غازی آباد: مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کئے گئے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبے سلسلے میں ہفتہ کو سراپا احتجاج کساان دہلی۔اترپردیش سرحد پر مشتعل ہوگئے اور کسانوں نےد ہلی سے آنے والی شاہراہ کو بند کردیا۔کسان تحریک کا آج 31واں دن ہے۔
بھارتیہ کسان یونین کے صدر راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ حکومت اپنے اڑیل رویہ پر قائم ہے ایسے میں کسانوں کا صبر دھیرے دھیرے جواب دے رہا ہے۔ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستیں تحریک کو دبانے کے لئے بہار سے آنے والے کسانوں کو مختلف مقامات پر روک رہی ہیں۔ ہفتہ کی صبح اتراکھنڈ سے اترپردیش کی سرحد میں داخل ہورہے کسانوں کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی۔
ٹکیٹ نے ایک سوال کے جواب میں کہا'میں مرکزی حکومت کے ان لیڈروں کے ماسٹروں سے ملنا چاہتاہوں جنہوں نے انہیں سبق پڑھایا ہے کہ کھیتی کسانی منافع کا کام ہے'انہوں نے کہا کہ کسان کا بیٹا بھی شہر میں رہنا چاہتا ہے اور اسے بھی سہولیت چاہئے۔ کسان کے کنبے کے افراد بھی دہلی۔این سی آر میں سبھی بہتر سہولیات کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو اب یہی سہی، لاک ڈاؤں لگا تب بھی تحریک نہیں رکے گی۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ انہیں کئی ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں کہ حکومت کسان تحریک کو کچلنے کے جذبے سے دہلی این سی آر علاقے میں لاک ڈاؤں لگانے کے لئے کوشاں ہے اس کے لئے کورونا کیسز بڑھا چڑھا کر بتائے جارہے ہیں۔ ملک میں کورونا کے سلسلے میں خوف کا ماحول پھر سے بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان سب باتوں سے کسانوں پر کسی بھی قسم کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پھر لاک ڈاؤں کا مطلب ہوتا ہے کہ جو جہاں ہے وہیں رک جائے ہم بھی اسی بات پر عمل کریں گے اور سرحد پر ہی ڈٹے رہیں گے۔
زرعی قوانین کو لیککر کسانوں نے دہلی۔اترپردیش سرحد کو پوری طرح سے بند کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS