بچوں کے خلاف سائبر جرائم میں2020 میں 400فیصد کا اضافہ

0
image:www.news247plus.com

نئی دہلی (ایجنسیاں) : ملک میں بچوں کے خلاف سائبر جرائم میں 2019 کے مقابلے 2020 میں 400 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ ان میں زیادہ تر معاملے بچوں کوپریشان کرنے والے مواد کی اشاعت اور ترسیل سے جڑے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) کے نئے اعداد وشمار میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2020 میں بچوں کے خلاف سائبر جرائم کے 842 معاملے درج کئے گئے تھے۔ ان میں سے 738 یا تقریباً 87 فیصد معاملے نابالغوں کے جنسی استحصال کو دکھانے سے جڑے ہیں۔ اس کے مقابلے میں 2019 میں بچوں کے خلاف کل 164 سائبر جرائم کے معاملے درج کئے گئے تھے۔ یہ 2020 کے مقابلے میں 413 فیصد کم ہیں۔ 2017-18 میں یہ اعداد وشمار بالترتیب 79 اور 117 تھے۔ این سی آر بی کے 2020 کے اعداد وشمار کے مطابق بچوں کے خلاف ہوئے آن لائن جرائم کے معاملے اترپردیش میں سب سے زیادہ درج کئے گئے۔ اس کے بعد کرناٹک اور مہاراشٹر کا نمبر ہے۔ یہاں بچوں کے خلاف ہوئے جرائم کے 144 اور 137 معاملے درج کئے گئے۔ کیرالہ (107) اور اڑیسہ (71) اس فہرست میں چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔ اعداد وشمار پر بات کرتے ہوئے چائلڈ رائٹس اینڈ یو (سی آر وائی) کی سی ای او پوجا ماروا نے کہا کہ ایجوکیشنل اور کمیونیکیشن مقصد کے لیے انٹرنیٹ پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے بچوں کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ان میں جنسی استحصال، فحش پیغامات کا لین دین، پورنوگرافی کے رابطے میں آنا اور سائبر دھمکی جیسے خطرے شامل ہیں۔ پوجا نے مزید کہا کہ بچوں کو آن لائن جن خطروں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ان کے بارے میں اساتذہ اور سماج کے درمیان سمجھ کافی محدود یا کم ہے۔ انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بچوں کو کیا معلوم ہونا چاہئے، تاکہ انہیں صحیح راہ مل سکے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS