2 دل مل رہے ہیں… بی جے پی اور شیو سیناپھر قریب آئیں گی؟

0

ممبئی، (ایجنسیاں):مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بڑا بیان دے کر بی جے پی کےلئے اپنے مو¿قف نرم کیے ہیں۔ اپنے ترجمان اخبار ’سامنا‘ کے اداریہ میں ادھو نے بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کا خیر مقدم کیا ہے۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے دراصل دیوالی کے ایک پروگرام میں بیان دیا تھا کہ سیاست میں تلخی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ادھو نے ان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے ذہن میں ایسا خیال آیا ہے تو فوراً پہل کریں۔ ادھو ٹھاکرے کے اس بیان نے ایک بار پھر مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ خاص طور پر جب بی ایم سی انتخابات سر پر ہیں اور شندے حکومت کے وزرا آپس میں ہی الجھ رہے ہیں۔
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی لیڈر اور موجودہ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے سیاست میں تلخی کو ختم کرنے کی اپیل کا خیر مقدم کیا ہے۔ شیو سینا کے ترجمان ’سامنا‘ کے اداریہ میں انہوں نے لکھا ہے کہ فڑنویس کو سیاسی تلخی کو ختم کرنے کی قیادت کرنی چاہیے۔ ’سامنا‘ میں بی جے پی کے بارے میں ٹھاکرے کا یہ بیان سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ خاص طور پر جب ٹھاکرے بی جے پی حامی شندے حکومت کے خلاف مسلسل حملہ آور ہیں۔ اس لڑائی کی وجہ سے ٹھاکرے کو نہ صرف سی ایم کا عہدہ چھوڑنا پڑا بلکہ برسوں پرانی شیوسینا پارٹی کے نام سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ دراصل، مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم دیویندر فڑنویس نے دیوالی ملن پروگرام کے دوران نامہ نگاروں سے کہا کہ سیاست میں بہت تلخی ہوتی ہے، اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ فڑنویس کے بیان پر ادھو ٹھاکرے نے اپنے اداریہ میں کہا کہ سیاست میں کوئی بھی چیز مستقل نہیں ہوتی۔ ’اگر آپ کے ذہن میں تلخی ختم کرنے کا خیال آگیا ہے تو آپ کو فوراً پہل کرنی چاہیے۔‘ادھو ٹھاکرے کا ’سامنا‘ میں بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کے اشارے دینا مہاراشٹر کی سیاست میں انتہائی غیر متوقع ہے۔ اس لیے بھی کہ ادھو بی جے پی پر شیوسینا کو توڑنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ ادھو گروپ کہتا رہا ہے کہ بی جے پی کی وجہ سے ہی ان کی پارٹی میں پھوٹ پڑی اور ایکناتھ شندے دیگر پارٹی ایم ایل اے کے ساتھ بی جے پی سے مل گئے اور حکومت بنائی۔ یہی نہیں، شندے کے دعوے کے بعد ادھو سے ان کی پارٹی بھی چھین لی گئی۔ آئندہ 3 نومبر کو ہونے والے اندھیری ایسٹ ضمنی الیکشن کےلئے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر ادھو کو اپنی پارٹی کا نام شیو سینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے رکھنا پڑا۔ اس کے ساتھ ہی انتخابی نشان کو کمان اور تیر سے بدل کر مشعل کرنا پڑا۔ ایکناتھ شندے خیمے کو بالاصاحبا نچی شیو سینا (بالا صاحب شیو سینا) کا نام دیا گیا۔ انتخابی نشان کے طور پر ’2 تلواریں اور ڈھال‘ ملی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS