کانگریس کے کنول چھاپ عناصر

0

2024یعنی عام انتخابات کی گہماگہمی اپنے عروج کی جانب بڑھ رہی ہے۔اخبارات، ٹی وی چینل، سوشل میڈیا ہر جگہ انتخاب سے متعلق ہی خبریں چھائی ہوئی ہیں۔ سیاسی زعما کے بیانات شہ سرخیوں میں شائع اور ٹی وی چینل پر بریکنگ نیوز بن رہے ہیں۔ایک دوسرے پر بہتان تراشی، الزامات اور کیچڑ اچھالنے کے عمل نے پورے انتخابی ماحول کو پراگندہ کرکے رکھ دیا ہے۔ کوئی بی جے پی کو سانپ سے تعبیر کر رہا ہے تو کوئی کانگریس کو ہندو اور سرمایہ دار دشمن بتارہا ہے۔ مفادپرست سیاسی لیڈران کے پارٹی بدلنے کی خبریں بھی تواتر سے آرہی ہیں۔اس دوران ایک چونکانے والی خبر یہ بھی سامنے آئی ہے کہ کانگریس کے تین ’ بڑے‘ لیڈران نے پارٹی چھوڑ دی ہے، ان میں سے دو باقاعدہ بھارتیہ جنتاپارٹی میں بھی شامل ہوگئے ہیں۔
ان میں سے ایک باکسر وجیندر سنگھ کو رات میں خواب آیا تھا کہ وہ غلط پلیٹ فارم پر ہیں،اس لیے صبح ہوتے ہی انہوں نے پٹری بدل کر بھارتیہ جنتاپارٹی کا زعفرانی چولہ اوڑھ لیا۔ دوسرے کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ سنجے نروپم ہیں جنہیں مسلسل پارٹی کے خلاف بیانات دینے کی پاداش میں کانگریس صدر نے 6برسوں کیلئے نکال دیا تھا، اب انہیں کانگریس کی مرکزیت کے محور بدلتے دکھائی دینے لگے ہیں۔ تیسرا اور سب سے اہم نام کانگریس کے قومی ترجمان اور اقتصادیات کے پروفیسر گوروولبھ کا ہے۔جن کے سیاسی، سماجی، اخلاقی، معاشرتی اور مذہبی نظریات میں بھی راتوں رات تبدیلی آئی اور انہوں نے کانگریس پر الزام لگاتے ہوئے پارٹی کی رکنیت چھوڑ دی۔اس کے چند ہی گھنٹوں بعدبی جے پی ہیڈ کوارٹر جا کر گلے میں زعفرانی پٹہ پہن لیا۔ گورو ولبھ کو کانگریس نے راجستھان اسمبلی انتخابات 2023 میں ادے پور سیٹ سے میدان میں اتارا تھا۔ راجستھان کے سابق وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے انتخابات میں ان کیلئے مہم چلائی تھی۔ وہ بی جے پی کے تاراچند جین سے 32 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے الیکشن ہار گئے۔اس سے قبل 2019 کے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بھی کانگریس نے جمشید پور مشرقی سیٹ سے گورو ولبھ کو ٹکٹ دیا تھا۔
لیڈروں کا پارٹی چھوڑناایک عام سی بات ہے لیکن ان تینوں لیڈروں نے پارٹی چھوڑنے کے سلسلے میں جو دلیل دی ہے، اس کی بے وزنی ہی ان کی نیت کا حال بتارہی ہے۔ گورو ولبھ نے کانگریس صدر ملکارجن کھر گے کے نام اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے کہ وہ چند برسوں سے پارٹی کے موقف سے بے چینی محسوس کررہے ہیں،پارٹی کا زمینی رابطہ پوری طرح سے ٹوٹ چکا ہے، پارٹی نئے ہندوستان کی آواز بالکل نہیں سن پارہی ہے۔ایک طرف پارٹی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف پورے ہندو سماج کی مخالفت کرتی ہوئی بھی نظر آتی ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ وہ ایودھیا میں بھگوان شری رام کی پرتیشٹھا تقریب میں کانگریس پارٹی کے موقف سے متفق نہیں ہیں۔نیزپارٹی اور اتحاد سے وابستہ بہت سے لوگ سناتن کے خلاف بولتے ہیں۔ وہ پیدائشی طور پر ہندو ہیں وہ نہ تو سناتن مخالف نعرے لگا سکتے ہیں اور نہ ہی ملک کیلئے دولت پیدا کرنے والے سرمایہ داروں کو گالی دے سکتے ہیں۔
یہ گورو ولبھ ہی تھے جنہوں نے کچھ عرصہ قبل کانگریس چھوڑنے والوں کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ لوٹین دہلی میں بنگلہ اور راجیہ سبھا کی رکنیت چاہتے ہیں، وہ کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوجاتے ہیں۔اسی وقت انہوں نے راہل گاندھی کیلئے کہا تھا کہ صرف راہل گاندھی ہی مسٹر مودی کو چیلنج کر سکتے ہیں اور ان سے براہ راست سوال کر سکتے ہیں۔ اب گورو ولبھ کا کہنا ہے کہ انہیں سناتن کے خلاف نعرے لگانے والوں پر اعتراض ہے اور انہیں ملک کیلئے دولت پیدا کرنے والے سرمایہ داروں پر سوال اٹھایا جانا بھی صحیح نہیں لگتا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اعلیٰ ذات کے ہندوئو ں کی غالب ذہنیت اکثر ایسے مسائل کی شکایت کرتی رہتی ہے کیونکہ اس کے مطابق نچلے طبقے کو ملک کے سرمایہ اور مواقع پرکوئی حق نہیں ہوناچاہیے۔حالانکہ 2023میں بھی کانگریس کی وہی پالیسی تھی جو آج 2024میںہے پھرسوال یہ اٹھتاہے کہ انہوں نے اس وقت استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے کچھ ایسی ہی تاویلات باکسر وجیندر سنگھ اور سنجے نروپم نے بھی پیش کی ہیں۔کانگریس کے نظریات سے راتوں رات ان کا موہ بھنگ ہوگیا اور بی جے پی ان کے خوابوں کی تعبیر بن کر سامنے آگئی۔
ان تینوں نے کانگریس چھوڑنے کی جو وجوہات بتائی ہیں ان سے ہی واضح ہوجاتا ہے کہ ایماندارانہ اور بے غرض سیاست کے ان کے دعوے جھوٹے تھے جو وقت کے ساتھ تحلیل ہوگئے اور آج کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ذات کے لحاظ سے مردم شماری اور ریزرویشن کے معاملے پر کانگریس کی سوچ سے پریشان ہیں۔ ایسے میں مطلب پرستی، مصلحت پسندی اورخود غرضانہ سیاست کا تقاضا تھا کہ وہ کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کے پیروکار بن جائیں اورا نہوں نے ایسا ہی کیا۔یہ کانگریس کیلئے وقتی جھٹکا ضرور ہوسکتا ہے لیکن پارٹی کی تطہیر کیلئے ضروری ہے کہ وہ ایسے کنول چھاپ عناصر سے پاک ہی رہے۔
[email protected]
لوک سبھا

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS