خاتون جج کا رضاکارانہ موت کا مطالبہ، الٰہ آباد ہائی کورٹ سے اسٹیٹس رپورٹ طلب

0
فضائیہ کو 1.54 کروڑ روپے کا معاوضہ دینا ہوگا
فضائیہ کو 1.54 کروڑ روپے کا معاوضہ دینا ہوگا

نئی دہلی (ایجنسیاں): سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے اتر پردیش کی ایک خاتون جج کے یوتھنیشیا (رضاکارانہ موت) سے متعلق وائرل خط پر الٰہ آباد ہائی کورٹ سے رپورٹ طلب کی ہے۔

ذرائع کے مطابق دیر رات چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے سیکریٹری جنرل اتل ایم کورہیکر کو الٰہ آباد ہائیکورٹ انتظامیہ سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کرنے کا حکم دیا۔ سیکریٹری جنرل نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو خط لکھ کر خاتون جج کی طرف سے دی گئی تمام شکایات کے بارے میں جانکاری مانگی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے داخلی شکایات کمیٹی کے سامنے پیش شکایت پر کارروائی کی صورتحال کے بارے میں بھی پوچھا ہے۔ یہ قدم سوشل میڈیا پر اس خط کے وائرل ہونے کے بعد اٹھایا گیا۔

وائرل ہونے والے خط کے مطابق یوپی کی ایک خاتون جج نے جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے رضاکارانہ موت کا مطالبہ کیا ہے۔ وائرل ہونے والے ایک خط میں باندہ ضلع میں تعینات ایک خاتون جج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پوسٹنگ کے دوران ڈسٹرکٹ جج اور ان کے قریبی رشتہ داروں کی جانب سے انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا گیا۔

باندہ میں تعینات خاتون جج نے اپنے خط میں کہا کہ اس نے اس معاملے کی شکایت الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر متعلقہ حکام سے کی لیکن کسی نے ایک بار بھی ان سے نہیں پوچھا کہ کیا ہوا ہے۔ اس کی شکایت کے بعد بھی کوئی کارروائی نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے خاتون جج نے ایک خط لکھا جس میں موت کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پانچ ہزار روپے نہیں دینے پر ماں کا قتل، سوٹ کیس میں لاش رکھ کر گھومتا رہا قاتل بیٹا

خاتون جج نے اپنے خط میں لکھا کہ وہ بڑے جوش و خروش کے ساتھ جج کے امتحان میں شریک ہونے کے بعد جوڈیشل سروس میں داخل ہوئی تھیں لیکن انہیں بھری عدالت میں بدسلوکی کا شکار بنایا گیا۔ خاتون جج نے خط لکھ کر کام کرنے والی خواتین سے کہا کہ وہ جنسی ہراسانی کے ساتھ جینا سیکھیں۔ خاتون جج نے انتہائی سخت زبان میں لکھا کہ جج ہونے کے باوجود وہ اپنے لیے انصاف نہیں حاصل کر پائیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS