دہلی ہندوستان کا دل ہے اور اس کو بہتر خوشنما، خوش حال اور صحت مند رکھنے کے لیے زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ دہلی کی معمولی خبر، تھوڑی سی بدنظمی اور آلودگی جیسے مسائل کی خبریں قومی میڈیا اور عالمی سطح پر سنائی دیتی ہیں۔ دہلی کے میونسپل کارپوریشن کا الیکشن ان معنوں میں بہت اہمیت کا حامل تھا کہ اس الیکشن میں نومولود عام آدمی پارٹی نے 15سال سے اقتدار میں رہنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو اقتدار سے بے دخل کردیا۔ دہلی کے بلدیاتی انتخابات کے ان نتائج کی باز گشت پورے دنیا میں سنی گئی۔ عام آدمی پارٹی نے 250میونسپل وارڈوں میں 134پر کامیابی حاصل کرکے بی جے پی کو محض 104وارڈوں پر محدود کردیا۔ انتخاب سے قبل مرکز میں حکمراں بی جے پی کی سرکار نے ہر ممکن کوشش کی کہ اس کے علاوہ کوئی اور پارٹی راجدھانی میں نہ جیت پائے بلدیاتی انتخابات کو موخر کرنے کا ہر ہتھکنڈا اختیار کیا۔ وارڈوں کی نئے سرے سے حد بندی کی گئی ۔ دہلی جیسے گنجان آباد شہر کا صفائی اور شہری ضروریات کو بہتر طریقے سے انجام دینے کے لیے اس بلدیانی ادارے کو تین الگ الگ انتظامی اکائیوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو پلٹ دیا گیا اور آج وہی میونسپل کارپوریشن صرف الگ اکائی ہی رہ گئی ہے۔اس کے علاوہ دہلی کی عام آدمی پارٹی کی سرکار کو پورے طریقے سے ’بے دست وپا‘ کرنے کے لیے دہلی سرکار کے کئی وزیر وں کے خلاف مختلف تفتیشی ایجنسیوں کو سرگرم کرنے کے بھی الزامات لگے۔ اس کے باوجود ان نتائج کو ہماچل پردیش میں کانگریس کی جیت اور گجرات میں بی جے پی کی جیت سے موازنہ کرکے دیکھا گیا۔ جو ان انتخابات کی اہمیت کی طرف توجہ مرکوز کرانے کے والا تھا، اس الیکشن میں بی جے پی کی پوری قیادت اور وسائل لگے ہوئے تھے۔ اس کے باوجود حکمراں پارٹی کی اس کو شکست صدمہ میں ڈالنے والی تھی۔
عام آدمی پارٹی کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ تمام مخالفتوں اور رکاوٹوں کے ساتھ دہلی کے عوام کو ایک صاف ستھرا اور اچھی فضا والا شہر مہیا کرانے کی کوشش کرے۔ خیال رہے کہ پچھلے دنوں میونسپل الیکشن سے قبل جب ایم سی ڈی کو ایک اکائی میں بدلا گیا تھا تو انتظامی اکائیوں کی تقسیم بھی دوبارہ کی گئی۔ ایم سی ڈی کو 12زونوں میں تقسیم کیاگیا۔ نتائج آنے کے بعد 12میں سے زونوں کا کنٹرول حاصل ہوگیا ہے۔ جبکہ بی جے پی کو 4زونوں میں بالادستی ہوئی۔بی جے پی نے الیکشن سے قبل ایم سی ڈی کو متحد کرنے کا جو فیصلہ کیا، اس فیصلہ کو عام آدمی پارٹی فرائض کو انجام دینے کے لیے بہتر طریقے سے استعمال کرسکے گی۔ اب ایم سی ڈی کو انتظامی طور پر کنٹرول کرنا آسان ہوجائے گا ۔ کانگریس کے کونسلر صرف ایک زون میں ہی نظم ونسق کنٹرول کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ خیال رہے کہ کسی بھی زون پر وارڈ کمیٹیوں کا اثر ورسوخ ہوتا ہے۔ بعد میں ہی اسٹینڈنگ کمیٹی کے لیے منتخب ہوتے ہیں ۔ اسٹینڈنگ کمیٹی انتظامی اور اقتصادی امور میں زبردست کنٹرول رکھتی ہے۔ اگرچہ عام آدمی پارٹی بہت شاندار طریقے سے الیکشن جیتی ہے لیکن ہندوستان جیسے بڑے ملک کی بڑی راجدھانی میں پرائمری سطح پر صفائی ستھرائی ، بجلی پانی کی سہولت ، اسکولوں کا نظم ونسق بہتر بنانا اس کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
عام آدمی پارٹی بی جے پی کو آئیڈیالوجیکل محاذ پر چیلنج دینے کے بجائے اس کو انتظامی اور حکمرانی کی ایشوز پر چیلنج کرتی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے ہمیشہ سے ہی دہلی اور اپنے زیر انتظام ریاستوں کی شہری سہولیات اور تعلیمی ضروریات کو زیادہ اہمیت دینے کی کوشش کی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے دہلی کے اسکولوں کا نظام وانصرام بہتر بنانے اور صحت مراکز میں سہولیات مہیا کرانے کی ہر ممکن کوشش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
عام آدمی پارٹی دہلی میں مختلف کارپوریشنوں کی صفائی کرنے والے ملازمین کی یونینوں کے مسائل اٹھاتی رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ صفائی، پرائمری اسکولوں میں ٹیچروں اور دیگر عملے کے مسائل کو حل کیے بغیر دہلی کو ایک خوبصورت جدید شہر بنانے کا خواب پورا کرنا ممکن نہیں ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن کو سرکاری ملازمین خاص طور پر عام آدمی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مصروف عملے کی خواہشات و ضروریات کو مد نظر رکھنا ہوگا۔ گزشتہ 15سال کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں صفائی ستھرائی کے انتظام کو لے کر سخت نکتہ چینی ہوئی ہے۔ آج جب عام آدمی پارٹی کا کنٹرول ان سہولیات کو مہیا کرانے والے سب سے مربوط ادارے پر ہوگیا ہے تو اس کا بہانے بنا کر ٹال مٹول کرنا مشکل ہوجائے گا۔ عام آدمی پارٹی کو دہلی سرکار اور میونسپل کارپوریشن میں اقتدارمیں ہونے کا فائدہ حاصل ہوگا۔ وہ بغیر کسی ٹکرائو کے دہلی حکومت کے ساتھ تال میل کرکے ایک ایسے نشانے کو پورا کرسکے گی جس کے لیے وہ طویل عرصے سے دعویٰ کرتی رہی ہے۔ دہلی میں صفائی ستھرائی کی کمی ، آلودگی اور پینے کے پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ پورے ہندوستان اور دنیا بھر سے آنے والے سیاح اور تجارت کے لیے آنے والے کاروباری اور عام شہری ہندوستان کی اس تاریخی راجدھانی میں آئیں تو ان کے دل کو سکون ملے، ان میں لٹنے پٹنے کا خوف نہ ہو۔ قرار آئے وہ ایک عظیم تاریخی شہر میں آئے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے کنٹرول والا بلدیاتی ادارہ ایم سی ڈی کس طرح عوامی توقعات کو پورا کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
دہلی میں صفائی ستھرائی کا انتظام بہتر بنانے کے لیے ایم سی ڈی کو تین حصوں میں تقسیم کرنے اور ہر خطے کی ضروریات کے مطابق خاطر خواہ انداز میں توجہ دینے کی انتظامی کوشش کی گئی تھی۔ یہ بی جے پی نے یہ فیصلہ لینے والی پارٹی کانگریس کو مزید دفاعی پوزیشن پر لانے کے لیے ایم سی ڈی کو ایک اکائی میں تبدیل کردیا۔ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن اور جنوبی دہلی کارپوریشن کو ایک کارپوریشن بنانے سے حکمراں پارٹی کو میئر کے روپ میں ایک طاقتور عہدیدار اور مکمل کنٹرول والے دولت اور وسائل والے ادارے پر پورا کنٹرول حاصل ہوگیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS