کورونا کی دہشت میں پورا سال2020گزار دینے والی دنیا ممکنہ ویکسین آجانے کی خوشی میں نئے جوش اور ولولے کے ساتھ سال2021کے استقبال کی تیاریاں کررہی تھی کہ اچانک کورونا وائرس روپ بدل کر زیادہ شدت سے حملہ آور ہوگیا۔کورونا کے اس نئے حملہ کا آغاز یوں تو برطانیہ سے ہوا ہے لیکن اس نے پوری دنیا میں نئے سرے سے تشویش اور اضطراب کی لہر دوڑا دی ہے۔ برطانیہ کی راجدھانی لندن میں62فیصد انفیکشن اس نئی شکل والے کورونا وائرس کے ہیں۔کہاجارہاہے کہ اس نئی شکل والے کورونا کا انفیکشن پہلے والے وائرس سے70گناتیزی سے پھیل رہاہے۔اس نئے جرثومہ کا نام VUI-202012/01 دیا گیا ہے۔سائنس دانوں اور طبی محققین کے مطابق کوروناکی یہ نئی شکل کافی بدلی ہوئی ہے۔خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ اس جرثومہ نے اپنی شکل کسی ایسے انسانی جسم میں تبدیل کی ہے جس میں قوت مدافعت کم تھی۔ سائنس دانوں کے مطابق وائرس کی یہ نئی شکل انسانی جلد پر کافی تیزی سے چپکتی ہے اس لیے اتنی ہی تیز رفتاری سے ایک سے دوسرے کے جسم میں منتقل ہورہی ہے۔ برطانیہ میں اس کاپھیلائو قابو سے باہر ہوچکا ہے جس کی وجہ سے برطانوی حکومت نے سخت لاک ڈائون لگادیا ہے اور لوگوں کو گھروں میں ہی رہنے کا پابند کردیا ہے۔ سب سے زیادہ سختی دارالحکومت لندن اور آس پاس کے شہروں میں برتی جارہی ہے۔ ان علاقوں کے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ کی آبادی کورونا کی نئی شکل سے خوف زدہ ہوکر اپنے گھروں میں محبوس ہوگئی ہے۔ عیسائیوں کے تہوار کرسمس کی وجہ سے دی جانے والی چھوٹ بھی ختم کردی گئی ہے۔ برطانیہ کے اس اقدام کے بعدسے پوری دنیا میں سنسنی پھیلی ہوئی ہے۔ ہندوستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنے یہاں احتیاطی کارروائی بھی شروع کردی ہے اور برطانیہ سے اپنا رابطہ منقطع کرلیا ہے۔ پڑوسی یوروپی ممالک نے برطانیہ کیلئے رسل و رسائل کے زمینی ذرائع بھی بند کردیے ہیں۔ان سب کے باوجود یہ تشویش کی با ت ہے کہ یہ وائرس برطانیہ سے ہوتے ہوئے پڑوسی ملک نیدر لینڈ، اٹلی اور ڈنمارک کے بعد کئی براعظم عبور کر کے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ تک پہنچ گیا ہے۔
اسی خطرے کے سدباب کیلئے مرکزی حکومت نے برطانیہ سے آنے والی تمام پروزاروں پرگزشتہ کل سے 31دسمبر تک کیلئے روک لگادی ہے۔ ساتھ ہی بیرون ملک سے لوٹنے والے مسافروں کی نگرانی بھی شروع کردی گئی ہے۔اس نگرانی کی وجہ سے ہی برطانیہ سے کولکاتا لوٹنے والے دو مسافروں کی جانچ میں کورونا کے اس نئے انفیکشن کا پتہ چلا ہے اوربرطانیہ سے دہلی پہنچنے والے 11 مسافروں میں کورونا وائرس انفیکشن کی تصدیق ہوگئی ہے تاہم ان متاثرین میں نئی شکل کے کورونا کی تصدیق نہیں ہوئی جس سے لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی۔ لیکن آج جو خبر آئی ہے اس نے انتظامیہ کے ہوش گم کردیے ہیں، کہا جا رہاہے کہ منگل کو برطانیہ سے دہلی پہنچنے والے پانچ مسافر لاپتہ ہوگئے ہیں، ان میں سے تین کو تو انتظامیہ نے ڈھونڈ نکالا ہے لیکن دو مسافروں کاپتہ نہیں چل پایا ہے۔اگر ان مسافروں میں کورونا کی نئی شکل والے جرثومے ملتے ہیں تو یہ ہندوستان کیلئے ایک بہت بڑاخطرہ ہوسکتا ہے۔
کورونا کے کم ہوتے گراف کے درمیان ہندوستان میں معمولات زندگی کا آغازہوچکا ہے مگر اب تک نہ تو کورونا کے خلاف ٹیکہ کاری مہم شروع ہوسکی ہے اور نہ ہی تمام ہندوستانیوں کی کورونا جانچ ہوپائی ہے ایسے میں یہ نئی شکل والا کورونا ہندوستان کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔اگر نیاوائرس اپنا دائرہ بڑھاتا ہے تو ملک میں انفیکشن کا سلسلہ توڑنے کیلئے ڈاکٹروں اور سائنس دانوں کونئی پریشانی اور پیچیدگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔کورونا کی اس نئی شکل کو اس کے پھیلائو سے پہلے ہی قابو نہیں کیاگیاتو ہوسکتا ہے کہ برطانیہ کی طرح ہندوستان میں بھی لاک ڈائون لگانا پڑے۔اگر ایسا ہوا توملک میں6مہینے والے حالات پھر سے شروع ہوسکتے ہیں۔خدشہ ہے کہ ہزاروں اموات ہوں گی اور لاکھوں افرادپھرسے راشن کیلئے خیرات کی قطار میں کھڑے ہوں گے۔ایسی کسی بھی صورتحال سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت جنگی پیمانہ پر اقدام کرے اور عوام بھی احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔
[email protected]
کورونا کی نئی شکل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS