نئی دہلی :ہندوستان میں کورونا کے بڑھتے ہوئے قہر کے سبب سوشل میڈیا پر کورونا کو لے کرفرضی دعوی بھی بڑھ رہے ہیں۔اس دوران فیک نیوزکافی وائرل ہو رہی ہیں۔اورہر روز کوئی نا کوئی نیا معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگتا ہے۔اس بیچ فیس بک پرایک پوسٹ کو کافی وائرل کیا جارہا ہے۔ اس وائرل پورسٹ میں دعوی کیا جا رہاہے کہ اترپردیش میں کورونا مریضوں کے گردے بیچے جارہےہیں۔
فیک نیوز کے سبب اصل نیوز کہیں نا کہیں دب جاتی ہے۔سوشل میڈیا پرروز برروز کوئی نا کوئی نیا معاملہ سامنے آتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک ہی نیوز
ہوتی ہیں ۔ اس کے برعکس سوشل میڈیا نے ان نیوز کو عوام کے سامنے لائی ہیں جو نیوز لوگوں کی پہنچ سے دورہوتی ہیں۔ یعنی میڈیا ان کواندھیکا کردیتا ہے۔ اس بیچ
فیس بک پرایک پوسٹ وائرل ہورہی ہے۔ اس میں دعوی کیا جارہا ہے کہ یوپی میں ایک کورونا انفیکشن مریض کے گردے نکال کربیچنے کی کوشش کررہے ہیں۔
فیس بک پر ڈاکٹر کی تصویر وائرل کی جارہی ہے ۔ چونکہ لوگ حقیقت نہیں جانتے تھے۔
فیس بک یوزر نادیا حق نے 30 جولائی کو دو تصاویر کو اپلوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اترپردیش کے مظفرنگرمیں گرگ ہاسپیٹل کا ایک ڈیکٹرکوروناکورونا مریض کے
گردے نکال کر بیچنے کی کوشش کرتا ہوا پکڑا گیا۔ انسانیت مر گئی ہے ڈاکٹروں کے پیشے میں ۔
فیکٹ چیک:سب سے پہلے وائرل تصاویر کو گوگل ریورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کریں۔ سرچ کے دوران رائل بلیٹین نام کی ویب سائٹ پروائرل تصویر ملی۔ ملی
خبرکے مطابق،یوپی کے مظفر نگر میں ایک ڈاکٹر نے پتھری بتاکر مریض کے گردے نکال لئے تھے۔اس کے بعد اس معاملے کو لیکر کافی ہنگامہ پونے پر ڈاکٹر کو گرفتار
کرلیا گیا تھا۔یہ واقعہ 2018 کا ہے۔
پتریکا ڈاٹ کام پر بھی ایک پرانی خبر ملی۔ 24 جون 2018 کو شائع خبر میں بتایا گیا کہ مظفر نگر کے کڈنی اسکینڈل میں ہاسپٹل کو سیل کر کے ڈاکٹر کے خلاف
مقدمہ درج کیا گیا۔
گوگل سرچ کے دوران انڈیا ٹی وی کے یوٹیوب چینلز پرایک خبربھی ملی۔ اس خبر میں مظفر نگر کے کڈنی اسکینڈل کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا۔ ایسے میں یہ صاف
ہے کہ یہ تقریباً دو سال پرانا واقعہ کی تصویر ہے ۔ اس کا کورونا سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
نتیجہ:تحقیق میں کورونا مریض کا گردے نکالنے والی پوسٹ فیک ہے۔۔ 2018 کا واقعہ اب کورونا سے جوڑ کر وائرل کیا جاررہا ہے۔ کورونا کو لے کر سیکڑوں فیک
خبریں ،دعوی اور تصاویر وائرل ہو رہے ہیں۔
فیکٹ چیک: مظفر نگر میں مریض کے گردے نکال کر فروخت کئے جاتے ہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS