الیکشن، جناح اور عوامی مسائل

0

آئندہ برس 2022 میں متعدد ریاستوں میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ جیسا کہ ہر الیکشن سے قبل پارٹیاں تبدیل کرنے، نئے نئے ایشوز تلاش کرنے، ایک دوسرے کی کمیاں و خامیاں اجاگر کرنے اور ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی یہاں کی قدیم روایت ہے وہ سلسلہ اب شروع ہوچکا ہے۔ اترپردیش میں اس وقت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی جناح کا ایشو گرم کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو اپوزیشن کے لیڈران مہنگائی، بیروزگاری، جرائم میں اضافہ، خواتین کے عدم تحفظ، وعدوں کے مطابق ترقیاتی کام نہ ہونے کے ایشوز کو اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دراصل سماجوادی پارٹی کے قومی صدر سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے گزشتہ 31 اکتوبر کو ہردوئی میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’سردار ولبھ بھائی پٹیل، مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو اور محمد علی جناح نے ایک ہی ادارہ سے پڑھائی کی اور بیرسٹر بنے اور انھوں نے ملک کو آزادی دلائی، انھیں آزادی کے لئے کسی بھی طریقے کی جد و جہد کرنی پڑی ہوگی لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹے۔‘‘
اکھلیش یادو کے بیان کا یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو بھارتیہ جنتا پارٹی کے راجیہ سبھا رکن و یوپی کے سابق ڈی جی پی برج لال نے ایک ویڈیو جاری کرکے کہا کہ ’سپا صدر اکھلیش یادو نے مرد آہن کا موازنہ جناح سے کیا ہے‘۔ اسی طرح یوپی کے ریاستی وزیر ڈاکٹر مہیندر سنگھ نے اکھلیش یادو کے بیان والا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی جینتی پر بھی ان کو اپنے آدرش جناح یاد آہی گئے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر نے بھی ٹوئٹ کیا کہ سردار پٹیل کی جینتی پر اکھلیش یادو محمد علی جناح کی تعریف کیوں کر رہے ہیں۔ خود وزیراعلیٰ اپنے ہر جلسہ میں اس ایشو کا ذکر کرنا نہیں بھولتے۔
اس سلسلہ میں میڈیا نے اکھلیش یادو سے وضاحت چاہی تو انھوں نے کہا کہ ’’میں مشورہ دوں گا کہ لوگوں کو پھر سے تاریخ کی کتابیں پڑھنی چاہئے۔‘‘ اکھلیش یادو نے یہ ایک جملہ کہہ کر شاید اشارہ دے دیا ہے کہ وہ کسی جذباتی ایشو میں الجھ کر اس کے جواب در جواب کا حصہ بننے کے بجائے ان مسائل کو اٹھائیں گے جو عوام کے حقیقی مسائل ہیں۔ آج یوگی آدتیہ ناتھ اور اکھلیش یادو کے بیانات سے بھی اس نتیجہ کو تقویت ملتی ہے۔ ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ’سردار پٹیل نے جہاں ملک کو جوڑا، وہیں جناح نے مذہب کی بنیاد پر ملک کی تقسیم کرائی، اکھلیش نے سردار پٹیل کا موازنہ جناح سے کرتے ہوئے اتحاد کو مجروح کرنے والوں کی طرفداری کی ہے، ان سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے، جب آپ پر کوئی پریشانی آئے گی تو ایس پی، کانگریس ، بی ایس پی کوئی بھی نظر نہیں آئے گا، ان کو آپ لوگوں نے پہلے بھی موقع دیا ہے لیکن سب ناکام رہے، کورونا کے دوران ’ببوا‘ گھر میں دبکے صرف ٹوئٹر پر کھیلتے رہے، اب وقت آگیا ہے کہ انھیں گھر ہی میں دبکے رہنے پر مجبور کردیا جائے۔‘
دوسری طرف سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے جناح کے ایشو پر کچھ کہنے کے بجائے ٹوئٹ کرکے جواب دیا کہ ’’7سال میں پٹرول- ڈیزل کے دام 200 فیصد بڑھاکر 10 فیصد گھٹانے والی بی جے پی حکومت کا جھوٹا کھیل عوام سمجھ چکے ہیں، اب بی جے پی حکومت کی یہ دلیل کہاں گئی کہ پٹرول، ڈیژل کے دام پر اس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، یوپی حکومت نے ساڑھے 4برس میں حکومت کے ذریعہ رنگ بدلنے، نام بدلنے اور افتتاح شدہ کام کا افتتاح اور سنگ بنیاد شدہ کام کا سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا، سبھی برادریوں کو عزت ملنی چاہئے، اترپردیش میں ذات پر مبنی مردم شماری ایس پی حکومت میں ہوگی، سبھی برادریوں کو آبادی کے مطابق ان کا حق دیا جائے گا، بی جے پی صرف اپنے مفاد کے لئے جھگڑا کرواتی ہے،ڈیفنس ایکسپو جب لگا تو گومتی ندی کو سجایا گیا تھا لیکن سرمایہ کاری کہاں ہوئی؟ کتنے لوگوں کو جاب ملی، کتنے کارخانے کھلے؟
اسی طرح کانگریس پارٹی کی اترپردیش کی انچارج پرینکا گاندھی واڈرا مسلسل عوامی مسائل کو اٹھا رہی ہیں۔ چاہے کسانوں کا معاملہ ہو یا ناانصافی کے شکار دیگر لوگ ہوں۔ وہ تمام متاثرین کے گھروں تک پہنچنے اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی بھی اترپردیش کی سیاست میں اپنی موجودگی کا احساس کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ’آپ‘ لیڈر سنجے سنگھ کا ہر دورہ ریاست کی سیاست میں ہلچل ضرور پیدا کرتا ہے۔ حکومت بننے پر 300 یونٖٹ مفت بجلی دینے کے ان کے اعلان کے بعد اب کچھ دیگر پارٹیاں بھی اسی طرح کے وعدے کرنے لگی ہیں۔ اب تک کی سیاسی سرگرمیاں یہ بتا رہی ہیں کہ یوپی میں اپوزیشن کی طرف سے کسی بھی جذباتی ایشو میں الجھنے کے بجائے عوام کے اصل مسائل کو اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر عوامی و ترقیاتی مسائل الیکشن میں ایشو بنتے ہیں تو یہ ریاست و ملک کی خوشحالی کیلئے نیک فال ثابت ہوں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہ پائے گا اور سیاسی پارٹیاں عوام کے حقیقی مسائل کتنے مؤثر اور ٹھوس انداز میں اٹھا پائیں گی۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS