ہند-سعودی دوستی

0

وطن عزیز ہندوستان اور سعودی عرب کی دوستی مستحکم ہے۔ دونوں ملکوں کی دوستی میں کوئی بات کبھی تلخی کی وجہ نہیں بنی۔ ہندوستان نے سعودی عرب کو ہمیشہ ایک اچھا دوست سمجھا ہے تو سعودی عرب کے لیے بھی ہندوستان ہمیشہ ہی ایک دوست ملک رہا ہے۔ انڈونیشیا کے بعد مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہندوستان میں ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح ہندوستانی مسلمانوں کی بھی یہ خواہش رہتی ہے کہ زندگی میں ایک بار انہیں حج کرنے کا موقع ملے، سرزمین مدینہ دیکھنے کی سعادت حاصل ہو مگر ہندوستان میں مسلمان اقلیت میں ہیں اور سعودی عرب ایک مسلم ملک ہے، اس لیے ہندوستان سے سعودی عرب کے مستحکم تعلقات کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہاں کے لوگ دونوں ملکوں کی دوستی کی اہمیت سے واقف ہیں، بلاتفریق مذہب و ملت اس دوستی کو اہمیت دیتے ہیں اوراسے اپنے لیے اور دنیا کے لیے مفید مانتے ہیں۔   
یہ سچ ہے کہ ہندوستان جن ملکوں سے تیل امپورٹ کرتا ہے، ان میں سب سے اہم ملک سعودی عرب ہے لیکن سچ یہ بھی ہے کہ تیل نے دونوں ملکوں کے تعلقات اہم بنانے میں اہم کردار ادا نہیں کیا ہے، کیونکہ تیل اگر دونوں ملکوں کے تعلقات استوار کرنے اور پھر انہیں مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا تو ہند-سعودی عرب تعلقات کی تاریخ 100 برس سیکم ہی پرانی ہوتی مگر تاریخ شاہد ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں اور آج بھی باہمی تعلقات پر برف کی پرت نہیں جمی ہے۔ 2014 میں بی جے پی کی سربراہی والی این ڈی اے کی حکومت بننے کے بعد فطری طور پر دونوں ملکوں کے تعلقات کے بارے میں کوئی بات دعوے سے کہنی مشکل تھی مگر وزیراعظم نریندر مودی نے یہ احساس دلایا کہ  وہ ہندوستان کے دوست ملکوں سے تعلقات مزید مستحکم بنانے میں یقین رکھتے ہیں اور ایسا کرتے وقت تعلقات کی تاریخی اہمیت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہتے، چنانچہ  وزیراعظم نریندر مودی سعودی عرب کے دورے پر گئے اور وہاں سے دونوں ملکوں کے عوام کے ساتھ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا کہ ہندوستان، سعودی عرب کو ایک اچھا دوست مانتا ہے۔ اس کی اہمیت سے واقف ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ہندوستان کا دورہ کیا تو یہ واضح اشارہ دینے کی کوشش کی کہ دنیا کے بدلتے حالات میں سعودی عرب کے لیے ہندوستان کی اہمیت بڑھی ہے، وہ ہندوستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ لگانا چاہتا ہے۔ 
دونوں ملکوں کی کوشش ہے کہ تجارتی طور پر وہ اور قریب آئیں۔ ساتھ مل کر آگے بڑھیں، ایک دوسرے کو فائدہ پہنچائیں۔ اصل میں ہندوستان اور سعودی عرب دونوں ہی ملکوں کی کمان دور اندیش لیڈروں کے ہاتھوں میں ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے پہلے ’میک اِن انڈیا‘ اور ’ اسٹارٹ اَپ‘ جیسے منصوبوں سے یہ اشارہ دیا کہ وہ ایک نئے بھارت کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں تو اب ’لوکل کے لیے ووکل‘ اور ’آتم نربھر بھارت‘ جیسے نعروں سے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ بدلتے حالات میں ہندوستان کو کن تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف ’وژن 2030‘ سے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود  اور ولی عہد محمد بن سلمان نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ حالات کی تبدیلیوں سے وہ واقف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ آنے والے وقت کی چنوتیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انہیں پہلے سے کس طرح کی تیاری کرنی چاہیے، اس لیے ہندوستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کی اہمیت جتنی آج ہے، آنے والے وقت میں بھی اتنی ہی اہمیت رہے گی بلکہ زیادہ ہوگی۔ ان کے مستحکم تعلقات سے فائدہ دونوں ملکوں کے عوام کو ہوگا۔
ہندوستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے لیے ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ دونوں کے دوست ملکوں کی فہرست ایک جیسی ہے۔ سعودی عرب کی امریکہ سے گاڑھی چھنتی ہے تو ہندوستان کے بھی اس سے دوستانہ اور مستحکم تعلقات ہیں۔ امریکہ اس بات کا اعتراف کھل کر کرتا ہے، اس لیے دونوں ملکوں کے تعلقات میں فی الوقت بظاہر کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی جو تلخی کی وجہ بنے، البتہ دونوں کے باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے والی کئی باتیں ہیں۔ سعودی عرب کے قومی دن پر ہندوستانیوں کا خوش ہونا فطری ہے، کیونکہ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ سعودی عرب کے لوگوں کے لیے بھی ہر برس آنے والا 15 اگست کا دن باعث مسرت ہوتا ہوگا۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS