بی جے پی کی پہلی فہرست

0

بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات کیلئے امیدواروں کے اعلان میں تمام پارٹیوں کو پیچھے چھوڑدیا ۔195امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کردی ہے، جبکہ عام آدمی پارٹی اورسماجوادی پارٹی کو چھوڑ کر کسی اورپارٹی میں انتخابات کیلئے امیدواروں کے انتخاب پر ابھی تک کوئی میٹنگ بھی نہیں ہوئی ہے بلکہ اپوزیشن اتحادسیٹوں کی تقسیم میں الجھا ہوا ہے ،صرف عام آدمی پارٹی اور سماجوادی پارٹی کے ساتھ کانگریس سیٹوں کی تقسیم کو حل کرسکی ہے ۔سیٹوں کی تقسیم تو بی جے پی کیلئے بھی درد سر بنی ہوئی ہے ۔ 2بڑی ریاستوں بہار اورمہاراشٹر میں این ڈی اے کی پارٹیوں کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوپارہا ہے۔گزشتہ دنوں جب وزیراعظم بہارکے دورے پر گئے ، تو ان کے پروگراموں سے اپیندرکشواہا اورچراغ پاسوان نے دوری اختیار کی۔اس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ نتیش کمار اوربی جے پی کے ساتھ ان کا تال میل نہیں ہوپارہا ہے۔ یہ معمولی بات نہیں ہے کہ 195امیدواروں میں مہاراشٹر اور بہار سے ایک بھی امیدوار شامل نہیںہے۔بہرحال بی جے پی نے جوفہرست جاری کی ہے۔ان میں 34موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے ٹکٹ کاٹ دیے گئے ہیں اورنئے چہروں کو موقع دیاگیا ہے۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ کس تناسب سے امیدوار تبدیل کئے جارہے ہیں۔کل امیدواروں کے اعلان تک یہ تعداد 100تک پہنچ جائے تو کوئی بعید نہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی نے چند دن پہلے دوسری پارٹیوں سے آئے لیڈروں پر بھروسہ کیا ۔ جھارکھنڈ سے مدھوکوڑا کی بیوی گیتاکوڑا ، تلنگانہ سے بی بی پاٹل اوراترپردیش سے رتیش پانڈے پہلی فہرست میں شامل ہیں، جو دوسری پارٹیوں سے بی جے پی میں آئے ۔غورطلب امر یہ ہے کہ امیدواروں کی پہلی فہرست میںملاپورم کیرالہ سے ایک مسلم امیدوار عبدالسلام نے جگہ بنائی ، جبکہ اترپردیش میں کئی مسلم لیڈران ٹکٹ کیلئے کوشش کررہے تھے ان کو مایوسی ہوئی ۔
اترپردیش میں 51امیدواروں کا اعلان کیا گیا اورایک بھی موجودہ ممبرپارلیمنٹ کا ٹکٹ نہیں کاٹاگیا،جبکہ دیگر تمام ریاستوں میں امیدوار بدلے گئے ہیں۔راجدھانی دہلی میںتو معلنہ5 امیدواروں میں سے 4نئے چہرے ہیں۔پرگیہ سنگھ ٹھاکر ،رمیش بدھوڑی اورپرویش ورما جیسے لیڈران جو اشتعال انگیز اورنفرت آمیز بیانات دیتے رہتے ہیں ، جن سے متعلقہ کمیونٹی اورخود پارٹی کو پریشانی ہوتی رہتی ہے ، ان کو حاشیہ پر کردیا ہے ۔ شاید پارٹی اس بار ان کو امیدوار بناکر کوئی خطرہ مول لینا یا اپوزیشن کو حملے کا موقع نہیں دینا چاہتی ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس بار پارٹی کی پسماندہ مسلمانوں کے ووٹوں پر خاص نظر ہے اور اشتعال انگیز بیانات دینے والے لیڈران رکاوٹ بن سکتے تھے ۔ایک اور بات ہے کہ حال ہی میں مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان اور راجستھان میں وسندھرا راجے سندھیاکو پارٹی نے وزیراعلیٰ نہیں بنایا، امیدکی جارہی تھی کہ انہیں پارلیمانی انتخابات لڑاکر مرکزی سیاست میں لایا جائے گا، لیکن شیوراج سنگھ چوہان کو ٹکٹ دیا گیا اوروسندھرا راجے سندھیا کو یہاں بھی مایوسی ہوئی ، ان کیلئے اطمینان کی بات صرف یہی ہے کہ بیٹے کو ا س بار بھی ٹکٹ مل گیا۔جہاں امیدواروں کی فہرست جاری ہونے سے کچھ گھنٹے پہلے گوتم گمبھیر اورجینت سنہا نے لوک سبھاالیکشن نہ لڑنے کا اعلان کیا اوران کا نام بھی فہرست میں شامل نہیں ہے۔پتہ نہیں ان سے عزت کے ساتھ یہ اعلان کرایا گیا یا ٹکٹ نہ ملنے کی بھنک پاتے ہی انہوں نے انہوں نے اعلان کردیا،تاہم چاندنی چوک سے موجودہ ممبرپارلیمنٹ ہرش وردھن جنہیں پارلیمنٹ کی موجودہ میعاد میں وزیرنہیں بنایا گیا اوراب امیدوار نہیں بنایا گیا ،تو انہوں نے سرگرم سیاست سے سنیاس لے لیا۔ دوسری طرف خلاف توقع آسنسول مغربی بنگال سے فلمی ستارے شتروگھن سنہا کے خلاف ٹکٹ پانے والے بھوجپوری اسٹار پون سنگھ نے الیکشن لڑنے سے انکار کردیا۔
خواتین ریزرویشن سے متعلق قوانین کو منظور کرانے والی بی جے پی سے امیدکی جارہی تھی کہ اس بار وہ امیدواروں کے انتخاب میں خواتین کا خصوصی خیال رکھے گی، لیکن پہلی فہرست میں خاتون امیدواروں کا تناسب صرف 14.3فیصدہے، البتہ اوبی سی امیدوار 29.23فیصد ہوگئے ،ہوسکتا ہے کہ تمام امیدواروں کے اعلان کے بعد یہ تناسب بڑھ جائے یا گھٹ جائے ۔ رہی بات ایس سی اورایس ٹی امیدواروں کی تو ان کی سیٹیں ریزروہوتی ہیں، وہاں سے کسی اورکو ٹکٹ نہیں دیا جاسکتا۔البتہ 195 امیدواروںکی فہرست میں صرف ایک مسلم چہرہ کمیونٹی کو کھٹکے گا ۔اتناتو طے ہے کہ پارلیمانی انتخابات کی تیاریوں میں بی جے پی تمام پارٹیوں سے آگے آگے چل رہی ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS