فیکٹ چیک :اسمرتی ایرانی اور اویسی کی تصویر کو حیدرآباد میونسپل کارپوریشن الیکشن میں کو لیکر وائرل

0

فیکٹ چیک :اسمرتی ایرانی اور اویسی کی تصویر کو حیدرآباد میونسپل کارپوریشن الیکشن میں کو لیکر وائرل
نئی دہلی : سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ایک تصویر میں اسدالدین اویسی اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
دعوی کیا جارہا ہے کہ یہ تصویر گریٹر حیدرآباد کارمیونسپل کارپوریشن الیکشن(جی ایچ ایم سی)سے متعلق ہے۔ سوشل میڈیا پرکئی
یوزرس نے ان تصاویر کو گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریش کے الیکشن سے پہلے ہوئی خفیہ بات چیت کا اینگل دیتے ہوئے شیئر کیا
ہے ۔
وشواش نیوز کی جانچ پڑتال میں یہ دعوی گمراہ کن ثابت ہوا۔ اسدالدین اویسی اوراسمرتی ایرانی کی پرانی تصویر کو گریٹر حیدرآباد
کارپوریشن الیکشن سے جوڑ کر غلط دعوی کےساتھ وائرل کیا جارہاہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک یوزر ’Nilanjan Das‘نے تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ، ”What is Asaduddin
Owaisi discussing with Smriti Zubin Irani? Mr. Goebbels Amit
Malviya should be able to tell.”
اردو میں اس کو اس طرح سے پڑھا جاسکتا ہے،’اسدالدین اویسی نے اسمرتی زوبن ایرانی کے ساتھ تبادلہ خیال کررہے ہیں؟ مسٹر
گوپلس امت مالویا کو بتانا چاہئے؟اس تصویر کو 30نومبر کو شیئر کیا گیا ہے،جس سے اس کے انقریب ہونی کی بات معلوم ہوتی ہے۔
غورطلب ہے کہ ایک دسمبر کو حیدرآباد میونسپل کارپوریشن الیکشن کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔سوشل میڈیا کے الگ الگ پلیٹ فام پر کئی
یوزرس نے اس تصاویر کو ایک جیسے اور ملتے جلتے دعوی کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
تحقیق: نیوز رپورٹ کے مطابق ،گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن الیکشن کے لے اسمرتی ایرانی نے حیدرآباد میں پارٹی کے لئے
الیکشن مہم شروع کی تھی۔ ان کے علاوہ وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی کے صدر جے پی نڈا اور اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی
ادتیہ ناتھ کے اور دیگر لیڈروں نے حیدرآباد جاکر پارٹی کے لئے الیکشن مہم میں حصہ لیا۔
چونکہ ،کسی بھی نیوز رپوٹر نے ہمیں اویسی کےساتھ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی ملاقات کی خبر نہیں ملی ۔ تفتتش میں ہمیں ایسی
کئی خبریں ملی ، جس کے مطابق وزیر داخلہ سمیت بی جے پی کے دوسرے سینئرلیڈروں نے اس الیکشن کے لئے مہم کے دوران
اویسی اور تلنگانہ کےوزیر اعلی کے سی آرکو نسانہ بنایا۔
اس کے بعد وائرل ہورہی تصویر کےساتھ کئے گئے دعوی کی کئی اینگل سے جانچ کے ئے ہم نےگوگل رویورس سرچ کی مدد لی۔ سرچ
میں ہمیں یہ تصویر اسدالدین اویسی کی ٹوئٹر پروفائل پر ملی۔
23اگست 2016کو اسمرتی ایرانی سے ملاقات کی دو تصاویر والی ایک پوسٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے اویسی نےلکھا تھا’آخر
کیوں کانگریس کا ایک ممبر پارلیمنٹ بھی پاورلوم سے جڑی میٹنگ میں شامل نہیں ہوا، جہاں میں نے پرشانیوں کو سامنے رکھا۔ یہ بتاتا
ہے کہ کانگریس بے حال ہے‘
22اگست کو انہوں نے اس میٹنگ کی جانکاری فیس بک پر اپنے ویری فائڈ پروفائل سے بھی لنک کیا ہے۔
یہاں سے ملے کیورڈ کے اصول پر سرچ کرنے پر ہمیں اویسی کی ٹوئٹر پروفائل پر ہمیں 10اگست 2016کا ایک اور ٹوئٹ ملا،جس
میں انہوں نے مرکزی ٹیکسٹائل کی وزیر اسمرتی ایرانی سے ملاقات کی معلومات دی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے’محترمہ مرکزی ٹیکسٹائل
کی وزیر اسمرتی ایرانی سے مل کر انہیں مہاراشٹر اور ملک کے پاور لوم سیکٹر کی بدحالی کی معلومات فراہم کی۔’
تفتیش میں ہمیں ایک اور ٹوئٹ ملا، جس میں انہوں نے اس میٹنگ کی دو تصاویر کو ساجھا کیا ہے ۔
وشواش نیوز نے اس تصویر کی لے کر حیدرآباد میں ٹی وی 9کے رپوٹر نور محمد سے رابطہ کیا ۔ انہوںنے کہ’یہ صحیح ہے کہ
گریٹر حیدرآباد میونسپلل کارپوریشن کے الیکشن میں اسمرتی ایرانی سمیت بی جے پی کے دیگر لیڈروں نے پارٹی کی حمایت میں حصہ
لیا، لیکن یہ تصویر اس سے متعلق نہیں ہے‘
وائرل تصویر کو غلط دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے یوزر کی پروفائل کو فیس بک پر تقریباً ایک ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں ۔
فیکٹ چیک :گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے الیکشن کی مہم کے دوران اسدالدین اویسی سے مرکزی ٹیکسٹائل کی وزیر اسمرتی
ایرانی کے ملاقات کا دعوی کرنے والی پوسٹ فرضی ہے ۔ دونوں لیڈروں کےبیچ ملاقات کی یہ تصویر تقریبا چار سال پرانی ہے،جس
کو غلط طریقہ سے وائرل کیا جا رہا ہے۔
بشکریہ:vishvasnews

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS