نہیں رہے ملک کے پہلے سی ڈی ایس جنرل بپن راوت

0

اہلیہ مدھولیکا راوت سمیت 13دیگر ساتھی بھی ہوئے حادثہ کے شکار
نئی دہلی (ایجنسیاں) : ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت نہیں رہے۔ تمل ناڈو میں نیل گیری ضلع کے کنورعلاقے میں ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے میں ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت سمیت 13لوگوں کی بھی موت ہوگئی ہے۔ ہندوستانی فضائیہ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ حادثے میں فضائیہ کے گروپ کیپٹن ورون سنگھ کی ہی جان بچ سکی ہے، وہ اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ فضائیہ نے اپنے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل پر کہا کہ بہت ہی افسوس کے ساتھ اب اس کی تصدیق ہوئی ہے کہ افسوسناک حادثے میں جنرل بپن راوت، اہلیہ مدھولیکا راوت اور 11دیگر کی موت ہوگئی ہے۔ جنرل راوت کی عمر 63 برس تھی ۔ جنرل راوت کی موت پر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند، نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو، وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی صدر جے پی نڈا، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سمیت کئی سرکردہ شخصیات نے افسوس کا اظہار کیاہے۔ ذرائع کے مطابق حادثہ کنور بس اسٹینڈ سے تقریباً 5 کلومیٹر دور گھاٹی میں ہوا۔ حادثہ کے مقام پر گھنا جنگل ہے اور وہاں پہنچنے میں کافی دقتیں آتی ہیں۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کا ایک بلیڈ ایک درخت سے ٹکرا یا اور اس کے بعد ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوگیا۔تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہاکہ انہیں سی ڈی ایس راوت کے ہیلی کاپٹر کے حادثہ کا شکار ہونے کی خبرسے صدمہ پہنچا،وہ دکھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ جائے حادثہ کیلئے روانہ ہورہے ہیں۔ جنرل راوت صبح خصوصی طیاہر سے نئی دہلی سے سلور گئے تھے، جہاں سے وہ اپنی بیوی مدھولکیا راوت اور دیگر سینئر حکام کے ساتھ M17V5 ہیلی کاپٹر سے ویلنگٹن جارہے تھے، جہاں انہیں فوجی اسٹاف کالج میں لیکچر دینا تھا۔کٹیری کے باشندے ایک عینی شاہد نے کہاکہ میں زور دار آواز سننے کے بعد گھر سے باہر نکلا اور دوڑکر دیکھا کہ ایک ہیلی کاپٹر گھاٹی میں نیچے کی طرف آرہا ہے۔ وہ ایک درخت سے ٹکرانے کے بعد گر گیا۔


وہاں بہت تیز آگ نظر آئی، جس سے وہ موقع پر نہیں پہنچ سکا۔فوج کے ریکارڈ کے مطابق ہیلی کاپٹر پر جنرل راوت اور ان کی اہلیہ کے علاوہ بریگیڈیر ایل ایل لڈر، لیفٹیننٹ کرنل ہرجندر سنگھ، این کے گرو سیوک سنگھ، این کے جتیندر کمار، لانس نائک وویک کمار، لانس نائک بی سائی تیجا، حولدار ستیہ پال اور کچھ دیگر افسران اور عملہ کے اراکین سوار تھے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ کہرے اور خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا۔
General Bipin Rawat's Chopper Crash Updates: Air Force Chopper With Gen Bipin  Rawat On Board Crashes, 13 Deadحادثہ کی جانچ کیلئے کورٹ آف انکوائری کے آرڈر جاری کئے گئے ہیں۔ ہیلی کاپٹر نے کوئمبٹور کے قریب سلور فضائیہ سے پرواز بھری تھی۔ ہیلی کاپٹر کے گرتے ہی اس میں آگ لگ گئی۔موقع پر موجود لوگوں نے بتایاکہ انہوں نے تیز آواز سنی۔ ظاہری طور پر یہ حادثے کی ہی آواز تھی اور بعد میں ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی، جس میں سوار لوگ جھلس گئے۔ آگ میں بری طرح سے جھلس جانے کی وجہ سے لاشوں کی ڈی این اے جانچ بھی کرائی جائے گی۔
واضح رہے کہ اتراکھنڈ کے پوڑی میں 16مارچ 1958کو پیداہوئے بپن راوت 1978میں فوج میں شامل ہوئے تھے۔ جنرل بپن راوت نے 17دسمبر 2016 کو جنرل دلبیر سنگھ سہاگ کے بعد 27ویں فوجی سربراہ کے طور پر ہندوستانی فوج کی کمان سنبھالی تھی۔ یکم جنوری 2020 کو ملک میں پہلی بار سی ڈی ایس کی تقرری ہوئی تھی اور جنرل بپن راوت کو سب سے پہلے اس اہم عہدے کی ذمہ داری سونپی گئی۔غور طلب ہے کہ جنرل بپن راوت نے دہرادون کے کیمبرین ہال اسکول اور شملہ میں سینٹ ایڈورڈ اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔وہ فورٹ لیون ورتھ، امریکہ میں ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج، ویلنگٹن اور ہائر کمانڈ کورس کے گریجویٹ بھی رہے ہیں۔ انہوں نے مدراس یونیورسٹی سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ایم فل، مینجمنٹ میں ڈپلومہ اور کمپیوٹر اسٹڈیز میں ڈپلومہ بھی کیا ہے۔ فوجی گھرانہ میں پرورش پانے والے جنرل بپن راوت 1978 میں فوج کی 11ویں گورکھا رائفلز کی 5ویں بٹالین میں کمیشن کے ساتھ اپنے فوجی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ جنرل راوت مسلسل کامیابی کی سیڑھی چڑھتے رہے اور مختلف اہم ذمہ داریاں نبھاتے رہے ، انہیں یکم ستمبر 2016 کو ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف بنایا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS