خان قمر الزماں
دسویں جماعت کامیاب ہونے والے طلبہ جنھیں مستقبل میں ڈاکٹر ، انجینئر ، پائلٹ ، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ، آئی ا ے ایس آفیسر ، تحصیلدار ، سائنس داں بننا ہے یا بینکوں ، ریلوے ، پوسٹ ، آرمی ، ایر فورس یا اور کوئی نوکری حاصل کرنی ہے ان تمام طلبہ کو دسویں جماعت کے بعد آگے تعلیم انگلش میڈیم سے حاصل کرنی چاہیے۔
انگلش میڈیم کے فائدے :(1) ڈاکٹر و انجینئر بننے کے لیے داخلہ امتحان CET، PMT، AIEEE ،NEET،I IT- JEE وغیرہ سب انگلش میں ہوتے ہیں۔ (2) پائلٹ ، آرمی ، ائیر فورس ، نیوی وغیرہ میں انجینئر نگ کورس کے لیے داخلہ امتحانNDA انگلش میں ہوتا ہے۔ (3) مستقبل میں مقابلے کے امتحانات میں شریک ہو کر کلکٹر ، تحصیلدار جیسے اعلیٰ عہدوں پر پہونچنے کے خواہش مند طلبہ کے لیے MPSC ،UPSC،اسٹاف سلیکشن کمیشن کے امتحانات انگلش میں ہوتے ہیں ۔ (4) بارہویں کے بعد گریجویشن سطح کی کمپیوٹر ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سائنس، ریاضی ، بایو ٹیکنالوجی ، الیکٹرانکس ان سب کی تعلیم انگلش میں ہی ہوتی ہے ۔ (5) فارمیسی کورسیس جیسے ڈی فارم ، بی فارم ہو یا فارمیسی سے جڑے دوائیوں کی ریسرچ و تحقیق یا کلینکل ریسرچ اِن سب شعبوں میں تعلیم اور کارکردگی انگلش میں ہی ممکن ہے۔ (6) ایگریکلچر ، ہارٹی کلچر ، فوڈ ٹیکنالوجی شعبوں میں انگلش میں سب کام ہوتے ہیں۔
اوپر درج کورسیس ، نوکریوں یا کاموں کے علاوہ اور بہت سارے سائنس ، کمپیوٹر و الیکٹرانکس سے جڑے کورسیس ہیں جن کی تعلیم صرف انگلش میڈیم میں ہی ہوتی ہے۔ اگر آپ نے دسویں کے بعد گیارہویں بارہویں اردو میڈیم سے پڑھا ہے تو آپ اوپر درج کاموں میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر پائیںگے۔ میڈیکل و انجینئر نگ کے داخلہ امتحان میں آپ انگلش میڈیم کے سوال ہی سمجھ نہیں پائیں گے ؟ خاص طور سے مسلمانوں کے پچھڑے پن کے لیے مسلمانوں کا انگلش اور مراٹھی سے نا واقف ہونا ہے۔ ہمار ا کہنا یہ نہیں کہ مسلمان اپنے اردو میڈیم کے ادارے بند کردیں۔ بلکہ ہم یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ اردو میڈیم کے ہی مسلمانوں کے اپنے اسکولوں اور کالجوں میں طلبہ کو سائنس اور حساب ان دومضامین کو انگلش میڈیم سے پڑھایا جائے تاکہ وہ دسویں کے بعد سائنس انگلش میڈیم سے پڑھ سکیں اور اوپر درج تمام کورسیس تمامEntrance امتحانوں ، نوکریوں اور مقابلوں کے قابل بن جائیں ۔
دسویں جماعت کامیاب طلبہ ان باتوں پر عمل کریں :(1) گیارہویں جماعت سے انگلش میڈیم سے انتخاب کریں ۔ (2) جدید مضامین جیسے انفارمیشن ٹیکنالوجی ، کمپیوٹر سائنس ، الیکٹرانکس وغیرہ کا انتخاب گیارہویںجماعت سے ہی کریں ۔(3) گیارہویں جماعت میں انگلش میڈیم سے گھبر ائیں نہیں بلکہ سائنس و میتھس کی بنیادی باتیں اصطلاحات (Terms)کو انگلش میں یاد کرلیں ۔ (4)ڈکشنری کی مدد سے عام بول چال ، چیزوں اور کاموں کے نام انگلش میں یاد کرلیں ۔ اگر آپ کے پاس انگلش الفاظ کا ذخیرہ ہے تو آپکو آگے کی تعلیم کے دوران پڑھائے گئے مضامین سب کام سمجھنے ، لکھنے اور بولنے میں مدد ملے گی۔ (5) سائنس انگلش میڈیم سے لینے پر انگلش گرامر سے بالکل نہ ڈرے کیونکہ سائنس اور میتھس انگلش میڈیم سے پڑھنے کے دوران آپ کو کسی بھی طرح کے گرامر کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ صرف چیزوں کے نام اور اصطلاحات انگلش میں لکھنا اور پڑھنا ہوتا ہے ۔ گیارہویں میں زیادہ تر طلبہ دسویں تک اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کئے ہوئے داخلہ لیتے ہیں۔ شروع شروع میں انگلش میڈیم سے طلبہ کو ڈر لگتا ہے لیکن تین چار مہینوں میں انگلش میڈیم میں فزکس ، کیمسٹری ، بائیلوجی ، میتھس سمجھنے آنے لگتا ہے طلبہJEE ،CET،NEET،NDA جیسے تمام داخلہ امتحان میں شریک ہو کر داخلہ حاصل کرتے ہیں اور اپنا مستقبل روشن بناتے ہیں۔
انجینئرنگ و ٹیکنالوجی میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے کامیاب طلبا نے منتخب کئے مضامین کا گروپ :(1)کمپیوٹر سائنس ؍ الیکٹرانکس (2) فزکس (3) کیمسٹری (4) میتھس (5)انگلش
دیگر شعبوں میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے دسویں کے بعد گیارہویں میں منتخب مضامین کا جنرل گروپ : (1)انفارمیشن ٹیکنالوجی (2) فزکس (3) کیمسٹری (4) بائیلوجی(5) میتھس (6) انگلش
مسلمانوں کی بڑی تعداد کا ذریعہ تعلیم اُردو میڈیم ہے۔مسلمانوں کے اُردو میڈیم کے اپنے اسکولس اور کالجو ں میں دسویں اور بارہویں تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آگے کی تعلیم اور نوکریو ں کے حصول کیلئے ان طلباء کو انگلش اور مراٹھی زبانوں میں امتحانات دینے ہوتے ہیں جن میں یہ طلباء پچھڑ جاتے ہیں۔ راقم الحروف کو پچھلے 28 سالوں سے دسویں اور بارہویں کامیاب طلباء کو مستقبل کی پڑھائی کی رہنمائی اور مشاہدہ کا موقع حاصل ہوا ہے ۔ اِن تجریات کی بنیاد پر دیکھنے میں آیا ہے کہ دسویں یا بارہویں تک اُردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء جب اگلی جماعتوں میں انگلش میڈیم سے پڑھنے جاتے ہیں تو گھبرا جاتے ہیں اور کئی طلبا ء خوف و ڈر سے تعلیم کا سلسلہ ہی بند کردیتے ہیں۔
بارہویں جماعت کے بعد اعلی تعلیم کیلئے منعقد ہونے والے داخلہ امتحانات (Entrance Exams)کے مندرجہ ذیل جدول سے ہم اِ س بات کو سمجھ سکتے ہیں۔
مندرجہ بالا جدول سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تعلیمی میدان کے زیادہ تر شعبوں میں داخلہ امتحان اور داخلہ حاصل کرنے کے بعد اِن کورسیس کی پڑھائی دونوں انگریزی میں ہوتی ہے۔ اِن داخلہ امتحانوں کا نصاب ہائی اسکول کی سطح کے میتھس اور سائنس کی بنیاد پرہو تا ہے ۔ وہ طلباء جنھوں نے میتھس اور سائنس اردو میڈیم سے پڑھا ہے ان کیلئے Entrance Examsکو کامیاب کرپانا مشکل ہو تا ہے اور اردو میڈیم کے طلباء مقابلے کے ان میدانوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اسی طرح اعلیٰ سر کاری عہدوں جیسے کلکٹر ، تحصیلدار ،پولس انسپکٹر ، انکم ٹیکس آفیسر ہو ں یا ریلوے ، بینکنگ وغیرہ کے نوکریوں کے امتحانات ہوں سب انگلش میں ہی ہوتے ہیں۔ اِن امتحانات میں بھی اُردو میڈیم کے طلباء پیچھے ہی نظر آتے ہیں۔ گیارہویں بارہویں جماعتوںکی سائنس ، میتھس ، آرٹس ، کامرس سے پڑھنے والے طلباء کیلئے بورڈ کی درسی کتب ، ٹیچرس ہینڈ بک ، پریکٹیکل ، پروجیکٹ ،معلوماتی کتب ، ریاستی تعلیمی بورڈاُردو میں شائع ہی نہیں کرتا ہے۔ اسکے علاوہ دیگر امتحانات جیسے اسکالرشپ کے امتحانات،MTSE،NTSEوغیرہ ہوں یا Entrance Examہوں انکی نوٹس یا کتابیں اُردو میڈیم میں دستیاب ہی نہیں ہوتی ہیں۔ نئے زمانے کے تعلیمی مقابلوں میں کامیاب ہونے کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔(۱) تعلیم کو روٹی ، کپڑا اور مکان کی طرح بنیادی ضرورت میں اوّل مقام (priority)پررکھیں۔ (۲) اُردو کو ایک زبان کی ایک حیثیت سے پڑھتے ہوئے میتھس اور سائنس انگلش میڈیم سے ہی پڑھیں۔ (۳) دسویں کے بعد کی اعلی تعلیم انگلش میڈیم سے پڑھیں۔ (۴) اسکولی نصاب کے امتحانوں کے علاوہ اسکالرشپس ، ڈرائنگ گریڈ امتحان وغیرہ امتحانوں میں شرکت کریں۔(۵) دسویں جماعت کے بعد گیارہویں جماعت سے کمپیوٹرسائنس ، الیکٹرانکس ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ٹیکنیکل مضامین پڑھائی کریں ۔(۶) جماعت اوّل سے بارہویں جماعت کی تعلیم کے دوران اسکولی امتحانات کے علاوہ دیگر امتحانات جیسے اسکالرشپ ، ڈرائنگ ، جنرل نالج وغیرہ تمام امتحانات میں شریک ہوں۔ (۷) تاجرانہ ذہن کی سوچ کے مطابق اگر محنت سے پڑھ لکھ کر اعلی تعلیم حاصل کر بھی لیں تو اُسکا ہم کو کیا فائدہ ۔ مسلمانوں کو نوکریاں کہاں ملتی ہیں ؟ اس طرح کے ذہن کو بدل کر علم سے شعور ، سمجھ ، ڈسپلن اور ترقی حاصل ہوتی ہے اسلیے تعلیم کو عبادت سمجھ کر حاصل کریں۔ (۸) شادی ، بیاہ دیگر تقریبات میں بے تحاشا فضول خرچی کرتے ہیں اور تعلیم کیلئے خرچ کرنے کی بجائے تعلیم مفت میں ملے ایسا سوچتے ہیں۔ فضول خرچی میں کمی کریں اور تعلیم میں خرچ کرنے کی سوچ بنائیں۔ (۹) معلومات کی کمی کو دور کرنے کیلئے NGOاور تعلیمی میدان میں کام کرنے والے انجمنوں ، تنظیموں اور سوسائٹیوں کے ذریعہ حکومت کی اسکیموں اور سہولتوں سے واقفیت کیلئے ضروری کام کریں۔ (۱۰)تعلیم سے حاصل ہونے والے محاصل(output)جیسے روز گار ، اعلی عہدوں کیلئے ہونے والے امتحانات ، مختلف پروفیشنل و کیرئیر کے کورس کی معلومات حاصل کرکے ترقی کے میدان میں آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔ll