جلا وطن افغان جنگجوؤں کا طالبان کے خلاف مزاحمتی کونسل بنانے کا اعلان

0

کابل(ایجنسیاں) : سابق افغان جنگجوؤں اور جلاوطن سیاستدان نے طالبان کے خلاف قومی مزاحمت کی اعلیٰ کونسل بنانے کا اعلان کردیا اور اسلام پسندوں سے مزید جامع حکومت بنانے یا پھر خانہ جنگی کے خطرے کا سامنا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد سے ان کی حکومت کے خلاف مزاحمت کی صرف محدود کوششیں ہوئی ہیں۔سابق نائب صدر افغانستان اور جنگجو عبدالرشید دوستم کی دعوت پر 40 سیاسی رہنماؤں نے ان سے انقرہ میں ملاقات کی، جنہوں نے اگست میں حکومت ختم ہونے کے بعد ترکی میں پناہ لی تھی۔انہوں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ تباہی کو ختم کریں اور افغانستان کے موجودہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھیں۔کونسل کا کہنا تھا کہ اسلام پسندوں کو تجربے سے سیکھنا چاہیے کہ کوئی بھی گروپ طاقت کے استعمال اور دباؤ کے ذریعے مستحکم حکومت قائم نہیں کرسکتا۔کونسل کے بانی ممبران میں صوبہ بلخ کے گورنر عطا محمد نور، ہزارہ کمیونٹی کے رہنما محمد محقق اور نیشنل ریزسٹنٹس فرنٹ (این آر ایف) کے احمد ولی مسعود بھی شامل ہیں، جو حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کررہے ہیں۔ان کے علاوہ طویل عرصے سے طالبان کے مخالف اور جنگجو عبدالرب رسول بھی دسختط کرنے والوں میں شامل ہیں۔عبدالرشید دوستم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کونسل کا مقصد افغانستان کے مسائل کو بات چیت سے حل کرنا ہے، طالبان کو تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ اکیلے افغانستان کو نہیں چلا سکتے ورنہ افغانستان کو ایک مرتبہ پھر خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔رواں ہفتے کے آغاز میں طالبان نے ایک کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا جو جلاوطن سیاستدانوں سے رابطے کرے گا۔
طالبان حکام نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ شہریوں، قبائلی اور اسلامی رہنماؤں کی اسمبلی بنانے میں کامیاب ہوں گے جس میں ‘قومی اتحاد’ پر بحث کی جائے گی۔کابل میں نئی حکومت کو احمد مسعود کی سربراہی میں این آر ایف کی جانب سے حملوں کا سامنا ہے، مرحوم کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے سابقہ مضبوط گڑھ پنج شیر میں حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔اقوام متحدہ نے طالبان کی جانب سے آزاد افغان انسانی حقوق کمیشن (اے آئی ایچ آر سی) بند کرنے کی مذمت کی اور اسے ‘انتہائی گرا ہوا اقدام’ قرار دیا۔گزشتہ برس اگست میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے سخت گیر اسلام پسندوں نے افغانوں کی آزادی کا تحفظ کرنے والے متعدد اداروں کو بند کر دیا تھا، جن میں انتخابی کمیشن اور خواتین امور کی وزارت شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS