بی ایس ایف کے دائرہ اختیار میں توسیع، پنجاب میں سیاست گرم، جانیں احوال

0

چنڈی گڑھ(یو این آئی):پنجاب، مغربی بنگال، راجستھان اور آسام میں بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے دائرہ اختیار کو 50 کلومیٹر تک بڑھانے کے مرکز کے فیصلے پر پنجاب میں سیاست گرم ہوگئی ہے۔
مرکز ی حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ ہمارے سلامتی دستے جموں و کشمیر اور پنجاب میں شہید ہو رہے ہیں اور پنجاب میں سرحد پار سے منشیات اور ہتھیار آرہے ہیں جو کہ تشویش کا باعث ہے لیکن بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی موجودگی میں اضافے سے ہم مضبوط ہوں گے۔ ہمیں سکیورٹی فورسز کو سیاست میں گھسیٹنا بند کرنا چاہیے۔
کیپٹن سنگھ کے اس بیان کے بعد کانگریس میں زلزلہ آگیا اور کئی وزراء اور دیگر لیڈروں نے اس پر اعتراض کیا۔ کھیل اور تعلیم کے وزیر نے کہا کہ بی جے پی حکومت ایسا کر کے سیاست کو پولرائز کر رہی ہے۔ پنجاب میں تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگ اکٹھے رہتے ہیں اور چاہے بی جے پی کچھ بھی کرلے، یہاں محبت، باہمی بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی جڑیں صدیوں پرانی ہیں جنہیں کبھی تقسیم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپٹن صاحب کو بی جے پی میں چلے جانا چاہیے۔ جب کیپٹن صاحب پہلی مرتبہ دہلی گئے تو انہوں نے دھان کی خریداری میں تاخیر کرادی اور اب دہلی جاکر بارڈر سکیورٹی فورس کے دائرہ اختیار کو بڑھانے کا فیصلہ کرایا۔ کیپٹن صاحب، ایسا نہ کریں اور بی جے پی کے ساتھ مل کر یہ عوامی مفاد اور ریاست مخالف فیصلہ کرنے کی سیاست بند کریں۔
ایک اور وزیر وجے اندر سنگلا نے کہا کہ پنجاب کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔چیف منسٹر چرنجیت سنگھ چننی نے کل کہا تھا کہ مرکز کو اس یکطرفہ فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ یہ ملک کے وفاقی ڈھانچے پر براہ راست حملہ ہے۔ میں مرکزی وزیر داخلہ سے گزارش کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ واپس لیں۔دوسری جانب کانگریس کے سابق صدر سنیل جاکھڑ نے اس فیصلے کو مرکز کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لیے سکیورٹی فورس کو سیاست میں گھسیٹنے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سلامتی دستے پر فخر ہے لیکن سلامتی دستوں کو سیاسی فوائد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے وزیر اعلی مسٹر چننی سے سوال کیا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ ہوشیار رہیں کہ آدھا پنجاب مرکز کے حوالے کردیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے آدھا پنجاب مرکز کے قبضے میں چلا جائے گا۔
دریں اثناء، اکالی دل کے رکن پارلیمنٹ اور پارٹی صدر سکھبیر بادل نے کہا کہ مرکز کو ریاستی حکومت کی رضامندی کے بغیر اس طرح کے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ انہوں نے اسے پچھلے دروازے سے پنجاب میں صدر راج نافذ کرنے کی مہم قرار دیا۔آج ان کی قیادت میں اکالی دل نے گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی لیکن پولس نے انہیں پہلے ہی روک لیا اور وہ گورنر ہاؤس کے قریب بیریکیڈ کے قریب دھرنے پر بیٹھ گئے۔ بعد میں انہیں چنڈی گڑھ پولس نے حراست میں لے لیا۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS