نئی دہلی (ایس این بی )وزیر تعلیم منیش سسودیا نے جمعرات کو کہا کہ دہلی یونیورسٹی کے کچھ کالج دہلی حکومت اور طلباسے رقم لے کر بینک میں ڈالتے جا رہے ہیںاور پھر سرکار سے بے حساب فنڈ کی مانگ کرتے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضابطوں کے مطابق مختلف وسائل سے ان کالجوں کو جتنی رقم حاصل ہوتی ہے ، وہ دہلی سرکار کے ذڑیعہ دی جائے گی لیکن جب دہلی سرکار نے ان کالجوں سے آمدنی کا حساب کتاب مانگا تو انہوں نے یہ دینے سے منع کردیا۔انہوں نے کہا کہ اگر دہلی سرکار کو یہ کالج یہی نہیں بتائیں گے کہ ان کے اخراجات کیسے پورے ہوئے ،جودہلی سرکار کے ذریعہ کی جانب سے دی گئی تنخواہ کی مد کے بجٹ میں ڈھائی سے تین گنا تک بڑھا دینے کے باوجود پورا نہیں کیا جارہا ہے ، تو دہلی سرکاربے حساب فنڈ کیسے جاری کر سکتی ہے۔منیش سسودیا نے کہا کہ ایک طرف کالج کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس تنخواہ دینے کے لئے رقم نہیں ہے ، اس کے برعکس ، ان کے پاس ایف ڈی میں رقم میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔سرکار کی طرف سے یہ رقم ایف ڈی میں رکھنے کے لئے نہیں دی جاتی ہے۔ کچھ کالجوں نے 15 سے 30 کروڑ تک کی ایف ڈی ڈال کر رکھی ہے۔ اس میں کتنے پیسہ کہاں سے آئے ،وہ کس لئے استعمال ہورہے ہیں؟ یہ سب آڈٹ ٹیم کوجانچ کرنی چاہئے ۔ مجھے امید ہے کہ ڈی یو انتظامیہ کالج کے فنڈز میں دھاندلی کے امکانات کی کھلے عام تحقیقات میں تعاون کرے گی۔ ڈی یو ایک ایسی یونیورسٹی ہے جس کی تاریخ بہت اچھی ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس میں پیسوں کو لے کر کسی طرح کا بھی سوال اٹھنے پر ڈی یو انتظامیہ سیاسی بیانات دینے کے بجائے سخت کارروائی کرے گی تاکہ کسی بھی قسم کے پیسوں کا سوال اٹھانے پر ڈی یو کی شفافیت اور امیج پر آنچ نہ آئے۔