سبزیاں اور پھل کم کھانے سے ’فالج‘کا خطرہ زیادہ

0

نئی دہلی (ایس این بی) :مولانا آزاد میڈیکل کالج سے الحاق شدہ جی بی پنت اسپتال کے شعبۂ نیورو سائنسز کے سائنسدانوں کی طرف سے کیے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ اپنی خوراک میں سبزیوں، پھلوں کے استعمال سے پرہیز کرتے ہیں، چاہے وہ سبزی خور ہوں یا گوشت خور، ان میں فالج خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے مریضوں میں برین اسٹروک دیگر مریضوں کے مقابلے 67 فیصد زیادہ ہو سکتا ہے۔ اِن ڈور اور آؤٹ ڈور او پی ڈیز میں برین ہیمرج کا شکار ہونے والے 234 مریضوں کی برین میپنگ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تمباکو نوشی، تناؤ، خون کی کمی، بے خوابی، ڈپریشن وغیرہ جیسی وجوہات بھی برین اسٹروک کی وجوہات میں سے ایک ہیں لیکن یہ حقائق چونکا دینے والے ہیں۔یہ بھی معلوم ہوا کہ جو مریض ہفتہ میں صرف ایک بار یا پورے ہفتہ سبزیاں، سلاد اور پھل کھاتے تھے، ان میں برین اسٹروک کے واقعات کم پائے گئے تھے۔
زیادہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور خراب طرز زندگی فالج کی وجوہات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں نوجوان بھی فالج کا شکار ہو رہے ہیں۔ دنیا میں ایک سال میں تقریباً 1.45 کروڑ لوگ فالج کا شکار ہوتے ہیں۔ فالج کے 90 فیصد معاملوں میں بچنا ممکن ہے۔ گزشتہ سال تقریباً 80 فیصد لوگ فالج کی شکایت کرتے ہوئے فیلکس اسپتال آئے تھے۔ ان میں سے 80 فیصد لوگ اس لیے بچ گئے کیونکہ وہ وقت پر اسپتال پہنچ گئے۔
جی بی پنت اسپتال کے شعبہ نیورولوجی کے چیف ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر دیواشیش چودھری کے مطابق کورونا کے بعد لوگوں میں فالج کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ کورونا ویکسین لینے کے بعد لوگوں میں خون کے لوتھڑے بننے کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ ایسے میں برین اسٹروک کے علاوہ پلمونری تھرومبوسس کے مریض بھی سامنے آرہے ہیں۔ فالج کا علاج کرنے کہ بجائے اس سے بچاؤ پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔ درحقیقت جب فالج ہوتا ہے تو دماغ کو خون کی سپلائی رک جاتی ہے۔ اس سے دماغی خلیات کو کافی نقصان پہنچتا ہے اور بعض اوقات دماغی خلیے بھی مر جاتے ہیں۔ یہ فالج اور سنگین صورتوں میں موت کا باعث بن سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS