مفت اسکیموں پر فیصلہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیارمیں نہیں:کانگریس

0

نئی دہلی، (ایجنسیاں) :سیاسی جماعتوں کی جانب سے مفت اسکیموں کے اعلان پر کئی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اس کے اخراجات کا منصوبہ مانگے جانے پر اعتراض کیا ہے۔ کمیشن کے منصوبہ کی بی جے پی اور اکالی دل نے حمایت کی ہے، جبکہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اس کے دائرہ کار پر سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش کی طرف سے الیکشن کمیشن کو دیے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ ایسا مسئلہ ہے، جو آپ کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ اپنے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہ تو حکومت، نہ عدالت اور نہ ہی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے کہ وہ ایسے معاملات پر کوئی فیصلہ کریں۔ یہی نہیں، انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ اس پر کوئی فیصلہ نہ کرے، بہتر ہوگا۔
کانگریس نے آئین میں دیے گئے ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو اس کے دائرہ اختیار کی یاد دہانی کرائی ہے۔ کانگریس نے اپنے خط میں کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے۔ اس کے لیے اسے آرٹیکل 324 میں حقوق دیے گئے ہیں۔ کانگریس نے کہا کہ کمیشن کو نفرت انگیز تقریر، فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے والی چیزوں یا اثر و رسوخ کے نامناسب استعمال پر پابندی لگانے کا حق ہے۔ لیکن جس طرح کی تجویز پر بات کی گئی ہے اس کے لیے پارلیمنٹ سے الگ قانون پاس کرنا پڑے گا۔ فی الحال ایسی کسی تجویز پر فیصلہ لینا اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ اتنا ہی نہیں، الیکشن کمیشن کو کانگریس نے سبق سکھایا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو پہلے موجودہ قوانین کو ہی صحیح طریقے سے لاگو کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ کانگریس نے کہا کہ ایک اصول تو یہی ہے کہ انتخابات کے دوران کوئی بھی سیاسی پارٹی سیکورٹی فورسز کی کامیابیوں کا ذکر کرکے کریڈٹ نہیں لے گی۔ اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔ لیکن 2019 کے عام انتخابات میں ایسا ہی ہوا، جب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے فوج کی کامیابیوں کا براہ راست کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ کانگریس نے کہا کہ اس معاملے میں ہم سپریم کورٹ گئے تھے اور کمیشن سے سماعت کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ہماری درخواست مسترد کر دی گئی۔کانگریس نے کہا کہ اسی طرح کئی مواقع پر ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے مفت ریوڑی کی تعریف بھی کی ہے اور کہا ہے کہ ہر سیاسی پارٹی انتخابات میں وعدے کرتی ہے۔ اس کے بعد اگر حکومت بنتی ہے تو اس کی جانب سے ان وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اگرچہ کئی مواقع پر ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ کوشش پوری نہیں ہوتی لیکن اگلے الیکشن میں پھر اس پر آگے بڑھنے کا کہا جاتا ہے۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کون سا وعدہ کتنا پورا ہو گا۔ اس لیے مفت ریوڑی(مفت اسکیموں) کی تعریف میں اصلاح کی ضرورت ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS