نئی دہلی (ایجنسیاں ؍پی ٹی آئی)دہلی فسادات میں ، دہلی پولیس نے سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری ، سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو ، ماہرمعاشیات جیتی گھوش،دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور ڈاکیومنٹری فلم ساز راہل رائے کو اپنی اضافی چارج شیٹ میں شریک سازش کے طور پر ان کانام شامل کیا ہے۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سی اے اے کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کو کسی بھی حد تک جانے کو کہا ، سی اے اے ۔ این آرسی کو مسلم مخالف بتاکر مسلمانوں میں ناراضگی بڑھائی اورحکومت ہند کی امیج خراب کرنے کے لئے مظاہرہ کا انعقاد کیا۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سیتارام یچوری نے ٹویٹر پر لکھا – اشتعال انگیز تقاریر کا ویڈیو ہے ، ان پر کارروائی کیوں نہیں ہورہی ہے؟ انہوں نے مزید کئی ٹویٹ کرکے لکھا "ہمارے آئین نے ہمیں نہ صرف سی اے اے جیسے تمام قسم کے امتیازی قوانین کے خلاف پرامن مظاہرے کا حق فراہم کیا ہے ، بلکہ یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے۔ ہم اپوزیشن کے کام کو جاری رکھیں گے۔ بی جے پی اپنی حرکتوں سے باز آئے۔ یوگیندر یادو کا کہنا ہے ، دیکھیں پولیس بہت کوشش کر رہی ہے لیکن اگر انہیں کچھ نہیں مل سکا تو وہ صرف ان کو نامزد کر کے ہی رہنا چاہتی ہے۔۔نامزد لوگوںمیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ کافی تکلیف کی بات ہے کہ دہلی پولیس کے وسائل کو نظریاتی مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس سے توقع تھی کہ فروری میں ہونے والے تشدد کے پیچھے کی گئی سازش کی جانچ کرے گی اور اورسچ کا پتہ لگائے گی ۔ ایسا کرنے کے بجائے اس نے سی اے اے کے خلاف تحریک کو بدنام کرنے اور اس کو جرائم زدہ کرنے اور اس میں شامل اورحمایت کرنے والے لوگوں کو مجرم بنانے میں اپنی پوری طاقت لگادی۔وہیں سپریم کورٹ کے مشہور وکیل پرشانت بھوشن نے ٹویٹر پر لکھا کہ یہ دہلی فسادات میں دہلی پولیس کی بدنیتی پر مبنی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ستارام یچوری ، یوگیندر یادو ، جیتی گھوش اور پروفیسر اپوروانند پر فساد بھڑکانے کا الزام عائد کرنا مضحکہ خیز کے علاوہ کچھ نہیں۔ان کی تقریر کے ویڈیوز دستیاب ہیں۔ کپل مشرا اور ان کے ساتھیوں کو چھوڑ دیا گیا ۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS