فاقہ کشی کی شرح کو گھٹانے کے لئے کھانے کو خراب ہونے سے بچانا ضروری
پوری دنیا میں فاقہ کشی کی شرح میں اضافہ پر تشویش ظاہر کی جارہی ہے مگر دوسری طرف کھانے کے ضائع ہونے سے متعلق بھی حیران کن اعداد وشمار سامنے آئے ہیں، ایک عالمی ادارے کے مطابق دنیا میں ہر سال 931ملین ٹن کھانا ضائع کردیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں بھی ہر سال کھانے کے ضائع ہونے کی سالانہ شرح 50کلو فی کس ہے۔یہ بات فوڈ انڈیکس رپورٹ 2021میں سامنے آئی ہے۔ یہ رپورٹ یو این انوائرمینٹ پروگرام United Nations Enviroment Programme(یو این ای پی) نے جاری کی ہے۔
اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہر سال ایک فرد اوسطاً50کلو کھانا خراب کردیتا ہے۔ ہندوستان میں یہ کھانا سب سے زیادہ گھروںمیں ضائع ہوتا ہے، گھروں کے علاوہ چھوٹے ڈھابے، ہوٹلوں اور ان اداروں میں ضائع ہوتا ہے جو Food Delivery Systemکا حصہ ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ہر سال ضائع ہونے والا کھانا فی کس 121کلو ہے۔ اس میں 74کلو گرام کھانا گھروں سے خراب ہوکر پھینکا جاتا ہے۔ہندوستان میں جہاں فی کس سالانہ خراب ہونے والے کھانے کا تناسب 50کلو ہے تو وہی افغانستان میں یہ مقدار 82کلو فی کس ہے۔ اس طرح سری لنکا میں ہر سال فی کس خراب ہونے والے کھانے کا اوسط 76کلو نیپال میں 79کلو، پاکستان میں 74اور بنگلہ دیش میں 65کلو فی کس ہے۔
اس رپورٹ میں ایک اور حیران کن بات یہ سامنے آئی ہے کہ مغربی ایشیا سہارائی افریقی ملکوں میں مغربی ایشیا، کچھ یوروپی اور شمالی امریکی ملکوں کے مقابلے میں کھانا زیادہ خراب کرکے پھینک دیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ سے اس کی بھی نفی ہوتی ہے کہ کھانا غریب یا ترقی پذیر ملکوں میں زیادہ ضائع ہوتا ہے۔


اقوام متحدہ کے ادارے برائے غذا اور زراعت (یواین ایف اے او) نے 2019میں جو رپورٹ پیش کی تھی اس کے مطابق پوری دنیا میں 690ملین افراد فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کووڈ19-کے بعد فاقہ کشی کے شکار افراد کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے، کیونکہ آج کے تناظر میں 13ملین لوگ کھانا خریدنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔
اس رپورٹ سے اس بات پر زور دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ عام لوگوں کو کھانا خراب یا ضائع ہونے سے بچانے میں مدد کی جانی چاہیے۔ کھانا خراب ہونے کا اوسط دنیا کے تمام ملکوں کے سماجی رتبہ اور انکم گروپ میں تقریباً یکساں ہے۔ پوری دنیا میں لوگ بڑی تعداد میں فاقہ کشی کا شکار ہورہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف اتنی بڑی مقدار میں کھانا ضائع ہوجاتاہے۔ ہندوستان میں بہت سے لوگ پیٹ بھر کھانا نہیں کھاپاتے تو دوسری طرف اتنا ڈھیر سارا کھانا ضائع بھی ہوجاتا ہے۔ ماہرین کو چاہیے کہ اس صورت حال سے نکلنے کے لئے راستہ تلاش کریں اور عوامی اور حکومتی سطح پر بیداری مہم چلاکر مسائل کے حل کو تلاش کرنے کی کوشش کریں جس سے لوگ بھوک سے بھی نہ مریں اور کھانا ضائع ہونے سے بھی بچ جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS