عباس دھالیوال
جی 20 کی تاریخ کے حوالے سے بات کریں تو مطالعہ سے معلوم پڑتا ہے کہ جون 1999میں جرمن کے شہر کولون میں جی- 8 کا ایک اجلاس ہوا، جس میں کناڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، امریکہ ، برطانیہ اور روس شامل تھے۔ جبکہ اس سے قبل 1997 میں ایشیا کے مالیاتی بحران سے سبق سیکھتے ہوئے جی-8 کے ارکان نے اس گروپ میں توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے جی- 20 کے طور پر تشکیل دینے کا مسودہ تیار کیا تھا۔ چنانچہ اس کی پہلی باقاعدہ میٹنگ دسمبر 1999 میں برلن میں ہوئی۔ دراصل اس جی 20 سنگھٹن کے وجود میں آنے کا مقصد اس گروپ کو عالمی معیشت سے درپیش مشکلات سے بھرپور انداز میں نمٹنے کے لیے پر عزم طریقہ سے تیار کرنا تھا۔آج سے دو دہائی قبل اس کے اغراض و مقاصد بھلے ہی اقتصادیات کو مستحکم کرنا رہے ہوں، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کے اغراض و مقاصد میں بھی وسعت آتی گئی۔ آج جی- 20 کے ایجنڈے میں ماحولیات، آب و ہوا، توانائی کاشتکاری، کرپشن اور خوراک بحران جیسے مدعوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔یہاں قابل ذکر ہے کہ جی- 20 دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کا گروپ ہے جو پوری دنیا کی اقتصادیات کی سمت و سطح طے کرنے میں نمایاں رول ادا کرتا ہے۔
جی – 20 کے اجلاس کے دوران دنیا کی اقتصادی صورتحال کے ایجنڈے طے کیے جاتے ہیں، شروعات سالوں میں اس سنگٹھن میں بین الاقوامی کاروبار و اقتصادی مقاصد کو لے کر ممالک کے درمیان تال میل بنایا گیا تھا ،اس کے بعد اس کا دائرہ وسیع تر ہوتا گیا اور اس کے زیر بحث زندگی کے مختلف شعبہ جات آتے چلے گئے۔
جی – 20 اجلاس کی ویب سائٹ کے مطابق سنگٹھن میں شامل ممبر ممالک کی کل جی ڈی پی دنیا کی 85 فیصدی جی ڈی پی کے برابر ہے، جبکہ ان ممبر ممالک کے پاس دنیا کے کاروبار کا 75 فیصدی حصہ بھی ہے، ساتھ ہی دنیا کی دو تہائی آبادی ان ممالک میں آباد ہے۔
پہلے پہل جی- 20 گروپ کا قیام اس میں شامل ممالک وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینکوں کے فورم کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 2007 میں پوری دنیا اقتصادی بحران کا شکار ہوئی تو اس وقت اس کے مذکورہ بالا ڈھانچہ کو بدل دیا گیا اور اس کو ممالک کے صدور کا فورم بنایا گیا، جبکہ سال 2009 میں اس کو بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا پریمیم فورم قرار دیا گیا۔
اس وقت جی – 20 ممالک میں ارجنٹائنا، آسٹریلیا، بھارت، کناڈا، فرانس ، جرمنی، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ریپبلک آف کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، برٹین، امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گیسٹ ممالک میں سے بنگلہ دیش، مصر، موریشیس، نیدرلینڈ، نائجیریا، عمان، سنگاپور،ا سپین، اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یو این او کے اداروں سمیت کئی بین الاقوامی اداروں کو بھی اس کے اجلاس میں حصہ لینے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔
اب جبکہ 23 – 2022 کے لیے بھارت کو جی- 20 ممالک کی صدارت ملی ہے تو اس سلسلے میں گزشتہ سال یعنی یکم دسمبر 2022 سے اس سال ستمبر 2023 تک ہندوستان کو اس کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہے۔
اس میزبانی کے حوالے سے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جی – 20 کی صدارت و بھارت میں اس کے اجلاس کے انعقاد کو لے کر اس کے فوائد گنواتے ہوئے کہا ہے کہ ’جی 20 ممالک کی صدارت پورے ملک کی ہے یہ ایسا موقع ہے کہ بھارت کے بارے میں پوری دنیا کو معلومات فراہم کی جا سکے گی اور پوری دنیا کا تجسس و توجہ بھارت کی صدارت کی طرف ہے یہ صدارت بھارت میں سیر و تفریح اور مقامی معیشت کے لیے نئے مواقع لے کر آئے گی۔‘‘
وہیں اس سے قبل وزیراعظم نریندر مودی نے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز، یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے مبارکبادی پیغامات کا جواب دیتے ہوئے ان کی نیک خواہشات کے اظہار کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے مودی نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ شکریہ یو، ایس صدر آپ کی قیمتی حمایت ہندوستان کی جی۔20 چیئرمین شپ کے لیے تقویت کا باعث ہوگی۔
یہ ضروری ہے کہ ہم سب مل کر ایک بہترین دنیا کی تعمیر کے لیے کام کریں۔ جبکہ دوسری طرف جی-20کی صدارت سنبھالنے پر ہندوستان کو مبارکباد دیتے ہوئے بائیڈن نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہندوستان امریکہ کا ایک مضبوط شراکت دار ہے اور میں ہندوستان کی جی۔20 صدارت کے دوران اپنے دوست وزیر اعظم مودی کی حمایت کا منتظر ہوں۔ ہم مل کر پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو آگے بڑھائیں گے اور مشترکہ چیلنجوں جیسے کہ آب و ہوا، توانائی اور خوراک کے بحرانوں سے نمٹیں گے۔
اس سے پہلے پچھلے سال 16 نومبر 2022 کو جی- 20 بالی سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو جی 20 کی صدارت سونپنے کے بعد، ہندوستان کی سال بھر چلنے والی جی- 20 کی صدارت یکم دسمبر، 2022 کو شروع ہو گئی تھی، جو 30 نومبر 2023 تک جاری رہے گی۔ جبکہ جی – 20 ممالک کا اجلاس ہر سال ہوتا ہے، اس کی صدارت کا موقع ممبران ممالک کو ایک ترتیب کے مطابق ملتا ہے۔ آئندہ سال 2024 میں جی- 20 گروپ کی صدارت و میزبانی کا شرف برازیل کو ملے گا۔
اپنے دیش کو میزبانی ملنے کے بعد وزیر اعظم نریندد مودی نے جی- 20 کے(Logo) لوگو کا اجراء کیا تھا اور ہندوستان کی جی- 20 کی صدارت کا تھیم – ’’واسودھیو کٹمبکم‘‘ – ’’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘ کی نقاب کشائی کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کے قومی پرچم کے رنگوں میں تیار کردہ جی 20 کا لوگو، چیلنجوں کے درمیان ہمارے سیارہ حامی نقطہ نظر اور ترقی کی علامت کا اظہار کرتا ہے۔اس وقت دیش کی میزبانی میں چل رہے جی-20 اجلاس کی بات کریں تو ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں جی- 20 کے مختلف پروگراموں میں شریک ہونے والوں کی تعداد اب تک کی سب سے بڑی گنتی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ ابھی تک جی 20 سے متعلق اجلاس میں 110 سے زیادہ قومیتوں کے 12300 سے زائد مندوبین شرکت کر چکے ہیں۔ اس میں جی- 20 ممبران، 9 مدعو کیے گئے ممالک اور 14 بین الاقوامی تنظیموں کی شرکت شامل ہیں۔ ابھی تک، جی- 20 کے 100 سے زائد اجلاس 28 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 41 شہروں میں منعقد کیے جا چکے ہیں۔یہ تمام اجلاس ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مکمل تعاون اور ان کی شمولیت سے ہندوستان کے طول و عرض میں منعقد کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ہماری سربراہی کے دوران، ہندوستان جی – 20 سے متعلق 200 سے زیادہ اجلاس میں غیر ملکی مندوبین کی میزبانی میں ہندوستان بھر کے تقریباً 60 شہروں میں ہونے کا پلان ہے ، جو کہ جی- 20 کی کسی بھی صدارت کے دوران احاطہ کیا جانے والا اب تک کا سب سے طویل جغرافیائی علاقہ ہے۔ ہماری اس جی- 20 صدارت کے دوران تباہی کے خطرات میں کمی (ڈی آر آر) سے متعلق ایک نیا ورکنگ گروپ، ایک نیا انگیجمنٹ گروپ ’’اسٹارٹ اپ 20‘‘ اور چیف سائنس صلاح کاروں کی گول میز (سی ایس اے آر) سے متعلق ایک نئی پہل کو فعال کیا گیا ہے۔ 11 انگیجمنٹ گروپس پرائیویٹ سیکٹر، تعلیمی اداروں، سول سوسائٹی، نوجوانوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ، آڈٹ حکام اور شہری انتظامیہ جیسے اداروں کے درمیان مکالمہ کے لیے پلیٹ فارم فراہم کیے گئے ہیں۔گزشتہ دنوں جی- 20 میں جن مشترکہ ترجیحات پر اتفاق رائے کو فروغ دیا گیا ہے۔ ان میں ایم ڈی بی اصلاحات کے لیے ماہرین کے گروپ کا قیام اور پہلی ایم ایف سی بی جی میں قرض کے نمٹارہ اور ایف ایم ایم میں کثیر جہتی اصلاحات، ترقیاتی تعاون، غذا اور توانائی کا تحفظ، انسداد دہشت گردی،نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات، عالمی ہنر کی پیمائش اور تباہی کے خطرے میں کمی پر اتفاق رائے شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ہندوستان اپنی صدارت کے دوران گلوبل ساؤتھ اور ترقی پذیر ممالک کی آواز اور تشویشات کو بھی اجاگر کر رہا ہے۔ جنوری 2023 میں وزیر اعظم کی زیر صدارت وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ میں 125 ممالک نے شرکت کی، جس میں 18 سربراہان مملکت/ حکومت اور بقیہ وزارتی سطح پر کی گئی شرکت تھی۔ مزید برآں، ہندوستان کی موجودہ صدارت کے دوران افریقہ کی شرکت اب تک کی سب سے زیادہ ہے، جس میں جنوبی افریقہ (جی 20 رکن)، ماریشس، مصر، نائیجیریا، اے یو چیئر- کوموروس، اے یو ڈی اے اوراین ای پی اے ڈی شامل ہیں۔
ہندوستان کے تنوع، جامع روایات اور ثقافتی فراوانی کو ظاہر کرنے والے منفرد تجربات بھی آنے والے مندوبین کے پروگرام کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ موٹے اناجوں پر مبنی پکوانوں کو مینو میں شامل کیا گیا ہے اور ثقافتی پرفارمنس اور سیر و تفریح کی ایک وسیع رینج کا اہتمام کیا گیا ہے۔ 7,000 سے زائد فنکاروں کی شرکت کے ساتھ 150 سے زائد ثقافتی تقریبات منعقد کی گئی ہیں، جن میں مقامی اور قومی فن کی نمائش کی گئی ہے۔ بہت ساری بھاگیداری، سرگرمیاں بیک وقت پوری قوم اور پورے معاشرے کے نقطہ نظر میں فعال عوامی شرکت کے ساتھ منعقد کی جا رہی ہیں۔
ہندوستان کی موجودہ جی 20 صدارت کے دوران اہم بات چیت وسیع تر ترجیحی شعبوں پر مشتمل ہے جیسے کہ جامع اور لچکدار ترقی، ایس ڈی جی کی پیش رفت، سبز ترقی اور طرز زندگی برائے ماحولیات (لائف)؛ تکنیکی تبدیلی اور عوامی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، کثیرالجہتی اداروں میں اصلاحات، خواتین کی قیادت میں ترقی اور بین الاقوامی امن اور ہم آہنگی۔اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی جی- 20 صدارت کو اپنے جامع، پرجوش، عمل پر مبنی اور فیصلہ کن ایجنڈے کے لیے جی- 20 کے اراکین اور مہمان ممالک کی جانب سے زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے۔ ہندوستان کی جی- 20 میٹنگوں میں وسیع پیمانے پر، بڑی تعداد میں اور پرجوش شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ جی 20 ممبران اور مہمان ممالک ہندوستان کی جی- 20 صدارت کے تحت اکٹھے ہو رہے ہیں تاکہ عصری عالمی چیلنجوں سے اجتماعی طور پر نمٹا جا سکے۔
جی- 20 کی تاریخ، مقاصد اور ہندوستان کی صدارت : عباس دھالیوال
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS