نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء اور دہلی پولیس میں گزشتہ روز ہوئے پرتشدد تصادم کے سلسلے میں دس افراد كو گرفتار كیا گیا ہے، پولیس كے مطابق كچه افراد كا مجرمانہ پس منظر ہے ۔ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں نے انہیں ابھی کلین چٹ نہیں دی ۔
دہلی پولیس نے پہلے کہا تھا کہ کرائم برانچ کی ایک ٹیم اس تشدد کی تحقیقات کرے گی ، جبکہ جامعہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے پولیس اہلکاروں کی کارروائیوں کی اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ پریشانی اتوار کی شام اس وقت شروع ہوئی، جس وقت طلبا ء كا احتجاج پرامن مارچ کے طور پر شروع ہوا تها۔ متنازعہ نئے شہریت قانون کے خلاف ہجوم اور دہلی پولیس کے درمیان تصادم ہوا اور تاہم احتجاجی مظاہروں كا سلسلہ جاری ہے۔
تصادم كے بعد سو سے زیادہ دو پہیوں گاڑیوں، تین ڈی ٹی سی بسوں اور فائر برگیڈ كی گاڑیوں كو نذر آتش كیا گیا، ان كو نقصان پہنچایا گیا ۔ جبكہ جامعہ ملیہ كے احاطے میں پولیس اہلكارون كی موٹر سائیكل توڑ پهوڑ كرتے ہوئے ویڈیوز بهی وائرل ہو رہی ہیں اتنا ہی نہیں پولیس اہلكاروں كے ذریعہ بسوں پر تیل ڈالنے كی ویڈیوز بهی سوشل میڈیا پر توجہ كا مركز بنی ہوئی ہیں ۔
پولیس اہلکاروں كی بربریت میں درجنوں طلباء زخمی ہوگئے تهے۔ دو افراد جو بظاہر مظاہرے کا حصہ تھے،جنہیں پیر کے روز پولیس كے زریعه كی گئی فائرنگ میں گولی لگی تهی انہیں دہلی کے سرکاری زیر انتظام صفدرجنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
مظاہرین کے تعاقب میں پولیس اہلکاروں پرغیر ضروری وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کرنے کا الزام بهی عائد کیا گیا ہے۔ جو بغیر کسی اجازت کےجامعہ کیمپس میں داخل ہوئے تھے،اور طلباء پر ظلم و زیادتی كی اور آنسو گیس بهی چهوڑے تهے،جس میں 100 طلباء کو حراست میں لیا گیا تھا ، دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر جامعہ ، DU اور JNU کے طلباء کے ذریعہ اور دیگر تنظیموں كے زبردست مظاہرہ کے بعد طلباء كو رات 3.30 بجے رہا کیا گیا۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- Opinion & Editorial
- Politics
دہلی پولیس كی عصبیت كا سلسلہ جاری، جامعہ كے 10 طلباء کو لیا حراست میں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS