نیشنل کانفرنس لیڈران کی نظربندی کا معاملہ، فاروق عبداللہ نے پارٹی کا اجلاس بلایا

    0

    نیشنل کانفرنس نے حکومت کے اُس موقف کا نوٹس لیا ہے جو پارٹی صدر اور نائب صدر کی طرف سے پارٹی کے مختلف  لیڈران کی غیر قانونی خانہ نظربندی ختم کرنے کو یقینی بنانے کے لئے حبس بیجا کے تحت دائر عرضی کے معاملات میں حکومت نے ہائی کورٹ کے سامنے اختیار کیا ہے۔
    عدالت عالیہ میں حکومت کی طرف سے دائر جواب کا مطالعہ کرنے کے بعد پارٹی نے اس بات کا نوٹس لیا ہے کہ حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس کا کوئی بھی لیڈر نظربند نہیں ہے اور تمام لیڈران ضروری سیکورٹی انتظامات کے تحت کہیں بھی آنے جانے کے لئے آزاد ہیں۔
    عدالت عالیہ میں اختیار کئے گئے حکومتی موقف پر مکمل طور پر انحصار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کے سینئر لیڈران بشمول علی محمد ساگر، عبدالرحیم راتھر، محمد شفیع اوڑی اور ناصر اسلم وانی کو 20 اگست 2020 شام کے 5 بجے اپنی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ کے لئے مدعو کیا ہے اور توقع کی ہے کہ حکومت اس بار کوئی رکاوٹ کے لئے ہیلے بہانے یا بے تکی باتیں نہیں کرے گی۔
    پارٹی موجودہ وبائی صورتحال کو ذہن میں رکھے ہوئے ہے اور احتیاطی تدابیر کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے فی میٹنگ 4 ممبران کے درمیان کی جائے گی اور تمام متعلقین کی طرف سے ہر قسم کے رہنما خطوط پر سختی سے عملدرآمد ہوگا۔
    پارٹی کو امید ہے کہ حراست میں رکھے گئے ممبروں کی آزادی اب مطلق ہے اور اجلاس مقررہ دن پر کامیابی کے ساتھ منعقد ہوگا۔
     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS