نئی دہلی(ایجنسیاں): دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ کی طلاق کی عرضی کو خارج کر دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ان کی اپیل قابل سماعت نہیں ہے۔ جسٹس سنجیو سچدیوا اور وکاس مہاجن کی بنچ نے نچلی عدالت کے اس فیصلہ کو برقرار رکھا جس نے عبداللہ کو طلاق دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ کی طرف سے نچلی عدالت کے 2016 کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل میں کوئی وزن نہیں ہے۔ عبداللہ نے علیحدہ رہنے والی اپنی بیوی پائل عبداللہ سے اس بنیاد پر طلاق مانگی ہے کہ پائل نے انہیں ظالمانہ سلوک کیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ہمیں فیملی کورٹ کی سوچ میں کوئی خامی نہیں ملی کہ ظلم کے الزامات مبہم اور ناقابل قبول ہیں۔ اپیل کنندگان اپنے خلاف کسی بھی فعل کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں، خواہ وہ جسمانی ہو یا ذہنی، ان کے خلاف کیا گیا، جسے ظالمانہ فعل قرار دیا جائے۔
30 اگست 2016 کو نچلی عدالت نے عبداللہ کی طلاق کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ نچلی عدالت نے کہا تھا کہ عبداللہ ’ظلم ‘یا ’چھوڑ دینے ‘کے اپنے دعوے کوثابت نہیں کر سکے۔
اس سے قبل، ہائی کورٹ نے بھی اس سال ستمبر میں عبوری دیکھ بھال کے معاملے پر فیصلہ دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے پائل اور ان کے دونوں بیٹوں کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے ماہانہ گزارہ بھتہ کی رقم میں اضافہ کر دیا تھا۔ عدالت نے عمر عبداللہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کے کفالت کے لیے ہر ماہ ڈیڑھ لاکھ روپے اور اپنے دونوں بیٹوں کو ان کی تعلیم کے لیے 60ہزارروپے دیں۔پائل نے نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئیگزارہ بھتہ کی رقم بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیں: امت شاہ تاریخ نہیں جانتے :راہل
اس معاملے میں 26 اپریل 2018 کو ٹرائل کورٹ نے پائل کو 75 ہزار روپے اور اس کے بیٹے کو 19 سال کی عمر تک تعلیم کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ دینے کا حکم دیا تھا۔ پائل نے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ میں پائل کی دلیل تھی کہ یہ رقم بہت کم ہے۔ ساتھ ہی دونوں بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم کا خرچ بہت زیادہ ہے۔