مردہ ضمیر

0

میم عین لاڈلہ

جنازے کی نماز چونکہ بعد نماز ظہر ادا کی جانی تھی، اس لیے وقت سے پہلے جنازے کو مسجد کے باہر لاکر رکھ دیا گیا تھا ۔
ظہر کی نماز جماعت ایک بجے تھی۔ کچھ لوگ سنتیں پڑھ کر فارغ بھی ہو چکے تھے اور کچھ لوگ پڑھ رہے تھے مگر جو لوگ پنچ گانہ نمازی نہ تھے، وہ مسجد کے باہر کھڑے انتظار کر رہے تھے۔
باہر تیز دھوپ تھی، اس لیے لوگ ادھر ادھر سائے میں چھپے ہوئے تھے تبھی غالباً ایک بارہ سالہ ذہین ومعصوم بچے نے اپنے والد سے پوچھا، ’پاپا، کیا ہم لوگ نماز نہیں پڑھیں گے؟‘
’ہاں، بیٹا! جماعت ختم ہو جائے۔ پھر جنازے کی نماز ادا کی جائے گی۔‘ والد نے جواز پیش کرتے ہوئے کہا۔
’مگر کیا ہم لوگ جماعت میں شامل نہیں ہوسکتے؟‘
یہ سن کر ندامت سے باپ نے سر جھکا لیا۔ اس نے مردے کی طرف دیکھ کر سوچا، ’یہ کفن میں لپٹا ہوا مجبور ہے مگر ہمارے ساتھ کیا مجبوری ہے؟۔۔۔ مسجد بھی قریب ہے، وقت بھی ہے ہمارے پاس مگر آج ہم اتنے مردہ ضمیر ہو گئے ہیں کہ مسجد کے باہر انتظار تو کرسکتے ہیں مگر مسجد کے اندر نماز ادا نہیں کر سکتے۔‘ وہ اپنے آپ میں الجھا ہوا تھا کہ بیٹے نے پھر پوچھا، ’آخر کیوں پاپا؟‘
پاس کھڑے لوگ بھی شرم سے پانی پانی ہوگئے تھے۔
Hauz Street,Jagatdal-743125

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS