ڈبل انجن کی حکومت کا دھوکہ

0

بھارتیہ جنتاپارٹی کی ’فیض حکمرانی‘ سے محروم مغربی بنگال کی ترقی کیلئے وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امت شاہ اور دیگر مرکزی وزرا نت نئی تجاویز رکھ رہے ہیں ۔ وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے بنگال میں سنڈیکیٹ راج اور مسلم خوشنودی کی سیاست ہوتی ہے اسے ختم کیے بغیر بنگال کی ترقی ممکن نہیں ہے ۔ وزیراعظم دو دنوں سے بنگا ل میں ہیں۔اپنی دونوں دن کی تقریر میں انہوں نے بنگال کے ثقافتی ورثہ کی حفاظت اور مرکز کی فلاحی اسکیموں سے بنگال کو ’ محروم‘ رکھنے کیلئے ترنمول کانگریس کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔مرکزی حکومت کے فیوض و برکات سمیٹنے میں ممتابنرجی کی ’ کوتاہ دستی ‘ اور ’ تنگ نظری‘ کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگال میں صنعتوں بالخصوص جوٹ صنعت کی تباہی کیلئے ممتابنرجی ذمہ دار ہیں ۔ حکومت بی جے پی کو سونپ دی جائے تو اہل بنگال کی محرومیاں دور ہوجائیں گی ۔
مودی جی کی آمد سے ایک دن قبل وزیرداخلہ امت شاہ بھی بنگال میں اپنے جاہ و جلال کا جلوہ دکھاکررخصت ہوئے ہیں ۔ امت شاہ نے بنگال کی ترقی کیلئے ’ ڈبل انجن‘ حکومت کی وکالت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکز اور ریاست دونوں ہی جگہ ایک ہی پارٹی یعنی ان کی پارٹی بی جے پی کی حکومت ہوگی تو ترقی کا پہیہ تیز رفتاری سے گردش رہے گا ۔یہ بنگال کے لوگوں کے حق میں ہے کہ وہ اپنے یہاں کی حکمرانی بھارتیہ جنتاپارٹی کو سونپ دیں ۔
بنگال فتح کرنے اور یہاں ’ ڈبل انجن‘ کی حکومت بنانے کیلئے بے تاب بھارتیہ جنتاپارٹی صرف تقریروں اور انتخابی مہمات پر ہی توجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ حکمراں ترنمول کانگریس کی قیادت پر نفسیاتی دبائو بھی بنارہی ہے ۔ پارٹی کے سینئر لیڈران کی بہو بیٹی تک کو سمن بھیج کر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے حضور حاضر ہونے کا فرمان بھی سنایاجارہاہے ۔ دور ازکار معاملات میں ملوث ہونے کے الزامات میں تفتیش اور تحقیق کے ناروامراحل سے گزار کر ان کے حوصلے پست کیے جانے کی کوشش بھی ہورہی ہے۔ترنمول یوتھ کانگریس کے صدر اور ممتابنرجی کے بھتیجہ ابھیشیک بنرجی کی اہلیہ روجیرا بنرجی کو سمن بھیج کر منی لانڈرنگ معاملے کی تفتیش میں تعاون کی ہدایت کی گئی ہے، ابھیشیک کی خواہر نسبتی منیکاگمبھیر سے پوچھ گچھ اور ریاستی وزیر فرہادحکیم کی بیٹی پریہ درشنی حکیم کو مبینہ منی لانڈرنگ معاملے میں تفتیشی حکام کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔
لیکن کیا یہ اقدامات، ترغیب وتحریص کے ہتھ کھنڈے، مرکزی اداروں کے زنداں کا خوف بنگال میں بی جے پی کی راہ آسان کرے گا؟ ایسا لگتا نہیں ہے کیوں کہ بقول شاعر ؎
ہزاروں لغزشیں حائل ہیں لب بام تک جانے میں
بی جے پی قائدین کی پہلی اور بنیادی غلطی ہے کہ وہ اہل بنگالہ کے مزاج سے ناواقف ہیں ۔ بنگال کے لوگ سادہ لوح ضرور ہیں لیکن صلح جو، روادار، افہام و تفہیم پر یقین رکھنے والے، حسن سلوک کے قائل ہیں اور سیاسی اعتبار سے بالغ نظر ی ان کی تاریخ رہی ہے۔ ہرچمکتی چیز کو سونا سمجھنے کی نادانی نہیں کرتے ہیں ۔ بی جے پی اس زمینی حقیقت کو سمجھے بغیر بنگال کے لوگوں کو افسانوی خواب دکھارہی ہے ۔ بنگالیوں کی انا کو ابھارنے کیلئے بنگلہ ثقافت اور سونار بانگلہ کا جذباتی نعرہ لگارہی ہے ۔
ان نعروں اور ان خوابوں سے بالاتر مستقبل پر نظر رکھنے والے اہل بنگالہ سے نہ تو آسام کی صورتحا ل پوشیدہ ہے اور نہ اترپردیش اور اتراکھنڈ اور دوسری ریاستوں کے احوال مخفی ہیں۔ ان ریاستوں میں بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومتیں ہیں لیکن ان ریاستوں میں ترقی کی کوئی ہلکی سی رمق بھی نظرنہیں آتی ہے ۔ امن و امان کے حوالے سے اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی ناقص کارکردگی چوپالوں کا موضوع بن چکی ہے۔ خواتین کی بے آبروئی، نسوانی وقار کی پامالی، انسانی حقوق کی بدحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں سے امتیاز، ریاستی اداروں کا تعصب، نوجوانوں کی بیروزگاری، دلتوں اور اقلیتوں پر وحشیانہ حملے یہ سب ڈبل انجن والی حکومتوں میں ہی ہورہے ہیں۔بنگال کے عوام اسے اچھی طرح محسوس کررہے ہیں اور خوف زدہ ہیں کہ کل کہیں جسد بنگالہ میں بھی یہ زہر سرایت نہ کرجائے ۔
اپنی تمام تر خامیوں اور ناکامیوں کے باوجود10سالہ ممتا حکومت نے ریاست کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے ۔ محرومیوں کی شکایت اپنی جگہ لیکن ریاست کے اتحاد اور یگانگت کی فضا کو معرض خطر میں ڈالنے سے کسی بھی بنگالی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ بی جے پی صلح جوئی، رواداری اور بقائے باہمی کے بنگالی رویہ کو خوف، ڈر، تحریص و ترغیب سے ختم کرنا چاہتی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے ۔بنگال کی سادہ مزاجی اور سیاسی بالغ نظری ایک تدریجی عمل کے نتیجہ میں وقت کی آنچ پر پک کر پختہ ہوئی ہے اسے مٹھیاں لہراکر، منھ سے جھاگ اڑاتے ہوئے،زہریلی تقریریں کرکے بدلا نہیں جاسکتا ہے اور نہ بنگالی اتنے سادہ لوح ہیں کہ ڈبل انجن کی حکومت کا دھوکہ ان کی سیاسی بالغ نظر ی میں مزاحم ہوسکتا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS