نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے منگل کو ٹول کٹ معاملے میں بنگلور کی ماحولیاتی کارکن دشا روی کی ضمانت منظور کرلی۔ضمانت دیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے محترمہ روی سے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی بانڈ اور اس کے لئے دو اضافی ضمانتیں پیش کرنے کو کہا۔دریں اثنا دہلی پولیس نے منگل کو مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تاکہ محترمہ دشا روی کی پولیس تحویل میں مزید چار دنوں کی توسیع کی جائے ۔ اس سے قبل پیر کو عدالت نے محترمہ روی کی پولیس حراست 24 گھنٹے کے لئے توسیع کردی تھی۔20 فروری کو دہلی پولیس نے کہا کہ محترمہ روی خالصتان کی وکالت کرنے والوں کے ساتھ مل کر ایک ٹول کٹ تیار کررہی تھیں۔ یہ ہندوستان کو بدنام کرنے والی عالمی سازش اور کسانوں کی تحریک کی آڑ میں ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے کا حصہ ہے ۔اس سے قبل 14 فروری کو محترمہ روی کو مقامی عدالت نے پانچ دنوں کے لئے پولیس تحویل میں بھیج دیا تھا۔ اس وقت تفتیشی ایجنسی نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کے خلاف وسیع تر سازش اور خالصتان تحریک میں ان کے کردار کی تحقیقات کے لئے پولیس تحویل ضروری ہے ۔محترمہ روی کو دہلی پولیس کے سائبر سیل نے 13 فروری کو بنگلور سے گرفتار کیا تھا اور اسے دہلی کی ایک عدالت میں پیش کرکے 7دنوں کی پولیس حراست کا مطالبہ کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ دشا روی کے وکیل نے ہفتہ کو دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ سے کہا تھا کہ یہ دکھانے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کسان کے مظاہرے سے جڑا ٹول کٹ 26 جنوری کو ہوئے تشدد کے لیے ذمہ دار ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس کی ضمانت عرضی پر اپنا حکم منگل کے لئے محفوظ کرلیا تھا۔ دشا نے اپنے وکیل کے ذریعہ عدالت سے کہا تھا کہ اگر کسانوں کے مظاہرے کو عالمی سطح پر اٹھانا ملک سے بغاوت ہے تو میں جیل میں ہی ٹھیک ہوں۔ دہلی پولیس کے ذریعہ دشا کی ضمانت عرضی کی مخالفت کئے جانے کے بعد دشا کے وکیل نے یہ دلیل دی۔ عدالت میں سماعت کے دوران دہلی پولیس نے دشا روی کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک ٹول کٹ نہیں تھا، اصلی منصوبہ ہندوستان کو بدنام کرنے اور ماحول خراب کرنا تھا۔ دشا نے وہاٹس ایپ پر ہوئی چیٹ ڈلیٹ کردی تھی۔ وہ قانونی کارروائی سے واقف تھی۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹول کٹ کے پیچھے ناپاک منصوبہ تھا۔ پولیس نے کہا کہ دشا روی ہندوستان کو بدنام کرنے اور کسانوں کے مظاہرے کی آڑ میں ماحول بگاڑنے کی عالمی سازش کے ہندوستان چیپٹر کا حصہ تھی۔ دہلی پولیس نے عدالت میں کہا تھا کہ ایک ممنوعہ تنظیم سکھ فار جسٹس نے 11 جنوری کو انڈیا گیٹ اور لال قلعہ پر خالصتانی جھنڈا لگانے والے کو انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ کسی طرح یہ ٹول کٹ سوشل میڈیا پر لیک ہوگیا اور پبلک ڈومین میں دستیاب تھا، اسی کو ہٹانے کا منصوبہ بنایاگیا اور مظاہرہ کیاگیا۔ پولیس نے عدالت کے سامنے کہا کہ یہ تنظیم کناڈا سے آپریٹ ہورہی تھی اور یہ لوگ چاہتے تھے کہ کوئی شخص انڈیا گیٹ اور لال قلعہ پر جھنڈا لہرائے۔ وہ کسانوں کی مخالفت کی آڑ میں ایسی سرگرمیوں کو انجام دینا چاہتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ پوئٹک جسٹس فاؤنڈیشن شامل ہیں۔ خالصتان کے سلسلے میں دہلی پولیس نے کہا کہ ہندوستان مخالف سرگرمیوں کے لیے وینکوور ایک اہم جگہ ہے اور کسان ایکتا کمپنی نامی ایک تنظیم وینکوور میں دیگر تنظیم کے رابطے میں ہے۔