نئی دہلی: بذریعہ دہلی پولیس دہلی فسادات کی تحقیقات کے تحت سات سو سے زیادہ ایف آئی آر درج کی ہوئی ہیں۔ لیکن تحقیقات کے چلتے سوالات مسلسل کئے جاتے رہے ہیں۔ حال ہی میں دہلی اسمبلی ویلفیئر کمیٹی نے درج کی گئی تمام ایف آئی آر کی کاپی طلب کی ہیں۔ دہلی اسمبلی ویلفیئر کمیٹی کی میٹنگ میں چیئرمین امانت اللہ خان نے جمعہ کے روز دہلی سرکار کے افسران کے ساتھ ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں دہلی فساد کے تحت ہوئے نقصان اور معاوضہ کو لے کر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین امانت اللہ خان نے اس موقع پر افسران کو ہدایت دی کہ وہ درج کی گئی تمام ایف آئی آر کی کاپی مہیا کرائیں۔ امانت اللہ خان نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ دہلی پولیس کو کارروائی کرتے ہوئے مذہب کو نہیں دیکھنا چاہئے۔ اعلی سطحی میٹنگ دہلی اسمبلی میں کمیٹی کے چئیرمین امانت اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی، جس میں کمیٹی کے اراکین عبداالرحمن ، حاجی یونس ، سہی رام اور پرہلاد ساہنی کے علاوہ ڈویزنل کمیشنر شمالی مشرقی دہلی کی ڈی ایم ، دہلی کی وزارت داخلہ کے ہوم سکریٹری سمیت دہلی وقف بورڈ کے سیکشن افسرس حافظ محفوظ محمد اور نشاب خاں ، سی ایل او محمد قسیم کے علاوہ متعلقہ افسران موجود تھے۔ امانت اللہ خاں نے پرنسپل سکریٹری سے کہا کہ ہمارے پاس بہت ساری شکایات آئی ہیں کہ پولیس متاثرین کی شکایت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی سے مقدمہ درج کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گناہ گار کسی بھی مذہب کا ہو اسے سزا ضرور ملنی چاہیے اور نظام بنے کہ آئندہ دہلی میں فساد نہ ہو اور دہلی ایک نظیر بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این آر سی اور سی اے اے کے احتجاج کو فساد سے جوڑ دیا گیا ہے جبکہ احتجاج کوئی بھی کرسکتا ہے۔ اس طرح فساد کے معاملہ کو کمزور کیا گیا۔ اس سلسلہ میں آپ کمشنر سے بات کریں۔ پروفیسر اپوروانند کو بھی فساد کا ذمہ دار بنادیا گیا۔ آپ پوچھیں کہ انہیں کس بنا پر فساد سے جوڑا گیا۔ احتجاج سے جوڑ کر کسی کو بھی اٹھا لیا جاتا ہے اور کئی مقدمہ درج کر دئے جاتے ہیں۔ انہوں نے پرنسپل سیکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ سبھی ایف آئی آر کی کاپی پیش کریں۔ انہوں نے جواب دیا کہ پیر تک سبھی ایف آئی آر کی کاپی پیش کردیں گے۔ امانت اللہ خاں نے پوچھا کہ 445 کمرشیل جائیداد کو نقصان ہوا اور صرف 242 کو معاوضہ ملا ، باقی کا کیا رہا۔ اس کے جواب میں کہا گیا کہ ان لوگوں کو 50 فیصد معاوضہ دیا گیا ہے۔ باقی کی درخواستیں دیر سے آئیں تھیں اس پر کام ہورہا ہے۔ ڈی ایم سے پوچھا گیا کہ یمنا وہار میں 23 لوگ مرے ، 22 کو معاوضہ دیا گیا۔ اس ایک کو کیوں نہیں ملا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ جلد ہی اسے بھی دے دیا جائےگا۔ امانت اللہ نے کہا کہ 142 گھروں کو نقصان ہوا ، صرف 85 کو ہی معاوضہ ملا ہے، باقی کا کیا رہا۔ اس ہر کہا گیا کہ اس پر کام ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراول نگر میں 15 لوگ مرے اور ابھی بھی تین کیس کیوں باقی ہیں۔ اس پر کہا گیا کہ ایک دو روز میں ان پر بھی غور خوض کیا جائے گا۔ 124 لوگ زخمی ہوئے تھے ۔24 معاملات پینڈںنگ ہیں اور 13 خارج ہوئے۔ ایسا کیوں ہوا تو کہا گیا کہ ان لوگوں کے پاس ایم ایل سی نہیں تھی۔ واضح رہے کہ دہلی کے کراول نگر یمنا وہار چاند باغ علاقے میں سی اے اے کے احتجاج کے دوران شمال مشرقی دہلی کے متعدد مقامات پر کافی فسادات ہوئے تھے۔ ان فسادات نے چند ہی گھنٹوں میں ایک خوفناک شکل اختیار کر لی تھی۔ جس میں کافی لوگوں کی جان گئی تھی، اور مختلف مقامات پر لوگوں کے گھروں میں گھس کر آگ زنی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS