لکھنؤ (ایس این بی) ڈی ایس پی ضیاء الحق قتل معاملہ میں سی بی آئی کو آج اس وقت بڑا دھچکا لگا، جب الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے تفتیشی ایجنسی کی اس درخواست کو مسترد کردیا ہے، جس میں ماتحت عدالت کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں متعلقہ معاملے کی مزید تحقیقات اور ثبوت داخل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔یہ حکم جسٹس کے ایس پوار نے سی بی آئی کی دفعہ 482 سی آر پی سی کی پٹیشن پر دیا۔ مرحوم ضیاء الحق کی بیوہ پروین آزاد کے وکیل خلیق احمد خاں نے عدالت سے کہا کہ 2013 میں پرتاپ گڑھ ضلع کے کنڈہ میں ڈیوٹی کے دوران ہی سازش کے تحت ڈپٹی ایس پی ضیاء الحق کو بے رحمی سے قتل کردیا گیا تھا اور اس واردات میں کچھ سیاسی لوگ بھی ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی دبائو کے سبب معاملہ میں ملوث سیاسی لوگوں کو سی بی آئی الگ کرنا چاہتی ہے۔ سینئر وکیل خلیق احمد خاں نے کہا کہ ماتحت عدالت نے سی بی آئی کی فائنل رپورٹ، تمام ثبوت اور فریقین کی طویل بحث کے بعد سی بی آئی کو حکم دیا تھا کہ اس معاملہ کی مزید تحقیقات کرکے مزید ثبوت داخل کرے۔ اس معاملہ کو سی بی آئی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور 2014 میں یہ پٹیشن داخل کی تھی، لیکن ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کی کارروائی پر روک نہیں لگائی تھی۔ خلیق احمد خاں نے کہا کہ سی بی آئی کا یہ رویہ ہے کہ ان کے وکیل کورٹ میں حاضرنہیں ہوتے ہیں۔ اس بنیاد پر مقدمہ کی سماعت وہاں نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی دو مرتبہ معاملہ پیش ہوا، لیکن فاضل بنچ کے سامنے سی بی آئی کے وکیل حاضر نہیں ہوئے جس پر فاضل بنچ نے سی بی آئی کی غیرموجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے پٹیشن خارج کردی۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS