عید الفطر: ایک پیغام، اظہار تشکر اور خوشی کا دن

0

اسلام میں عید کا آغاز
خالص اسلامی فکر اور دینی مزاج کے مطابق اسلامی تمدن،معاشرت اور اجتماعی زندگی کا آغاز ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں ہوا۔ چنانچہ رسول اللہؐؐ کی مدنی زندگی کے ابتدائی دور میں عیدین کا مبارک سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ اہل مدینہ دو دن بطور تہوار منایا کرتے تھے جن میں وہ کھیل تماشے کیا کرتے تھے۔ رسول اللہؐ نے ان سے پوچھا ’یہ دو دن جو تم مناتے ہو، ان کی حقیقت اور حیثیت کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم عہد جاہلیت میں (یعنی اسلام سے پہلے) یہ تہوار اسی طرح منایا کرتے تھے۔ رسول اللہؐ نے فرمایا ’اللہ تعالیٰ نے تمہارے ان دونوں تہواروں کے بدلے تمہارے لیے ان سے بہتر دو دن مقرر فرمادیئے ہیں، یوم (عید) الاضحی اور یوم (عید) الفطر۔‘(سنن ابو داؤد)۔ چوں کہ اسلام دین فطرت ہے اس لیے اس نے جہاں اپنے ماننے والوں کو لادینی نظریات سے محفوظ رکھا وہاں ان کے صحیح اور فطری تقاضوں کی آبیاری بھی کی، عید منانا انسانی فطرت کا تقاضا تھا لہٰذا مسلمانوں کو ایک عیدکے بجا ئے د و عیدوں (عید الفطراورعیدالاضحی) کی نعمت عطا فرمائی۔

عیدین کا پس منظر
جس طرح ہر قوم وملت کی عید اور تہوار اپنا ایک مخصوص مزاج اور پس منظر رکھتے ہیں،بالکل اسی طرح اسلامی عیدین کا بھی ایک حسین ودلکش اور ایمان افروز پس منظر ہے۔رمضان المبارک ایک انتہائی بابرکت مہینہ ہے۔ یہ ماہ مقدس اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتوں، مغفرتوں اور عنایات وبرکات کا خزینہ ہے، اسے ماہ نزول قرآن ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔ فتح مکہ اور اسلامی تاریخ میں حق وباطل کا پہلا فیصلہ کن معرکہ یعنی غزوہئ بدر اسی مبارک مہینے میں وقوع پذیر ہوئے۔ روزے کی عظیم المرتبت عبادت کی فرضیت کا شرف بھی اسی مہینے کو عطا کیا گیا۔تراویح کی صورت میں ایک مسنون نماز بھی اس مہینے کی روحانی بہاروں میں ایک اور اضافہ ہے۔ اور پھر سب سے بڑھ کر ہزار مہینوں کی عبادت پر فوقیت رکھنے والی ایک رات، جسے قرآن نے ”لیلۃ القدر“ کہا، اسی رمضان میں یہ نعمت بھی پوشیدہ ہے، یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں بندہئ مومن ایک عشرے کے لیے سب سے کٹ کر اپنے رب سے لو لگانے کیلئے اعتکاف میں بیٹھ جاتا ہے،جب بندہئ مومن اتنی بے پایاں نعمتوں میں ڈوب کر اور اپنے رب کی رحمتوں سے سرشار ہوکر اپنی نفسانی خواہشات، سفلی جذبات، جسمانی لذت، محدود ذاتی مفادات اور گروہی تعصبات کو اپنے رب کی بندگی پر قربان کر کے سرفراز وسربلند ہوتا ہے، تو وہ رشک ملائک بن جاتا ہے۔ اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے، ازراہ کرم عنایت باری تعالیٰ کا یہ تقاضا بن جاتا ہے کہ وہ پورا مہینہ اپنی بندگی میں سرشار، سراپا تسلیم واطاعت اور پیکر صبر ورضا بندے کے لیے انعام واکرام کا ایک دن مقرر فرمادے۔چنانچہ یہ ماہ مقدس ختم ہوتے ہی یکم شوال کو وہ دن عید الفطر کی صورت میں طلوع ہوتا ہے۔ رمضان کی آخری رات فرمان رسولؐ کے مطابق ”یومِ الجزا ء“قرار پائی ہے اور اللہ کے اس انعام واکرام سے فیض یاب ہونے کے بعد اللہ کا عاجز بندہ سراپا سپاس بن کر شوال کی پہلی صبح کو یومِ تشکر کے طور پر مناتا ہے۔بس یہی حقیقت عید اور روح عید ہے۔

عیدالفطر کا پیغام
عید صرف رنگ، خوشبو،وزیبائش، مسرتوں قہقہوں اور عیدی و شیرینی کا تہوار نہیں،بلکہ یہ روحانی و قلبی مسرتوں کانام ہے،جو دوسروں کو بانٹ کر ہی حاصل ہوتی ہے، اسلام نے ہر موقع پرمسلمانوں کی باہمی اخوت اور بھائی چارے کا درس دیاہے، اسی لئے ہم مسلمانوں پر یہ فریضہ بھی عائدکیاگیا ہے کہ رنگ رلیاں منانے اورکھیل تماشوں میں مگن ہونے کے بجائے امیر اپنے غریب بھائی کی اعانت کرے۔ ہم عید کی خوشیوں میں غریبوں،ناداروں،یتیموں کو نہ بھولیں، تاکہ غریب بھی اپنی دنیا کی نعمتوں سے مستفید ہوسکیں۔ان سے نرمی کا برتاؤاور مساوات کا رویہ اپنائیں،جس سے ان کو بھی سماج میں اپنے وقار اور عظمت کا احساس ہو اور وہ محرومی کا شکار نہ ہو نے کے ساتھ ہی انھیں اپنی غربت وناداری پردکھ درد کا احساس نہ ہو، وہ خوشی کے ساتھ اس موقع سے لطف اندوز ہوسکیں۔ زکوۃ وصدقات کا مقصد بھی یہی ہے کہ سارے مسلمان مل کر عید منائیں،کیونکہ خدائے پاک کے نزدیک ایسے انسان کی عید کوئی معنی نہیں رکھتی جو بے کس ونادار پڑوسیوں اور درشتہ داروں کو بھلاکربزم مسرت سجائے۔ صدقہ فطر عیدکے دن کی عبادات میں سے ایک ایسی عبادت ہے جو روزہ دار کے روزہ میں کوتاہیوں ونقص کی تلافی کاذریعہ، اس کی پاکیزگی وتطہیر کاسبب،غرباء، فقراء اورمساکین کیلئے راحت و غذا کاباعث اور اسلامی اخلاق کا اجتماعی مظاہرہ بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سخت سیکوریٹی میں والد کی قبر پر پہنچ کر عباس انصاری نے پڑھی فاتحہ، دیکھیں ویڈیو

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS