کولکاتا: بی جے پی ممبر اسمبلی آسیم سرکار نے فیس بک پر ایک طویل پوسٹ لکھ کر تنظیمی رد و بدل پر سخت تنقید کی ہے۔ پوسٹ میں انہوں نے اپنا موازنہ ٹوٹے ہوئے نل کے ٹوٹی سے کیا ہے۔انہوں نے لکھا کہ ’’میری دادی کہتی تھیں، ٹوٹا ہوا ٹب بھی کام آتا ہے، اسے مت پھینکنا۔ اب میں اس کے برعکس دیکھ رہا ہوں۔
ممبر اسمبلی نے اسیم سرکار سے جب پوسٹ سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس فیس بک پوسٹ کا مطلب سمجھیں، کیا اس پوسٹ کا کسی طرح سے سیاست سے تعلق ہے؟ اس طرح کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کئی ممبران اسمبلی کی رائے کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹوٹے ہوئے دروازے سے زیادہ بیکار ہیں۔
واضح رہے کہ منگل کو ہرین گھاٹا سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی اسیم سرکار نے منڈل میں تنظیمی ردوبدل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیس بک پر طویل پوسٹ کیا تھا۔ ممبر اسمبلی کے اس تبصرے کے بعد بی جے پی میں ناراضگی پھیل گئی ہے۔ اسیم سرکارنے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھاہے کہ سبرتا ٹھاکر نے مجھے بتایا کہ جب مرکزی وزیر شانتانوں ٹھاکر جب گھر آئیں گے تو ٹھاکر باڑی میں ہمارے ممبران اسمبلی کے ساتھ میٹنگ کریں گے اور اس میں پارٹی کی تنظیم نو پر متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔ مگر اچانک عہدیداروں کی نئی فہرست سامنے آگئی۔ اب میں دیکھ رہا ہوں کہ بی جے پی کارکنان اورحامیوں میں کافی غصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے مشورے کے بغیر ضلع بی جے پی کے عہدیداروں کے نام کا اعلان کیسے کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ بی جے پی ممبر اسمبلی نے اپنے فیس بک پوسٹ پر کئی مشورے والی پوسٹس کیں۔ جو لوک سبھا انتخابات سے پہلے ریاستی بی جے پی کے لیے مفید ہوسکتی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں متوا سماج کا ووٹ بی جے پی کے حق میں گئے ہیں اس لئے اس کو برقرار رکھنے کیلئے پارٹی کو بڑے پیمانے پر کا م کرنے ہوں گے۔
مزید پڑھیں:
لوک سبھا کمیٹی کو سونپا گیا دانش علی کا معاملہ، بی جے پی ایم پی کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں
بی جے پی نے بنگاؤں لوک سبھا کے تحت سات میں سے چھ اسمبلی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ بگڈا سے بی جے پی ممبر اسمبلی بسواجیت داس پارٹیاں بدل کر ترنمول میں چلے گئے، لیکن پانچ ممبران اسمبلی بی جے پی میں ہیں۔انہوں نے لکھا ہے کہ ان پانچ ممبران اسمبلی کی رائے کو نظرانداز کرکے بی جے پی کیسے بنگاؤں لوک سبھا میں اپنے امیدوار کو جیتنے میں کامیاب ہوگی۔ اپنے غصے کو فیس بک پوسٹ تک محدود نہ رکھتے ہوئے بی جے پی کی ریاستی قیادت اور قائد حزب اختلاف شوبھندو ادھیکاری کے سامنے اپنی بات رکھی ہے۔