شاہنوازاحمد صدیقی
دیگر یوروپی ممالک کی طرح اٹلی کے حالیہ انتخابات میں دائیں بازوؤں کی مہاجرین مخالف پارٹی برادرس آف اٹلی Broothers of Itlayکے سربراقتدار آنے سے کئی حلقوں میں تشویش ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد اٹلی میں نازیوں سے متاثر کسی بھی پارٹی کا برسراقتدار آنے سے یوروپی میں جڑیں پاگئے اس رجحان کو تقویت ملتی ہے کہ اس براعظم کی جو نام نہادروشن خیالی قصہ پارینہ ہوتی جارہی ہے۔ اٹلی کے بدنام زمانہ تاناشاہ بینٹومیسولینی(Benito Mussolini)جارجیو المیرانتے Glorglo Almirante)کی مداح اوران دونوںسفاک ظالم و جابر لیڈروں کی حامی اور ممدوح جارجیومیلونی کا الیکشن جیتنا ’یوروپی اقدار‘ پرسوالیہ نشان لگانے والا ہے۔ انھوں نے ہنگری، سوئیڈن اور دیگر ملکوں کی طرح اپنے ملک میں افریقہ مغربی ایشیا، پڑوسی عرب ممالک سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو اپنے ملک آنے اور پناہ لینے کے خلاف ملک بھر میں مہم چلائی ہے اور ان مہاجرین کو یوروپی اقدار کے منافی اور ماحول کو آلودہ کرنے والا قرار دے کر قابل نفرت قرار دے دیاہے۔ ان کا اصرار تھا کہ ساحلوں کے ذریعہ میںآنے والے اٹلی کی عیسائی مذہبی اقدار اورشناخت کو ٹھیس پہنچانے والے ہیں۔
خیال رہے کہ اٹلی نے ماضی میںمغربی ساحلی کے تین ملکوں پرقبضہ کررکھاتھا اور طویل عرصہ تک ان ممالک میں ایسے بدترین مظالم ڈھائے تھے، جن کی مثال نہیں ملتی۔ لیبیا، صومالیہ، ایریٹیریا،ایسٹ افریقہ، ایتھوپیا، ایسے ممالک میں سے چند ہیں جہاں فاشسٹ جماعت نے اینٹ سے اینٹ بجادی۔
یوروپی انتخابی مہم کے دوران میلونی نے اپنی توجہ کو سیاسی حریفوں کی بجائے غیر ملکی (مسلم)مہاجرین پرہی مرکوز رکھا۔ ان کی تقاریر میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف کچھ الگ سی دھار تھی۔
مگران تمام اعتراضات کے باوجود جارجیومیلونی کا کہناہے کہ ان کی پارٹی فاسسٹ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ فاسسٹ پارٹی کا مقصد اقتدار پر قبضہ کرنا اور نظام کو تہس نہس کرنا ہے مگر ان کی پالیسیاں اور جلسوں اور جلوسوں اور یوروپی انتخابی مہم استعمال ہونے والی علامتوں میں وہ اپنی پالیسیوں اور منشا کو لے کر کسی تحفظ یا احتیاطکا مظاہرہ نہیں کرتی ہیں۔ وہ ایک صحیح العقیدہ عیسائی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں اور ’فطری‘ مردوعورت کے امتزاج سے بننے والے خاندان کی تشکیل پر یقین رکھتی ہیں۔ یوروپ کی گمرہ اقدار ہم جنس پسندی کے خلاف ہیں، انھوں نے ایک بڑی ریلی میں دہاڑتے ہوئے کہا کہ فطری خاندان کا خیرمقدم ہے، جب کہ ایل جی بی ٹی لابی کو ’نا‘ کہیں گے۔ اٹلی کے بدنام زمانہ لیڈر سلویوبیرلسوکونی Silvio Berluscomکی کابینہ میں انھوں نے 2008میں وزیر برائے نوجوان اور اسپورٹس کے طورپر اپنی منفردشناخت بنائی تھی۔ انھوں نے 31سال کی عمر میں اپنی سرگرم شخصیت سے عوام کو تیار کیا بعدازاں 2012میں انھوں نے اپنی خود کی سیاسی جماعت بنا کر 2018کی پچھلے الیکشن میں محض چار فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ مگر اس مرتبہ ان کی اپنی پارٹی ’برادرس آف اٹلی‘ نے ریکارڈ توڑ20فیصد ووٹ حاصل کیے۔ ان کی پارٹی کے دیگر دوممالک سوئیڈن ، ہنگری کی طرح اٹلی میں بھی دائیں بازو کی عیسائیت پسند جماعت اورلیڈروں کے اقتدار میں آنے پر کئی ملکوں نے شدیدردعمل ظاہر کیا ہے۔ وہی کئی یوروپی لیڈروں نے اس پیش قدمی کا خیرمقدم کیا ہے۔ فرانس کی دائیں بازوکی سخت گیر نظریات والی لیڈر بہترین لی پین خود مدتوں سے برسراقتدار آنے کی تگ ودو میں لگی ہوئی ہیںاور حالیہ انتخابات میں ان کی پارٹی کی غیرمعمولی مقبولیت حاصل کرلی تھی،نے ان نتائج کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ فرانس کے ایک اور دائیں بازو کی پارٹی نیشنل ریلی پارٹی(National Rally Party) نے کہا ہے کہ ’اٹلی کے لوگوں نے اپنی قسمت اپنے ہاتھوں میں لینے کا فیصلہ کیاہے اور محب وطن اور خود مختار حکومت کو چنا ہے۔‘ مبارک ہو جارجیومیلونی، مینٹومسولینی کو جنھوں نے جمہوریت مخالف اور مغرور یوروپین یونین کی مزاحمت کی اور متواترجیت سے ہمکنار ہوئے۔
ہنگری جو کہ جمہوریت شکنی اور روس نوازی کی وجہ سے یوروپی یونین کی نظروں میں کھٹکتا ہے اور ابھی حال ہی میں یوروپی پارلیمنٹ وزیراعظم وکٹر اربان کی قیادت والی حکومت کو جمہوری اقدار کو کچلنے کے لیے نکتہ چینی کی ہے۔ ہنگری کی قیادت نے اٹلی میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کو خیرمقدم کیا ہے۔ وزیراعظم وکٹراربان کے سیاسی مشیر بلیزاربان نے فاشسٹ نظریات کی حامل جارجیو میلونی کے وزیراعظم بننے کے امکانات پراظہار مسرت کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ آج کے مشکل وقت میں ہمیں پہلے سے زیادہ ایسے دوستوں کی ضرورت ہے جن سے نظریات ہمارے جیسے ہی ہوں اور وہ یوروپ کودرپیش مسائل کا سامنا کرسکیں۔‘
اسپین کی دائیں بازو کی جماعت ووکس (VOX) کے لیڈر ایسٹیاگو ایساکل (Sntiago (Absacalنے کہا ہے کہ جورجیومیلونی نے بتادیا کہ یوروپ کے خود مختار ممالک ایک دوسرے کے ساتھ سیکورٹی اورحق پسندی کے اصولوں پرباہمی تعاون کریں گے۔
عالمی سیاست پرگہری نظر رکھنے والے جریدے ’فارن پالیسی‘ نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم لیڈراینریکولیٹا( Enrico Letta)کے تبصرے کو نقل کیاگیا ہے جس میں انھوں نے کہاہے کہ یوروپ میں دائیں بازو کی پارٹیوں کی لہر چل رہی ہے۔ یوروپی ممالک میں خوف سا ہے اور دائیں بازو اس خوف کو اپنے حق میں استعمال کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ اٹلی کے تھنک ٹینک برائے انٹرنیشنل افرئرانسٹی ٹیوٹ International Affairs Instituteکے ڈائریکٹر نیستھالی ٹوسی(Nathali Tocci)کا کہناہے کہ جنگ اور توانائی کے بحران کے دورمیں الیکشن سے اقتصادی بحران کے شدید ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ یہ الیکشن اس کے نتائج بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ یوروپ کے دوسرے ملکوں کی طرح اٹلی میں بھی مہنگائی بڑھ رہی ہے اور9فیصدکے ہندسے کو پار کرگئی ہے۔ یوروپ میں مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ اٹلی میں ہے۔
دراصل روس اور اس کے حلیفوں کو لگتاہے کہ یوروپ کے مختلف ممالک میں دائیں بازو کی پارٹیوں کے برسراقتدار میں آنے سے یوروپی یونین میں خلفشار ہوگی۔ 24ملکوں کی یہ اکائی کمزور ہوگی اور توانائی اورسیکورٹی کے امور میں اختلافات کی وجہ سے اس میں ٹوٹ ہوگی۔روس صدرپتن بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ یوروپ کے اتحاد کی طاقت کو توڑنے پرلگے ہوئے ہیں۔ ان ملکوں میں ہنگری، سوئیڈن،پولینڈ،بیلاروس وغیرہ شامل ہیں۔ خیال رہے کہ جارجیو میلونی کے حلیف لیڈر سالوینی روس کے خلاف عائد مغربی کی پابندیوں کوختم کرنے کی بات کررہے ہیں۔ ’برادرس آف اٹلی‘ کے ایک امیدوار سوشل میڈیا پر ہٹلر کی تصویر لگا کر نکتہ چینی کا ہدف بنے ہیں اسی طرح میلونی کے دوست لیڈر اور پارٹی کے بنیاد گزار کو ایک جنازے پرفاشسٹوں کی طرح خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دیکھاگیا۔n
کئی یوروپی ممالک نے خیرمقدم بھی کیا
کئی یوروپی لیڈروں نے اس پیش قدمی کا خیرمقدم کیا ہے۔
l فرانس کی دائیں بازوکی سخت گیر نظریات والی لیڈر بہترین لی پین خود مدتوں سے برسراقتدار آنے کی تگ ودو میں لگی ہوئی ہیںاور حالیہ انتخابات میں ان کی پارٹی کی غیرمعمولی مقبولیت حاصل کرلی تھی،نے ان نتائج کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ فرانس کے ایک اور دائیں بازو کی پارٹی نیشنل ریلی پارٹی(National Rally Party) نے کہا ہے کہ ’اٹلی کے لوگوں نے اپنی قسمت اپنے ہاتھوں میں لینے کا فیصلہ کیاہے اور محب وطن اور خود مختار حکومت کو چنا ہے۔‘ مبارک ہو جارجیومیلونی، مینٹومسولینی کو جنھوں نے جمہوریت مخالف اور مغرور یوروپین یونین کی مزاحمت کی اور متواترجیت سے ہمکنار ہوئے۔
l ہنگری جو کہ جمہوریت شکنی اور روس نوازی کی وجہ سے یوروپی یونین کی نظروں میں کھٹکتا ہے اور ابھی حال ہی میں یوروپی پارلیمنٹ وزیراعظم وکٹر اربان کی قیادت والی حکومت کو جمہوری اقدار کو کچلنے کے لیے نکتہ چینی کی ہے۔ ہنگری کی قیادت نے اٹلی میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کو خیرمقدم کیا ہے۔
l وزیراعظم وکٹراربان کے سیاسی مشیر بلیزاربان نے فاشسٹ نظریات کی حامل جارجیو میلونی کے وزیراعظم بننے کے امکانات پراظہار مسرت کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ آج کے مشکل وقت میں ہمیں پہلے سے زیادہ ایسے دوستوں کی ضرورت ہے جن سے نظریات ہمارے جیسے ہی ہوں اور وہ یوروپ کودرپیش مسائل کا سامنا کرسکیں۔‘
l اسپین کی دائیں بازو کی جماعت ووکس (VOX)کے لیڈر ایسٹیاگو ایساکل(Sntiago Absacal) نے کہا ہے کہ جورجیومیلونی نے بتادیا کہ یوروپ کے خود مختار ممالک ایک دوسرے کے ساتھ سیکورٹی اورحق پسندی کے اصولوں پرباہمی تعاون کریں گے۔