کرونا وائرس وبا کی وجہ سے پوری دنیا اس وقت پریشان ہے۔ آئے دن ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اس وائرس کی وجہ سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 60 ہزار افراد کی موت ہو چکی ہے۔ اسی درمیان چین نے اس وائرس سے لڑنے کا طریقہ تلاش کر لیا ہے یعنی ویکسین تیار کر لی ہے۔ اس وہکسین کا کِلینکل ٹرائل 17 مارچ سے شروع کیا گیا تھا۔ یعنی ویکسین کا انسانوں پر تجربہ کیا جا رہا تھا۔ خبر ہے کہ اس تجربہ کے نتائج انتہائی مثبت برآمد ہوئے ہیں۔
دراصل چین نے ووہان شہر میں اس ویکسین کا کلینکل ٹرائل شروع کیا تھا۔ اس کے لیے 108 لوگوں کو منتخب کیا گیا تھا۔ ان میں سے 14 لوگوں نے ویکسین کے ٹرائل کی مدت پوری کر لی ہے۔ 14 دنوں تک کوارنٹائن میں رہنے کے بعد اب وہ اپنے اپنے گھر بھیج دیئے گئے ہیں۔ ویکسین کے تجربہ کے بعد دیکھا گیا کہ جن 14 لوگوں کو گھر بھیجا گیا ہے اب وہ پوری طرح سے محفوظ اور صحت مند ہیں۔ ان سبھی کو فی الحال میڈیکل نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
اس ویکسین کو چین میں سب سے بڑی بایو-وارفیئر سائنٹسٹ چین وی اور ان کی ٹیم نے بنایا ہے۔ جن 108 لوگوں پر تجربہ کیا جا رہا تھا۔ یہ سبھی لوگ 18 سال سے لے کر 60 سال تک کی عمر کے ہیں۔ ان سبھی لوگوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا جا رہا تھا۔ ان سبھی لوگوں کو تین گروپوں میں بانٹا گیا تھا۔ تینوں گروپ کے لوگوں کو ویکسین کی الگ الگ مقدار دی گئی تھی۔ ان سبھی 108 لوگوں کو ووہان اسپیشل سروس ہیلتھ سنٹر میں کوارنٹائن کیا گیا ہے۔
کلینکل ٹرائل کے لیے لائے گئے سبھی لوگوں کو الگ الگ دن ویکسین دی گئی، اس طرح سے سبھی لوگوں کو کوارنٹائن پیریڈ پورا ہونے تک ووہان اسپیشل سروس ہیلتھ سنٹر میں رکھا گیا، جن کا کوارنٹائن پیریڈ پورا ہو گیا ہے انھیں گھر بھیجا جا رہا ہے۔ یعنی یہ سبھی لوگ اگلے کچھ ہفتوں میں اپنے اپنے گھر جا سکیں گے۔
جن 108 لوگوں پر کورونا ویکسین کا ٹرائل چل رہا ہے انھیں 6 مہینے تک میڈیکل نگرانی میں رکھا جائے گا۔ ساتھ ہی ہر دن ان کا میڈیکل ٹیسٹ ہوگا۔ ان 6 مہینوں میں یہ دیکھا جائے گا کہ اگر انھیں کورونا وائرس انفیکشن ہوتا ہے تو ان کا جسم کیسا رد عمل دیتا ہے۔ جیسے ہی ان کے جسم میں کورونا وائرس سے لڑنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی، یعنی ان کے جسم میں اینٹی باڈی بن جائے گا، ان کے خون کا سیمپل لے کر ویکسین کو بازار میں اتار دیا جائے گا۔
چین میں سب سے بڑی بایو-وارفیئر سائنٹسٹ چین وی کا کہنا ہے کہ ہمارا پہلا ٹرائل تقریباً کامیاب رہا۔ فی الحال ویکسین کی طاقت کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ کورونا وائرس کے خلاف کتنا کامیاب ہے۔ اس کے بعد اس ویکسین کو بین الاقوامی سطح پر معاہدہ کر دنیا بھر میں دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس کا علاج پوری دنیا تک پہنچے۔