جرمن چانسلر کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگومیں روسی صدر کامطالبہ

0

دبئی(ایجنسیاں) : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کو جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے زور دیا کہ یوکرین میں امن کے لیے بات چیت صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ماسکو کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں۔کریملن نے کہا کہ’ماسکو یوکرینی فریق اور یوکرین میں امن کے خواہاں تمام لوگوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن صرف اس شرط پر کہ تمام روسی مطالبات پورے کیے جائیں۔ ‘ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کیف کے نمائندے بات چیت کے تیسرے دور کے دوران ایک منطقی اور تعمیری موقف اختیار کریں گے۔پوتن نے شلٹز کو مزید کہا کہ روسی افواج یوکرین کے شہروں پر بمباری نہیں کرتی ہیں۔ کریملن کے مطابق اس سلسلے میں الزامات کو ’من گھڑت‘ سمجھتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ان مطالبات میں یوکرین کی جانب سے غیرجانبداری کو اپنانا، جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنا، اس کی ’ڈی-نازیفیکیشن‘، روس کے کریمیا کے الحاق کو تسلیم کرنا اور مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند علاقوں کی ’خودمختاری‘ شامل ہیں۔کیف کے ایک مذاکرات کار نے بتایا کہ یوکرین ہفتے کے آخر میں ماسکو کے ساتھ مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کرنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے۔یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے جنگ کے آٹھویں دن مغربی یوکرین کے شہر لویف میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “تیسرا دور ہفتے یا اس کے اگلے دن ہو سکتا ہے۔ ہم مسلسل رابطے میں ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ یوکرین کے حکام مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے روسیوں کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ جرمن چانسلری نے جمعہ کی صبح اعلان کیا تھا کہ اولاف شولز نے ولادی میر پوتین کو ٹیلی فون کیا تھا، جنھوں نے انھیں یقین دلایا تھا کہ ہفتے کے آخر میں مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔ مذاکرات کے پچھلے دو راؤنڈز جو یوکرائن-بیلاروس اور یوکرین-ہنگریئن سرحدوں پر منعقد ہوئے تھے میں لڑائی ختم کرنے پر اتفاق نہیں ہوسکا تاہم دونوں فریق شہریوں کو نکالنے کے لیے “انسانی ہمدردی کی راہداری” قائم کرنے پر متفق ہوئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS