کورونا وائرس دوسرے سال میں داخل ہوچکا ہے اوراس کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ ہندوستان میں کورونا کی یہ لہر پرانے تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے اور ہر گزرنے والا دن نئے نئے آزار لے کرآرہاہے۔ کورونا کے نئے اسٹیرن عوام الناس میں خوف و دہشت کی لہر دوڑا رہے ہیں۔گو کہ کورونا وبا سے بچاؤ کی کئی ایک ویکسین سامنے آچکی ہیں اور بیشتر ممالک میں ویکسی نیشن کا عمل شروع ہوچکا ہے مگر تاحال وبا کا کوئی اختتام نظر نہیں آرہاہے۔اس بیچ مختلف طرح کی افواہیں اور انکشافات بھی عوام کو دہشت زدہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ کہاں یہ کہاجارہاتھا کہ ایک سال کے دوران وائرس کی ترسیل پر قابو پالیاجائے گا اور کہاں اب یہ انکشافات ہورہے ہیں کہ کورونا وائرس ہوا سے بھی پھیل سکتا ہے۔عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) سے وابستہ محققین اور ماہرین کی ایک ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی ترسیل ہوا کے ذریعہ بھی ہونے کے پختہ شواہد ملے ہیں۔لینسیٹ نام کے ایک طبی جریدہ میں شائع ہونے والے اس انکشاف کی وجہ سے عوام میں خوف ودہشت کی لہر دوڑ گئی ہے۔کورونا وائرس سے نمٹنے یا انسانی جسم میں کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کی جتنی ترکیبیں، تدبیریں اور ادویا ت بنائی گئی ہیں وہ ان بنیادوں پربنائی گئی ہیں کہ اس کی ترسیل تھوک، سلائیوااور انسانی جسم سے خارج ہونے والے دیگر رقیق مادوں کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اب ہوا سے پھیلنے کے شواہد نے اس کی دواسازی کے تمام عمل پر نظر ثانی کیلئے مجبور کردیا ہے۔اس تحقیقی مقالہ کے مصنفوں میں سے ایک آکسفورڈ یونیورسٹی کی ڈاکٹر تریشہ گرین ہلک کا کہنا ہے کہ وائرس سے بچائو کیلئے اب تک بار بارہاتھ دھونے پر زور دیاجاتا رہاہے لیکن اب گہری صفائی اور ہاتھ دھونے سے زیادہ ہواکی مناسب نکاسی یا وینٹی لیشن کا انتظام کرنا ہوگا۔اس سائنسی تحقیق میں کئی مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی زبردست ترسیل اور پھیلائو کے شواہد ملے ہیں، ایسے کمرے جہاں کوروناکے مریض قرنطینہ میں رہتے ہیں وہاں یہ وائرس تیزی سے پھیلا ہے۔ تحقیق کے یہ نتائج اخذ کرنے کیلئے دنیا بھر میں کورونا وائرس کی ترسیل کے معاملات کا مطالعہ کیاگیا اور جن میں سے59فیصد یعنی ایک تہائی معاملات میں کورونا وائرس کا یہ نیا پیٹرن بند کمرے کی فضامیں تیزی سے پھیلا ہوا پایاگیا ہے۔بیرونی مقامات کی بہ نسبت بند کمرے میں ترسیل کی اہم وجہ ہوا سے پھیلنا ہی ہے۔ہوا میں پھیلنے والے اس وائرس کی چند ایک تجربہ گاہ میں جانچ بھی کی گئی ہے اور یہ پتہ چلا ہے کہ ہوا میں ملنے کے بعد یہ وائرس کم از کم3گھنٹے تک زندہ رہتا ہے۔حتیٰ کہ ایئر فلٹرس اور بڑی بڑی عمارتوں اورا سپتالوں میں بنائے جانے والے گندے ہوا کی نکاسی کے پائپ میں بھی یہ وائرس پایاگیا ہے۔ایسے میں نہ تو پی پی ای کٹ کام کرے گی نہ کوئی دوسری حفاظتی ترکیب اس کی راہ میں مزاحم ہونے والی ہے۔
محققین اور ماہرین کی یہ تحقیق اگر درست ہے تو پھر کورونا کے اس قہر سے دنیا کاکوئی شخص محفو ظ نہیں رہ پائے گا۔ ہر چند کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی جگہ کی بہ نسبت وائرس کا ہوا کے ذریعہ پھیلائو بند کمرے میں زیادہ تیزی سے ہوتا ہے اورا گر کمرے کی کھڑکی دروازے کو کھلا رکھا جائے اور گرم اور گندی ہوا کی مناسب نکاسی کا انتظام رکھاجائے نیز کمرے کے اندر رہنے کی صورت میں کورونا وائرس سے بچائو کیلئے ایئر فلٹریشن کا مناسب انتظام اور بہتر فٹنگ والے ماسک پہننے کا بھی مشورہ دیاجارہاہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہاجارہاہے کہ جہاں تازہ ہوا کی گزر کے امکانات کم ہوں وہاں نہ رہا جائے تو اس سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ لیکن کچھ عجب نہیں کہ یہ وائرس بند کمرے سے نکل کر کب کھلی فضا میں ترسیل کا اپنا ذریعہ تلاش کر لے کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے۔
آج دنیا میں کورونا وائرس سے متاثر ہر دس میں چھٹا انسان ہندوستانی ہے ۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران ملک میں 10لاکھ کے قریب کورونا کے نئے معاملات سامنے آئے ہیں اور اچانک ہی60فیصد مریضوں کا اضافہ ہوگیا ہے، ان حالات میں اگر سائنس دانوں کی یہ تحقیق سچ ثابت ہوتی ہے اور ہندوستان میں ہوا سے ترسیل کے معاملات پیدا ہوتے ہیں تو ہندوستان مقتل میں بدل جائے گا۔ ہندوستان میں ویسے بھی ہوا کا معیا ر دنیا کے دوسرے ممالک سے کہیں کمتر ہے۔ سانس لینے کیلئے تازہ ہوا اور آکسیجن دھیرے دھیرے کم ہوتی جارہی ہے، ایسے میں ایئر فلٹر اور بند کمرے میں ہوا کی آمد و رفت کا مناسب انتظا م کرنا ا نتہائی ضروری ہوگیا ہے اور یہ کام ہر ہندوستانی کو اپنی سطح سے کرنا ہوگا۔ کھلی اور تازہ ہوا میں سانس لینا اور صحت کے تمام اصو ل و ضوابط پر عمل اور احتیاطی تقاضے پور ے کرکے ہی ہم اپنی طبعی عمر گزار سکتے ہیں۔ یہ گر ہ میں باندھ لینا چاہیے کہ کورنا کی اس لہر میں حکومت سے کوئی توقع رکھنا فضول اور وقت کا زیاں ہوگا، اس لیے ہرشخص اپنی سطح سے خود ہی یہ احتیاط کرے اور محفوظ و مامون رہے۔
[email protected]
ہواسے کورونا کی ترسیل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS