ایسے وقت جب ملک میںپہلے مرحلہ کی ٹیکہ کاری کی مہم چل رہی ہے، طبی اہلکاروں اور فرنٹ لائن ورکروں کو ٹیکے لگائے جارہے ہیں۔صرف ایک ماہ کے اندرنہ صرف ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکے لگادیے گئے۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہندوستان 2-2 دیسی ٹیکوں کے ساتھ نہ صرف اندرون ملک کوروناکے خلاف جنگ لڑرہا ہے بلکہ بیرون ملک بھی اپنے ٹیکے کی سپلائی سے جنگ میں مدد کررہاہے۔ ملک میں ٹیکہ کاری کی مہم شروع ہونے کے بعد کوروناکے کیسوں میں جہاں غیرمعمولی گراوٹ درج کی گئی اوراموات کی شرح کافی کم ہوگئی ، وہیں صحت یابی کی شرح کافی بڑھ گئی لیکن ان سے بڑی تبدیلی یہ آئی کہ لوگوں پر کووڈ19-کاجو خوف اوردہشت طاری تھی ، وہ ایک طرح سے ختم ہوگئی، جس کا لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ وہی لاپروائی اوربے احتیاطی شروع ہوگئی جس سے حکومت پہلے دن سے متنبہ کررہی ہے۔انجام سب کے سامنے ہے۔ ریاست مہاراشٹر سے کورونا کی جو رپورٹیں آرہی ہیں ، وہ نہ صرف ملک کی ٹینشن بڑھارہی ہیں بلکہ ریاستی حکومت پھر سے سختی اورلاک ڈائون کرنے پر مجبور ہوگئی۔
ویکسینیشن کے بعد عام تاثر یہی ہے کہ ملک میں نہ کورونا رہا اورنہ اس کی دہشت لیکن یہ بات عام لوگوں کے تعلق سے کہی جاسکتی ہے۔ پہلے کی طرح حالات اورکاروبار پٹری پر آنے کے باوجود مرکزی اورریاستی حکومتوں کے کان کھڑے ہیں۔ کورونا کے کیسوں میں معمولی اضافہ ان کو سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں کاروبار اورکاروباری ادارے کھولنے کے باوجود نہ ریلوے پوری طرح پٹری پر آئی ہے اورنہ تعلیمی اداروں میں کورونا سے پہلے کی طرح سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں۔ بلکہ ابھی بھی انہیں مرحلہ وار کھولنے کا تجربہ کیا جارہا ہے۔ مہاراشٹر سے جو خبریں آرہی ہیں اورجس طرح وہاںمحدود علاقے میں ہی سہی ریاستی حکومت نے پھر سے لاک ڈائون لگایا اوراسکولوں کو بند کرتے ہوئے نئی گائیڈلائن جاری کی، اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ معمولی بات نہیں ہے کہ ریاست میں کوروناکے نئے مریضوں کے ملنے کی رفتار بڑھتے بڑھتے ایک ہفتہ کے اندر 200 فیصدتک پہنچ گئی۔ 18 فروری کو پورے ملک میں 12,826 اور ریاست میں ریکارڈ 5,427 نئے مریض ملے جوریاست میں 4دسمبر کے بعدسب سے بڑی تعداد ہے۔ان میں ریاست کے وزیر صحت راجیش ٹوپے اور وزیرآبی وسائل جینت پاٹل بھی شامل ہیں۔ 2 دن قبل ہی گجرات کے وزیراعلیٰ وجے روپانی کے کورونا پازیٹو ہونے کی خبر آئی تھی۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے مہاراشٹر میں جس رفتارسے روزانہ کیس بڑھ رہے ہیں ،بعض ماہرین اسے وہاں کورونا کی تیسری لہر سے تعبیر کررہے ہیں اوران کا کہنا ہے کہ اگر فوری قابو پایا نہیں پایا گیا تو نہ صرف ریاست کے حالات بگڑ سکتے ہیں،بلکہ ریاست کے باہر بھی آمدورفت سے یہ وبا زورپکڑسکتی ہے۔اطمینان کی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ امرائوتی، ایوت محل اورستارا میں کورونا کے نئے کیس تو مل رہے ہیں لیکن نئے اسٹرین کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیاہے۔ان شہروں کے علاوہ آکولہ، ممبئی اورپونے میں بھی کورونا کے کیس بڑھنے کی خبریں آرہی ہیں۔
بہرحال کورونا کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے امرائوتی اورآکولہ میں ہفتہ وار لاک ڈائون، ایوت محل میں اسکولوں اورکالجوں کو 28 فروری تک بند رکھنے، ریستوراں اور تقریب میں 50فیصدکی شرکت کا حکم یا کہیں بھی 5 سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی اورممبئی میں بی ایم سی کی نئی گائیڈلائن جاری کرنا یہی بتاتا ہے کہ ملک میں کورونا ختم نہیں ہوا اورعام لوگوں کی ٹیکہ کاری میں ابھی وقت لگے گا، اس لیے وقت اورحالات کا تقاضا یہی ہے کہ لوگ احتیاط سے کام لیں اورلاپروائی نہ برتیں۔کسی کی معمولی غفلت خود کے لیے اوردوسروں کے لیے مصیبت بن سکتی ہے۔پھرپورے ملک کی پریشانی بڑھ سکتی ہے۔
[email protected]
مہاراشٹرمیں لاک ڈائون
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS