نئی دہلی (یو این آئی) : مودی حکومت کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کانگریس نے جمعرات کے روز کہا کہ اس کی سوچ کسان کوذلیل کرنے کی ہے ، اسی لیے کسان فنڈ دینے والی حکومت ہی نے کسانوں سے اس فنڈ کی وصولی کا نوٹس جاری کر دیا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان اکھلیش پرتاپ سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنے دوست صنعت کاروں کو بہت پیسہ دیا ہے اور ان سے وصولی کے بجائے کسان فنڈ کا پیسہ کسانوں سے وصول کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کسان ندھی یوجنا شروع کی اور کسانوں کے کھاتے میں چھوٹی سی رقم ڈالی، لیکن اب اس رقم کی وصولی کے لیے کسانوں کو نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ کسان فنڈ کی وصولی کے نوٹس کو کسان کی توہین قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان فنڈ کو کسان کی توہین بنانے کی کوشش کرنے والی حکومت کو کسانوں کو جاری کیے [؟]گئے یہ تمام نوٹس فوری واپس لینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اتر پردیش میں کسانوں کو نا اہل قرار دے کر کسان فنڈ کی رقم واپس کرنے کا نوٹس بھیجا ہے ۔ اس طرح کی کارروائی فوری طور پر روکی جائے اور کسان سمان ندھی کو کسان اپمان ندھی نہ بنایا جائے ۔ حکومت نے اپنے دوست صنعت کاروں کے لاکھوں کروڑوں کے قرض معاف کر دیے ہیں لیکن کسان فنڈ کے پیسے غریب کسانوں سے واپس لیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت نے یہ اسکیم 2019میں شروع کی تھی تو اس وقت عام انتخابات ہونے والے تھے اور لوک سبھا انتخابات سے پہلے حکومت نے کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں کسان سمان ندھی کی پہلی قسط بھیجی تھی۔ اب مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ جو لوگ اس کے اہل نہیں ہیں اورانہیں کسان سمان ندھی ملی ہے تو اسے واپس کرنا ہوگا اور اس کے لیے نوٹس بھیجے جارہے ہیں۔اتر پردیش کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ ریاست میں اب تک اوسط سے 44فیصد کم بارش ریکارڈ کی گئی ہے اور کسانوں کو پریشانی کا سامنا ہے ۔ کم بارش کی وجہ سے خریف کی تمام فصلیں سوکھ گئی ہیں۔کانگریس کے ترجمان نے اس سال اتر پردیش میں کم بارش ہونے کے پیش نظر مرکزی حکومت سے ریاست کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے کسانوں کو ان کی فصلوں کا فوری معاوضہ دیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کسانوں کو زراعتی آلات، کھاد، بیج، جراثیم کش ادویات کے لیے قرض لینے پر چھ ماہ کا سود معاف کرنے اور کسانوں کے تمام کریڈٹ کارڈز کو سود سے پاک بنانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 2022کے اسمبلی انتخابات سے قبل ریاستی حکومت نے ووٹوں کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے اہل کارڈ ہولڈروں کو مفت اناج دینے کی اسکیم شروع کی تھی جسے اب اتر پردیش حکومت نے بند کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی اسکیموں کا مقصد صرف ووٹ لے کر مطلب پورا کرنا ہے ، یعنی اب ووٹنگ ختم تو مفت راشن بھی بند ہوگیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ این سی آر بی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی خودکشی کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ایسے میں مفت راشن اسکیم کو بند کرنا ریاستی حکومت کی خود غرض اور مطلب پرست سیاست کو بے نقاب کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور میں بنائے گئے فوڈ سکیورٹی ایکٹ کے تحت تقریباً 67فیصد لوگوں کو گیہوں 2روپے فی کلو اور چاول 3روپے فی کلو ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر پورے ملک میں حکومت نے محکمہ ریونیو سے ریکارڈ لینے کے بعد جلد بازی میں کسان ندھی یوجنا جاری کیا۔ اس سلسلے میں حکومت نے دس ہزار روپے سے زائد کی پنشن حاصل کرنے والے کے ساتھ ہی 10قواعد بنائے تھے لیکن ابتداء سے ہی یہ پروسیس کام نہیں آیا اور اس کی وجہ سے دو کروڑ کسانوں کو کسان ندھی فنڈ کی رقم واپسی کے نوٹس دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر یہ نوٹس واپس لینا چاہیے ۔
حکومت کسانوں سے کسان فنڈ کی وصولی کا نوٹس واپس لے :کانگریس
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS