نائب صدر کا انتخاب اوراپوزیشن

0

صدارتی انتخاب کیلئے گزشتہ تین چار مہینوں کے دوران حزب اختلاف کی رست و خیز کا نتیجہ جلد ہی آنے والا ہے لیکن نوشتہ دیوار پڑھنے والے ابھی سے ہی بھارتیہ جنتاپارٹی کی امیدوار محترمہ دروپدی مرموکی جیت کے قوی امکانات کو نظر انداز نہیں کررہے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صدارتی انتخاب میںاتحاد کے روشن امکانات کے باوجود حزب اختلاف بکھرائوکا شکار رہا۔ بھارتیہ جنتاپارٹی کی جانب سے محترمہ دروپدی مرمو کو امیدوار بنائے جانے کی وجہ سے کئی سیاسی جماعتیں اپنے موقف سے دست کش ہوگئیں حتیٰ کہ اپوزیشن اتحاد کی سرخیل محترمہ ممتابنرجی نے بھی دروپدی مرمو کے تئیں نرم گوشہ کا کھلا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتیہ جنتاپارٹی پہلے امیدوار کا اعلان کردیتی تو اس پر غور کیاجاسکتا تھا۔ اب اگلے6اگست کو نائب صدر جمہوریہ کا انتخاب ہونا ہے ۔اس عہدہ جلیلہ کیلئے این ڈی اے نے مغربی بنگال کے گورنر رہ چکے جگدیپ دھن کھڑ کوا پنا امیدوار بنایا ہے۔ وہیں حزب اختلا ف کی طرف سے راجستھان اورا ترا کھنڈ کی سابق گورنر مارگریٹ الوا کو امیدوار بنایاگیا ہے ۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ دونوں ہی ضعیف العمر امیدوار سیاست کے سرد و گرم سے آشنا اورا میدواری کے اہل ہیں۔جگدیپ دھن کھڑ کو این ڈی اے کی جانب سے امیدوار بناکر بی جے پی نے اپنے لیے ایک ساتھ کئی امکانات روشن کرلیے ہیں۔جگدیپ دھن کھڑ زمین سے جڑے کسان اور جاٹ برادری کے کسان خاندان سے وابستہ وہ سیاست داں ہیں جنہوں نے ایک طویل مدت تک آئین اور قانون کوا پنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا تھا۔ مدتوں وکالت سے وابستہ رہے پھر سیاست میں آئے تو آنجہانی وزیراعظم چندر شیکھر نے انہیں اپنی کابینہ میں شامل کرلیا۔ اگلے سال ہونے والے راجستھان اسمبلی انتخاب کے مدنظر کسان اور جاٹ برادری کے اس معمر سیاست داں کو امیدواربناکر این ڈی اے بالخصوص بھارتیہ جنتاپارٹی نے اس انتخاب میں کامیابی کی راہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ ہریانہ اورا ترپردیش کے کسان اور جاٹوں کو بھی یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ کسان مخالف نہیں ہے۔
جب کہ حزب اختلاف کسی مشترکہ امیدوار کا اعلان تو نہیں کرسکا مگر کانگریس کی جانب سے امیدوار بنائی گئی سابق گورنر محترمہ مارگریٹ الوا پر اتفاق رائے کی بات سامنے آئی ہے ۔مارگریٹ الوا راجستھان،گوا اور اتراکھنڈ کی سابق گورنر رہ چکی ہیں ۔سرگرم سیاست کا طویل تجربہ رکھنے والی خاتون سیاست داں کرناٹک کے منگلور کی رہنے والی ہیں اور انہوں نے اپنی عملی سیاسی زندگی کا آغاز کانگریس کے ساتھ کیا تھا۔ 1974میںپہلی بار راجیہ سبھا کی رکن منتخب ہوئیں اور چار مدتوں تک کانگریس انہیںراجیہ سبھابھیجتی رہی۔بعدازاںوہ پانچ بار لوک سبھا کیلئے بھی منتخب ہوتی رہیں اور انہیں 1984 میںپارلیمانی امور کی وزیر مملکت، امورنوجوان اور کھیل نیز خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت میں وزیر مملکت کے بطور کام کرنے کا موقع ملا۔ 80سال کی مارگریٹ الوا کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے کافی قریب بتائی جاتی ہیں۔ کرناٹک میں اگلے سال اسمبلی کے انتخاب ہونے ہیں، ان حالات میںنائب صدر جمہوریہ کیلئے انہیں امیدوار بناکر کانگریس نے کرناٹک میں اپنی بکھری پوزیشن بنانے اور وہاں 1.87فیصد عیسائی ووٹروں کو رجھانے کے ساتھ ساتھ دوسری اقلیتوں کو بھی مثبت پیغام دینے کی کوشش کی ہے ۔
نائب صدر کے انتخاب میں صرف پارلیمنٹ (راجیہ سبھا اور لوک سبھا) کے اراکین ہی ووٹ ڈالتے ہیں۔ 540 سیٹوں والی لوک سبھا میں اس وقت این ڈی اے کے 303 ممبران ہیں اور245سیٹوں والی راجیہ سبھا میں ابھی 237 اراکین ہیں جن میں سے 91این ڈی اے کے ہیں۔اس کے علاوہ5نامزدا راکین بھی ہیں جن کا ووٹ این ڈی اے کو ہی جاناہے۔ اس طرح 792ووٹوںپر ہونے والے انتخاب میں جیت کیلئے 397ووٹوں کی ضرورت ہے اور این ڈی اے کے پاس لوک سبھا اور راجیہ سبھا نیز اس کے نامزد اراکین ملاکر کل 399 ووٹ ہیں۔یعنی این ڈی اے امیدوار کی جیت کی راہ آسان نظرآرہی ہے ۔
اس کے مقابلے میں حزب اختلا ف خالی زنبیل کے ساتھ بکھرائو کا بھی شکار ہے۔ حتیٰ کہ امیدواری کے تعین کیلئے حزب اختلاف کی ہونے والی میٹنگ میں بھی کئی اہم سیاسی جماعتیں شامل نہیں ہوئیں ۔ ترنمول سپریمواور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی یا ان کے کسی نمائندے نے بھی شرکت نہیں کی اور اچانک ہی مارگریٹ الوا کے نام کا اعلان کردیا گیا ۔ ممتابنرجی اپوزیشن اتحاد کی سب سے بڑی وکیل ہیں اور محترمہ کی پہل پر ہی صدارتی انتخاب میں یشونت سنہا کو اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار نامزد کیاگیا تھا لیکن نائب صدر کے انتخاب میں ممتا بنرجی کو یکسر نظر انداز کردیاگیا ۔جس کی وجہ سے یہ شبہ ہو رہا ہے کہ ترنمول کانگریس مارگریٹ الوا کی حمایت کرے گی بھی یا نہیں ۔
حزب اختلاف کا موجودہ بکھرائو دیکھتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں ہے کہ کانگریس نے محترمہ مارگریٹ الوا کو امیدوار بناکر رسم نبھانے کی کوشش کی ہے اور یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ اگلے 6 اگست تک محترمہ مارگریٹ الوا کے حق میںحزب اختلاف متحد رہ پائے گا ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS