مہاجرین کے استقبال میں یوروپ پیچھے

0

انسانیت کے تحفظ کی سب سے زیادہ باتیں امریکی اور یوروپی لیڈران ہی کرتے ہیں مگر انسانی ہمدردی کے اظہار کا جب موقع آتا ہے تو وہ پچھلی صفوں میں نظر آتے ہیں۔ اس کا اندازہ افغان جنگ کے وقت بھی ہوا تھا، عراق جنگ کے وقت بھی ہوا تھا اور گزشتہ گیارہ برس میں شام کی خانہ جنگی میں بھی ہوا ہے۔ ’اسٹے ٹسٹا‘ کی رپورٹ کے مطابق، شامیوں کو پناہ دینے کے معاملے میں ترکی سب سے آگے تھا۔ وہاں 3,685,839 شامیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ دوسرے نمبر پر لبنان تھا۔ اس نے 851,718 شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی تھی۔ اس کے بعد اردن نے 668,332 شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی تھی یعنی وہ شامیوں کو پناہ دینے کے معاملے میں تیسرے نمبرپر تھا۔ اس طرح شامی مہاجرین کو پناہ دینے کے معاملے میں ترکی، لبنان اور اردن تینوں ایشیائی ممالک ہی تھے، ان میں سے ایک بھی یوروپی ملک نہیں تھا، البتہ اس سلسلے میں جرمنی نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ شامی مہاجرین کو پناہ دینے والا چوتھا بڑا ملک تھا۔ اس نے 2020 تک 616,325 شامیوں کو پناہ دے رکھی تھی۔ اگر شامیوں کو پناہ دینے والے ٹاپ 10 ملکوں کی بات کریں تو ان میں 4 یوروپی ممالک ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ انہوں نے کتنے شامیوں کو پناہ دے رکھی ہے؟ سویڈن نے 114,995، آسٹریا نے 57,887 اور یونان نے 38,496شامیوں کو پناہ دے رکھی ہے یعنی جرمنی، سویڈن، آسٹریا اور یونان نے 2020 تک جتنے شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی تھی، ان سے تقریباً ساڑھے چار گنا زیادہ شامیوں کو پناہ تنہا ترکی نے دے رکھی تھی۔ اس سے یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ مہاجرین کے استقبال کے معاملے میں یوروپی ممالک کیسے ہیں۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS