ایتھوپیا: فاقہ کشی اور خانہ جنگی کی دوہری مار

0

ایتھوپیا براعظم افریقہ کاسب سے غریب اورسب سے زیادہ سنگین خانہ جنگی کا شکار ملک ہے۔ افریقہ کے دوسرے ملکوں کی طرح اس ملک میں بھی غیرملکی بلکہ براعظم کے باہر کی طاقتیں آگ میں گھی ڈالنے کاکام کررہی ہیں۔ شمالی علاقے تگرے میں علیحدگی پسندعناصر مسلح جدوجہد کررہے ہیں اوران کی شکایت یہ ہے کہ اس خطے کو بالکل نظرانداز کیاجارہاہے اور موجودہ سرکار جان بوجھ کر پورے خطے کو بھوک اورفاقہ کشی پرمجبور کررہی ہے۔110بلین آبادی پرمشتمل یہ ملک براعظم کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ اندیشہ ظاہر کیاجارہاہے کہ خانہ جنگی اس قدرشدت اختیار کرگئی ہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ملک پھر تعصب کاشکارہوسکتاہے۔ حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ آس پاس کے کئی ملکوں جوفاقہ کشی اورخانہ جنگی اور بدنظمی کے شکارہیں، ایتھوپیا میں مداخلت کررہے ہیں۔ ان ممالک میں سوڈان، سوڈان سے کٹ کر الگ ہونے والا ملک جنوبی سوڈان اور یہاں تک کہ صومالیہ بھی شامل ہے۔ امریکی وزیرخارجہ پچھلے دنوں کینیاکا دورہ کرکے ایتھوپیا کے اندرونی حالات پر تبصرہ کررہے تھے۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ افریقہ کے کئی ملکوں میں کس قسم کی صورت حال ہے۔ خارجی طاقتیں اورپڑوسی ممالک کس کس طرح کے حربے اختیار کرکے اس براعظم میں امن قائم نہیں ہونے دیتے۔ ایتھوپیامیں ایٹریناکی قومیں ہیں۔ ترکی ایتھوپیا کی حکومت کو اپنے ڈرون فروخت کررہاہے۔ ترکی کے اس قدم سے مصر ناراض ہے۔ ایتھوپیا کی موجودہ حکومت مغربی ممالک سے کنارہ کرکے روسی ملک کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور تعاون بھی لے رہی ہے۔
ایران اورچین سے اسلحہ خریدے جارہے ہیں۔ یواے ای اپنے ہوائی حدود کو استعمال کرنے کی اجازت دے چکا ہے اور ایتھوپیا میں کافی اسلحہ اس کی حدود کے ذریعہ ایتھوپیا میں منتقل ہورہاہے۔
ایتھوپیا کے خطے تگرے میں بڑے پیمانے پرعلیحدگی پسند تحریک سرگرم ہے۔ ٹی ایل پی بڑی شدت کے ساتھ ایتھوپیا کی فوج سے برسرپیکار ہے۔ حکومت نے ان کے گروپ کودہشت گردقرار دے دیا ہے۔ وزیراعظم ابی احمدجنہوں نے ملک میںمذاکرات کاسلسلہ شروع کرکے جنگ بندی اورقیام امن کی کوششوں کو فروغ دیا تھا۔ مگر تگرے میں حالات خراب سے خراب ترہوتے جا رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی کئی طاقتوں کی شکایت ہے کہ ابی احمد کی حکومت قحط سالی کے شکار اس علاقے میں غذائی اور دوسری امداد نہیں پہنچارہی ہے۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS