بنگلورو(ایجنسیاں): کانگریس لیڈر اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے عشائیہ پر کرناٹک کی سیاست گرم ہوگئی۔ ڈی کے شیوکمار کی طرف سے منعقدہ عشائیے میں شرکت کے دوران بی جے پی کے 2 ایم ایل اے اور ایک قانون ساز کونسل ممبر کی شرکت کاپتہ چلا۔ اس کے بعد کرناٹک بی جے پی کے صدر کے بی وجیندر نے ایم ایل ایز کو نوٹس جاری کر دیا۔ وجیندر نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ یہ معاملہ ہمارے علم میں آیا ہے۔ ہم ان ایم ایل ایز سے جواب طلب کریں گے جو ڈنر پر گئے تھے۔ وجیندر نے یہ بھی کہا کہ ڈی کے شیوکمار کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (پی سی سی) کے صدر بھی ہیں۔ وہ اکثر بی جے پی ممبران اسمبلی سے رابطے میں رہتے تھے۔ اس ڈنر کا اہتمام ڈی کے شیوکمار نے بیلگاوی میں کیا تھا۔ ڈنر میں بی جے پی کے جن ممبران اسمبلی کی شرکت کے بارے میں بات کہی جارہی ہے، ان میں ایس ٹی سوما شیکھر اور شیورام ہیبر کے علاوہ ایم ایل سی ایچ وشواناتھ بھی شامل ہیں۔
ایک طرف عشائیہ میں بی جے پی ایم ایل اے کی موجودگی سے ریاست کی سیاست گرم ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے اسے ایک سنگین معاملہ قرار دیا ہے، وہیں دوسری طرف کانگریس کے ریاستی صدر اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے وضاحت کی کہ سوما شیکھر اور ہیبر نے سی ایل پی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ میں نے دوسری پارٹیوں کے لوگوں کے لیے الگ ڈنر رکھا تھا۔ اس میں سوما شیکھر، ہیبر اور وشواناتھ جیسے10لوگ دوسری پارٹیوں سے آئے تھے۔ سوما شیکھر اور ہیبر اس سے قبل 2019 تک کانگریس کے ممبر تھے۔ اس کے بعد وہ بی جے پی میں شامل ہوئے اور بعد میں بی ایس یدیورپا اور بسوراج بومئی کی حکومتوں میں وزیر کے عہدے پر فائز رہے۔کانگریس کے ریاستی صدر ڈی کے شیوکمار نے بیلگاوی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ کا اہتمام کیا تھا۔ اس کے بعد عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔
اس ڈنر میں بی جے پی ایم ایل ایز کے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی صدر وجیندر نے نوٹس دیا ہے، تاہم کرناٹک کے اپوزیشن لیڈر آر اشوک نے اس معاملے میں اپنی الگ رائے ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ سوما شیکھر نے مجھے بتایا کہ انہیں رات کے کھانے پر مدعو کیا گیا تھا۔ اس لیے وہ وہاں گئے۔ انہوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی۔ آر اشوک نے کہا کہ سوما شیکھر نے اسی شام بی جے پی کے احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا، جب جنتا دل سیکولر لیڈر اور سابق سی ایم ایچ ڈی کمارسوامی نے پیشین گوئی کی تھی کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت گرسکتی ہے۔ کرناٹک میں جو کچھ ہوا ہو سکتا ہے مہاراشٹر جیسا ہو۔ دوسری طرف ڈی کے کے عشائیہ میں شریک ایم ایل اے پہلے کانگریس میں تھے۔
مزید پڑھیں: پانچ ہزار روپے نہیں دینے پر ماں کا قتل، سوٹ کیس میں لاش رکھ کر گھومتا رہا قاتل بیٹا
یہی نہیں اسمبلی انتخابات کے بعد انہوں نے بی جے پی سے ایک خاص فاصلہ برقرار رکھا ہے۔ ایسے میں کافی دنوں سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ آیا وہ ایک بار پھراپنی پارٹی بدلنے والے ہیں۔اس سال ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 135 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، تاہم بی جے پی کے ایم ایل اے کی موجودگی سے سیاست گرم ہو گئی ہے۔