تاریخکے بھیانک ترین معاشی اور سماجی بحران کا سبب بننے والی وباکووڈ19-کی ویکسین تیار کرنے کے بلند بانگ دعوئوں کے درمیان آج آنے والی ایک خبر نے عوام کے ہوش اڑادیے ہیں۔ہریانہ کے وزیرصحت انل وج کورونا پوزیٹو پائے گئے ہیں۔ وزیرموصوف نے خوداس کی اطلاع عام کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ وہ کورونا پوزیٹو ہیں اور انبالہ کینٹ کے سول اسپتال میں داخل ہیں۔انہوں نے اپنے رابطہ میں آنے والے تمام افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنا کورونا ٹسٹ کرالیں۔ انل وج کو ہندوستان میں تیار ہونے والی کورونا ویکسین ’کوویکسین‘ کی پہلی خوراک20نومبر کو دی گئی تھی۔ یہ دیسی کورونا ویکسین جسے ’ کوویکسین‘ کا نام دیا گیا ہے بھارت بائیوٹیک نام کی ایک نجی کمپنی نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے اشتراک سے تیار کی ہے اورمختلف مرحلوں میں انسانی جسم پر اس کی آزمائش کی جارہی ہے۔یہ آزمائشی خوراک ہریانہ کے وزیرصحت انل وج کو بھی دی گئی تھی لیکن وہ یہ ویکسین لینے کے دو ہفتوں بعد کورونا کے شکار ہوگئے۔ وزیرموصوف کے کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے سیکڑوں سوالات اٹھنے لگے ہیں اور ساتھ ہی ملک میں بن رہی دیسی کورونا ویکسین ’کوویکسین‘ پربھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل نے دیسی کورونا ویکسین کو مودی حکومت کا ’ دھوکہ‘بتاتے ہوئے اس کا موازنہ مودی جی کے15لاکھ روپے کے وعدہ سے کیا ہے۔اس واقعہ کے بعد کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی نے بھی حکومت پر تنقید شروع کردی ہے۔ کانگریس کی میڈیا سیل کے سربراہ روہن گپتا نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کوویکسین‘ کے ٹرائل سے پہلے تمام حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔ بی ایس پی نے ’ کوویکسین‘ کو مودی حکومت ’ جملہ ‘ بتایا ہے۔
جمعہ کو کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھاکہ کورونا ویکسین اگلے چند ہفتوں میں آجائے گی اور سائنس دانوں سے گرین سگنل ملتے ہی ملک میں ٹیکہ کاری مہم شروع کردی جائے گی۔ لیکن حقیقت اس کے برخلاف ثابت ہورہی ہے۔ ’کوویکسین ‘ کا ٹیکہ لگائے جانے کے باوجود کورونا پوزیٹو ہونے کی وجہ سے محکمہ صحت کی جانچ پڑتال پر بھی بڑا سوال کھڑا ہوا ہے کہ اب تک وزیراعظم، محکمہ صحت اور انتظامی حکام کورونا کو مات دینے کے جو دعوے کررہے تھے وہ کھوکھلے ہیں،ابھی دلی بہت دور ہے۔
یہ درست ہے کہ ویکسین کی تیاری کیلئے بے پناہ دبائو ہے۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جلدباز ی میںانسانی زندگی کو دائو پر لگا دیاجائے۔ چند ہفتے قبل روس نے جب اپنی پہلی کورونا ویکسین ’اسپوتنک-وی‘ لانچ کی تھی تو اس کا پہلا ٹیکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بیٹے کولگاکر یہ بتانے کی کوشش کی گئی تھی کہ یہ ویکسین پوری طرح محفوظ ہے لیکن پوری دنیا میں وہ ویکسین متنازع بنی رہی تھی اور کہاگیا کہ ویکسین کی جانچ کے مرحلے پورے نہیں ہوئے ہیں، اس لیے اس میں کئی طرح کے خطرات ہیں۔اس کے بعد روس سے یہ ویکسین نہ لے کر خود اندرون ملک اسے بنانے کا فیصلہ کیاگیا۔
وزیراعظم نے ملک کے ان تین شہروں کا دورہ بھی کیاتھا جہاں کورونا کے ٹیکے تیار کیے جارہے ہیں۔ان شہروں میں حیدرآباد بھی شامل تھاجہاں بھارت بائیوٹیک نام کی کمپنی کوویکسین تیار کررہی ہے۔ ’کوویکسین ‘تیار ہوچکی ہے اور انسانی اجسام پراس کے اثرات جانچنے کیلئے منتخب افراد کو اس کاٹیکہ لگایاجارہاہے۔جانچ کا یہ تیسرامرحلہ ہے جسے طبی زبان میں کلینیکل ٹرائل کا تھرڈ فیز کہا جا رہا ہے۔اس ٹرائل کی نگرانی محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کے ذمہ ہے۔ آئی ایم سی آر کے اشتراک سے بننے والی اس’ کوویکسین ‘کی تیاری میں بھارت بایوٹیک کو حکومت نے خطیر گرانٹ دینے کے ساتھ ساتھ ناقابل تصور سہولتیں بھی فراہم کی ہیں۔جب اور جیسے جیسے بھارت بائیوٹیک نے اپنے مطالبات رکھے اسے بلا شرط تسلیم کر لیا گیا۔اپریل2020میں کمپنی نے اعلان کیاتھا کہ وہ امریکہ کی فلوجین کمپنی اور یونیورسٹی آف وسکونسن -میڈیسن کی شراکت سے کووڈ19-کی ویکسین تیار کرے گی۔اس کے ٹھیک اگلے مہینہ آئی ایم سی آر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی نے اندرون ملک ویکسین بنانے کی اجازت دی۔ تجرباتی ’ کوویکسین‘ کی سینٹرل ڈرگس لیباریٹری کے ذریعہ جانچ سے قبل ہی اس دواکے کلینیکل ٹرائل کیلئے ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا نے فیز ایک اور فیز دو کیلئے 29جون کو منظوری دے دی تھی۔ ’کو ویکسین‘ کی تیاری کی یہ کورونو لوجی بتارہی ہے کہ اس معاملہ میں جلدبازی اور عجلت کا کھلامظاہر ہ کیاگیا ہے جس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات اوراس کی دوسری لہر سے حواس باختہ عامۃ الناس میں اعتماد پیدا کرنے اور انہیں ویکسین کی دستیابی کی یقین دہانی کرانا لازمی ہے لیکن ویکسین کے حوالے سے جو بلند بانگ دعوے کیے گئے اور جس طرح اس کی تیاری اور جائزہ کے مختلف مراحل کو ایونٹ بنادیا، اس سے لگ رہاتھا کہ اگلی صبح ہی یہ ویکسین ہندوستان کے بازاروں میں دستیاب ہوجائے گی لیکن انل وج کے کورونا پوزیٹو ہونے کے ساتھ ہی یہ تمام دعوے ریت کا گھروندہ ثابت ہوئے ہیں۔ اس مرحلہ کی ناکامی نے دیسی ویکسین کا انتظار کررہے کروڑوں ہندوستانیوں کوآزردہ کردیا ہے۔بہتر ہوگا کہ عجلت اور جلد بازی کے بجائے تجربات کے مقررہ عالمی معیار کی پابندی کرتے ہوئے ہی اس ویکسین کاکلینیکل ٹرائل کیا جائے اور کامیابی کی مکمل ضمانت کے ساتھ اسے بازار میں لایاجائے۔
[email protected]
ویکسین کی عجلت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS