فاروق عبداللہ کے خلاف داخل عرضی خارج، عرضی گزار پر50ہزارکاجرمانہ
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 370 کی دفعات کو ختم کرنے سے متعلق جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبد اللہ کے متنازع بیان کے خلاف دائر درخواست کو بدھ کے روز خارج کردیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ سرکار کی رائے سے الگ موقف کوملک سے بغاوت نہیں کہاجاسکتا۔ بڑودہ میں واقع وشو گرو انڈیا وژن آف سردار پٹیل نامی ایک تنظیم کے سکریٹری رجت شرما اور دیگر کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست میں ڈاکٹر عبداللہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے اور ان کی پارلیمانی رکنیت رد کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔عدالت عظمیٰ نے نہ صرف یہ عرضی خارج کردی، بلکہ عدالت کا وقت ضائع کرنے کیلئے درخواست گزاروں پر 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ نے چین کی مدد سے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو بحال کرنے کی بات کی تھی، لیکن سماعت کے دوران درخواست گزار اپنے الزام کی حمایت میں مناسب دلائل نہیں پیش کرسکے۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ شیو ساگر تیواری بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔ انہوں نے ڈاکٹرعبداللہ کا بیان پڑھ کر سنایا، لیکن عدالت اس بات سے مطمئن نہیں ہوئی کہ اس معاملے میں حکومت کو ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کیلئے کہا جاسکتا ہے ۔ بنچ نے اعتراف کیا کہ اس بیان کے مطابق چین یا پاکستان سے مدد نہیں مانگی گئی ہے ۔جسٹس کول نے واضح کیا کہ کسی بھی موضوع پر حکومت سے الگ نظریہ رکھنا بغاوت نہیں ہے ۔ وکیل نے آگے اپنی بات پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت عظمیٰ نے عرضی خارج کردی۔
سرکار کی رائے سے الگ موقف غداری نہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS