نئی دہلی (ایس این بی) : عدالت نے دہلی وقف بورڈ کے کام میں مبینہ مالی خرد برد اور دیگر بے ضابطگی کے سلسلہ میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کی درخواست ضمانت پر سماعت مکمل کر لی ہے۔ ان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ 28 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی خان کے حامی کوثر امام صدیقی عرف لڈن کو عدالت نے 2 دنوں کی اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی) کی حراست میں بھیج دیا ہے ۔ اے سی بی نے لڈن کو امانت اللہ خان کا فنڈ منیجر بتایا ہے اور کہا ہے کہ اس سے پوچھ گچھ کے بعد رقم کے ذرائع معلوم کرنا ہوگا، اس لیے اسے پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں دیا جائے۔
ایم ایل اے امانت اللہ خان کے وکیل راہل مہرا اور حسن اقبال، چودھری دلشاد علی اور سنیل کمار نے راؤز ایونیو کورٹ کے خصوصی جج وکاس دھول کی عدالت کے سامنے اے سی بی کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ وہ صرف الزامات لگا رہے ہیں لیکن ان کے پاس ثابت کرنے کے لیے ٹھوس دلائل نہیں ہیں۔ اس کے لیے ثبوت پیش کیے جاتے ہیں۔ تمام تقرریاں قانون کے مطابق کی گئی ہیں۔چیئرمین اکیلا تقرری نہیں کرسکتا ہے ،بورڈ ممبران کے ساتھ اجتماعی فیصلہ لیا جاتا ہے ۔یہ تقرریاں کنٹریٹ پر ہوئی تھیں،حالانکہ اے سی بی نے بورڈ کے متعلقہ ملازمین سے پوچھ گچھ کی ہے اور ثبوت بھی اکٹھا کئے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے امانت اللہ خان کو 26 ستمبر کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ قبل ازیں 21 ستمبر کوعدالت نے حراست میں5 دن کی توسیع کی تھی،کل 9دن اے سی بی نے حراست میںان سے پوچھ گچھ کی ۔ انہیں کو 16 ستمبر کو دن کے 12بجے اے سی بی دفتر میں پوچھ گچھ کے لئے بلایا گیا اور اسی رات کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق، خان نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے طور پر کام کرتے ہوئے تمام اصولوں اور حکومتی رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 32 لوگوں کو وقف بورڈ میں غیر قانونی طور پر بھرتی کیا تھا۔ دہلی وقف بورڈ کے اس وقت کے سی ای او نے بظاہر ایک بیان دیا تھا اور اس طرح کی غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف میمورنڈم جاری کیا تھا۔
ایم ایل اے امانت اللہ خان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے طور پر، بدعنوانی اور جانبداری کے الزامات کے درمیان وقف بورڈ کی کئی جائیدادوں کو غیر قانونی طور پر کرائے پر دیا تھا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ خان نے وقف بورڈ کے فنڈز کا غلط استعمال کیا، جس میں دہلی حکومت کی طرف سے امداد بھی شامل تھی۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS