حرمتوں، نعمتوں اور برکتوں کے ایام : ڈاکٹرمحمد سعیداللہ ندوی

0

ڈاکٹرمحمدسعیداللہ ندوی
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم (سورۃ الفجر آیت نمبر ۲) میں ذی الحجہ کی دس راتوں کی قسم کھائی ہے جس سے معلوم ہوا کہ ماہ ذی الحجہ کا ابتدائی عشرہ اسلام میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ حج کا اہم رکن: وقوفِ عرفہ اسی عشرہ میں ادا کیا جاتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کے خاص فضل وکرم کو حاصل کرنے کا دن ہے۔ غرض رمضان کے بعد ان ایام میں اخروی کامیابی حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ لہٰذا ان میں زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت کریں، اللہ کا ذکر کریں، روزہ رکھیں، قربانی کریں۔ احادیث میں ان ایام میں عبادت کرنے کے بڑے فضا ئل بیان کیے گئے ہیں،حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ؐنے ارشاد فرمایا: کوئی دن ایسانہیں ہے جس میں نیک عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو۔ (صحیح بخاری )
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک عشرۂ ذی الحجہ سے زیادہ عظمت والے دوسرے کوئی دن نہیں ہیں، لہٰذا تم ان دنوں میں تسبیح وتہلیل اور تکبیر وتحمید کثرت سے کیا کرو۔ (طبرانی) ان ایام میں ہر شخص کو تکبیر تشریق پڑھنے کا خاص اہتمام کرنا چاہیے،
اللہ تعالی کے یہاں ان دس دنوں سے افضل کوئی دن نہیں اورنہ ہی ان میں کیے گئے اعمال سے زیادہ افضل پسندیدہ کوئی اوراعمال ہیں ، لہٰذا ان ایام میں لاالہ الااللہ ، اور تکبریں بکثرت پڑھا کرو ، اوراللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کثرت سے کیا کرو ) مسنداحمد ( 7 / 224 )
اس عشرہ میں یوم عرفہ بھی آتا ہے اوریہ ایسا دن ہے جسے یوم مشھود کہا جاتا ہے جس میں میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے دین کومکمل کیا اوراس دن کا روزہ رکھنے سے دوبرس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ، اوراسی عشرہ میں یوم النحر( دس ذی الحجہ ) بھی ہے جوعلی الاطلاق سال بھر کے دنوں میں سب سے عظیم دن ہے اوریہی حج کا بڑا دن ہے جس میں ایسی عبادات اوراطاعات وفرماں برداری اکٹھی ہوتی ہیں جوکسی اوردن میں جمع نہیں ہوتیں۔
اسی عشرہ میں قربانی اورحج جیسی عظیم الشان عبادات بھی آتی ہیں عشرہ ذی الحجہ کے اعمال میں یہ بھی شامل ہے کہ ان دس دنوں کا ادراک اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ، لہٰذا بندے کواس کی اس طرح قدر کرنی چاہیے جس طرح اس کا حق ہے اورجس طرح صالح اورنیک لوگوں نے اس کی قدر کی ، تومسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ وہ اس نعمت کاشعور اپنے اندر بیدار کرے اوراس فرصت کوغنیمت جانتے ہوئے ان دس دنوں میں زیادہ سے زیادہ اعمال صالحہ کریاور اپنے نفس کواطاعت وفرمانبرداری کی طرف راغب کرنے کی خوب کوشش کرے تاکہ ان ایّام کا صحیح حق ادا ہو سکے اور رب کی خوشنودی حاصل ہو سکے ،بلا شبہ یہ ایّام رب کو راضی کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں طریقے یہ ایام اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں پر فضل وکرم اور عنایت ہے ، اوراس نے انہیں کئی ایک اقسام کی اطاعت وفرمانبرداری کے راستے دکھائے ہیں تا کہ وہ اپنے رب اورآقا کی عبادت میں لگے رہیں اوراعمال صالحہ کرنے سے اکتاہٹ محسوس نہ کریں ، بلکہ وہ اس میں چست اورنشیط ہوکر عبادت میں مگن رہیں۔
ذوالحجہ کے ان دس دنوں میں مسلمان کومندرجہ ذیل کام کرنے چاہیں۔ روزے :مسلمان شخص کے لیے نو ذی الحجہ کا روزہ رکھنا سنت ہے کیونکہ نبی اکرم ؐ نے ان دس ایام میں اعمال صالحہ کرنے پرابھارا ہے اور روزہ رکھنا اعمال صالحہ میں سے سب سے افضل اوراعلیٰ عمل ہے ، اوراللہ تعالیؐ نے روزہ کو اپنے لیے چنا ہے جیسا کہ حدیث قدسی میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے 🙁 ابن آدم کے سارے کے سارے اعمال اس کے اپنے لیے ہیں لیکن روزہ نہیں کیونکہ وہ میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا اجروثواب دونگا ) ، صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1805 )۔نبی اکرم ؐ بھی نو ذوالحجہ کا روزہ رکھا کرتے تھے ،
فریضہ حج:اس ماہ میں اسلام کا ایک بنیادی اور عظیم رکن حج ادا کیا جاتا ہے، جس کے افعال اس ماہ کی تاریخ سے 13 تاریخ کے درمیان ادا کیے جاتے ہیں۔ قربانی کا وجوب اس ماہ کا عظیم، عاشقانہ، والہانہ اور بے حد فضیلت والا حکم ہے، جس کے لیے اللہ تعالی نے اس ماہ کے تین دن (10، 11 اور 12 ذی الحجہ) مقرر فرمائے ہیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہ ؐنے فرمایا: ’’قربانی کے دن اللہ کے نزدیک آدمی کا سب سے محبوب عمل خون بہانا ہے، قیامت کے دن قربانی کے جانور اپنی سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئیں گے، قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے قبولیت کا درجہ حاصل کر لیتا ہے، اس لیے خوش دلی کے ساتھ قربانی کرو”۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ دس دن بڑے مقدس، محترم اور عظمت والے ہیں،ان دنوں میں اعمال بطورخاص اللہ کے ہاں بڑے پسند کیے جاتے ہیں ، لہٰذا ان ایام میں روزوں ، عبادات ، نوافل ، ذکر ،تلاوت کا اہتمام کثرت سے کرنا چاہیے اور قر بانی کرنے والوں کو چاند دیکھنے سے قبل ہی بال ناخن درست کرواکر حدیث کے مطابق حجاج سے مشابہت کی بناء پر چاند کے بعد بال ناخن کٹوانے سے گریز کرنا چاہیے، یہ مشابہت بھی ان شاء اللہ ہمارے لیے رحمت اور برکت کا سبب ہوگی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS