مالی سال 2021-22 کے عام بجٹ میں سرکاری کمپنیوں اور وسائل کے سرمایہ کشی پر زور

0

نئی دہلی: مالی سال 2021-22 کے عام بجٹ میں سرکاری کمپنیوں اور وسائل کے سرمایہ کشی پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت کو 1.75 لاکھ کروڑ روپئے ملنے کا تخمینہ ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کو پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2021-22 پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سرمایہ کشی سے حاصل ہونے والی رقوم کو ٹکنالوجی اور بہترین انتظام کے عمل کے نفاذ کرنے کے لئے استعمال کرے گی، سرکاری شعبہ کی مختلف کمپنیوں اور ترقیاتی پروگراموں کو مالی مدد فراہم کرے گی۔ 
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرکاری شعبہ کے کاروباری اداروں کی سرمایہ کشی کی پالیسی کو منظوری دے دی ہے اور اس سے غیر اسٹریٹجک اور اسٹریٹجک شعبوں کی کمپنیوں کی سرمایہ کشی کا واضح  فارمیٹ تیار کیا گیا ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ بی پی سی ایل،ایئرانڈیا،شپنگ کارپوریشن آف انڈیا،کنٹینرکارپوریشن آف انڈیا،آئی ڈی بی آئی بینک،بی ای ایم ایل،پون ہنس اور نیلاچل اسپات نگم لمیٹیڈ وغیرہ کی اسٹریٹیجک سرمایہ کشی مالی سال 2021-22 تک مکمل کیاجائے گا۔ مالی سال 2021-22 میں پبلک سیکٹرکے دو بینکوں اور ایک جنرل انشورنس کمپنی کی نجکاری بھی کی جائے گی۔ لائف انشورنس کارپوریشن – ایل آئی سی کے آئی پی او کو ضروری ترمیم کے ذریعہ اس سیشن میں لایا جائے گا۔ 
انہوں نے کہا کہ حکومت کو سرمایہ کشی سے 1،75،000 کروڑ روپئے ملیں گے۔ ریاستوں کو اپنی پبلک سیکٹر کمپنیوں کی سرمایہ کشی  کرنے کا فائدہ دیئے جائیں گے اور بیکار زمین سے فائدہ اٹھانے کے لئے ایک خصوصی کمپنی تشکیل دی جائے گی۔ حکومت جوہری توانائی،خلائی اوردفاع،ٹرانسپورٹ اور ٹیلی مواصلات،بجلی،پٹرولیم،کوئلہ اور دیگر معدنیات، بینکنگ،انشورنس اور مالیاتی خدمات کی کمپنیوں میں سرمایہ کشی ہوگی یا انہیں بند کیا جائے گا۔ اس پالیسی کو تیزرفتاری سے نافذ کرنے کے لئے اس پالیسی کو مرکزی پبلک سیکٹر کی ایسی کمپنیوں کی اگلی فہرست تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جو اسٹریٹجک طریقے سے سرمایہ کشی کیا جانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی مختلف وزارتوں،محکموں اور عوامی شعبے کے اداروں کے پاس زمین کی شکل میں بہت زیادہ اثاثے ہیں جس میں اس میں کوئی خدمات نہیں ہے۔ ان کے لئے ایک خصوصی کمپنی بنانے کی تجویز پیش کی گئی تھی ، جو اس اراضی سے رقم  اکھٹی کرے گی۔ یہ کام یا تو اس زمین کی براہ راست فروخت یا مراعات یا کسی اور طرح سے کیا جائے گا۔ محترمہ سیتارمن نے بیماریا گھاٹے میں چل رہے سی پی ایس ای  کوبروقت بندکرنے کو یقینی بنانے کے لئے ایک ترمیم شدہ  سسٹم لانے  کی تجویز پیش کی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS