جہانگیر پوری تشدد کے بعد بلائی گئی قیام امن کیلئے میٹنگ

0

کمیٹی کے ممبران سے سینئر پولیس افسران کی راجدھانی میں ماحول کو خوشگوار بنانے کی اپیل
نئی دہلی (ایس این بی) : شمال مغربی ضلع کے جہانگیر پوری علاقہ میں ہنومان جینتی کے موقع پر نکالی گئی شوبھا یاتراکے دوران ہونے والے تشدد کے ایک دن بعد اتوار کو تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کی موجودگی میں امن کمیٹیوں کے ارکان کے ساتھ میٹنگ بلائی گئی۔ اس دوران دہلی پولیس کے سینئر افسران نے میٹنگ میں آئے ممبران سے دارالحکومت میں امن و امان بحال رکھنے اور ماحول کو خوشگوار بنانے کی اپیل کی۔ ہفتہ کی شام جہانگیرپوری علاقے میں تشدد کے بعد دارالحکومت کی کشیدہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ضلع کے حکام نے میٹنگ بلائی تھی۔ ایسے میں خاص طور پر دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں، وہیں دوسری جانب پولیس کی جانب سے گشت بڑھا دی گئی ہے۔ دہلی پولیس کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ کی شام کو ہونے والے تشدد کے بعد دارالحکومت کے تمام اضلاع میں حفاظتی انتظامات بڑھا دیے گئے تھے تاکہ امن کا ماحول پیدا ہو۔ ایسے میں اتوار کو شمال مغربی ضلع کے علاوہ شمالی، وسطی، مشرقی، شمال مشرقی، جنوبی، جنوب مشرقی، جنوب مغربی، دوارکا، بیرونی شمالی، بیرونی اضلاع میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے امن کمیٹیوں کے ارکان کو بلایا گیا جہاں پر ان سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی۔ نارتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس اوشا رنگنی نے اتوار کو جہانگیر پوری، مہندر پارک اور آدرش نگر تھانہ علاقوں کی امن کمیٹیوں کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات میں علاقے میں امن برقرار رکھنے پر زور دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اس میٹنگ کے دوران تمام ممبران سے کہا گیا کہ وہ عوام سے اپیل کریں کہ وہ اپنے علاقوں میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ پولیس پیشہ ورانہ اور غیر جانبدارانہ انداز میں تفتیش اور قانونی کارروائی کرے گی۔ اس میٹنگ میں دہلی پولیس کے سینئر پولیس افسران نے کہا کہ امن کمیٹیوں کے ارکان سے کسی بھی طرح کی افواہوں، غلط معلومات کو پھیلانے سے روکنے اور کسی بھی سماج دشمن عناصر کی سرگرمیوں سے چوکنا رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ پولیس افسران نے ان سے درخواست کی کہ وہ کسی بھی مشکوک چیز کی صورت میں فوری طور پر پولیس کو اطلاع دیں اور پولیس سے رابطہ کریں۔
دریں اثنا اتوار کی شام جہانگیرپوری تھانے کے باہر کافی ہنگامہ ہوا۔ دونوں طرف کے لوگوں نے مذہبی نعرے لگائے اور ہنگامہ برپا کیا۔ بعد میں پولیس نے سب کو سمجھایا بجھایا اور وہاں سے ہٹا یا لیکن اس کے باوجود مقامی لوگ تھانے کے باہر کھڑے رہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار کی دوپہر سے ہی ایک طبقہ کی کچھ خواتین تھانہ کے باہر پہنچ گئیں۔ ان کا الزام ہے کہ پولیس ان کے اہل خانہ کو زبردستی اٹھا کر تھانے لے آئی ہے۔ اسی وقت دوسرے فرقہ کے لوگ بھی وہاں پہنچ گئے۔ اس کے بعد آمنے سامنے کھڑے ہو کر دونوں طرف سے زبردست نعرے بازی ہوئی۔ حالات خراب ہوتے دیکھ کر تھانے کے گیٹ کو اندر سے بند کر دیا گیا۔ بعد ازاں پولیس کے اعلیٰ افسران نے مشتعل لوگوں کو سمجھایا بجھایا اور انہیں وہاں سے ہٹا دیا۔ وہاں موجود خواتین کو یقین دلایا گیا کہ کسی بے گناہ کو نہیں پکڑا جائے گا۔ اس کے بعد خواتین کو واپس بھیج دیا گیا، لیکن اس کے باوجود کئی خواتین تھانے کے باہر ہی رہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام تقریباً 4 بجے اچانک تقریباً50 خواتین جہانگیر پوری تھانہ کے باہر جمع ہوگئیں جبکہ دوسری برادریوں کے لوگ پہلے ہی سے وہاں جمع تھے۔ اس دوران شمال مغربی دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہنس راج ہنس جہانگیر پوری پولیس اسٹیشن پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد بی جے پی کے ریاستی صدر آدیش گپتا اور دیگر آنے والے تھے۔ وہاں موجود خواتین کو دیکھ کر یہ لوگ مذہبی نعرے لگانے لگے۔ آمنے سامنے جا کر دونوں طرف سے مذہبی نعرے لگنے لگے۔ تقریباً 15 منٹ کے ہنگامے کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران تھانے سے باہر آئے۔ انہوں نے فریقین سے امن قائم کرنے کی اپیل کی۔ بعد ازاں دونوں جانب کے لوگوں کو اپنے اپنے گھروں کو واپس بھیج دیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS