سید شمس الدین ، حیدر آباد
موجودہ دور میں اگر ہم مسلم معاشرے پرنظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ ہم اسلام سے کوسوں دور اور مغربی ماحول کی طرف کتنے راغب ہوتے چلے جارہے ہیں۔ ہماری صبح اللہ کے نام اور اس کی تسبیح سے شروع ہونی چاہیے تھی لیکن اس کا آغاز گھر میں Good morning Dad Good morning Momوغیرہ سے ہوتی ہے۔ اس کے بعد صبح ناشتہ سے پہلے News لگا کر بیٹھ جاتے ہیں لیکن قرآن کھول کر ایک صفحہ پڑھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ مانا کہ بیوی کا ناشتہ بنانا ، بچوں کا اسکول جانا ، شوہر کا آفس جانا ضروری ہے لیکن اس کا آغاز ہم دینی اعتبار سے کریں تو اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ، برکتیں نازل ہوں گی اور ہم ہر مصیبت محفوظ رہیں گے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہو پا رہا ہے۔ ہم ہماری نوجوان نسل کو مغربی ماحول کی طرف راغب کر چکے ہیں، اس کی کوئی حد نہیں ۔ یہ بات تسلیم کہ ہر انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک کامیاب اور بہترین زندگی گزارے۔ اس کا مطلب نہیں کہ وہ اپنے مذہب کو ترک کر دے اور دنیاوی زندگی میں مشغول ہو جائے۔ ہم میں اوراغیار میں کچھ تو فرق ہونا چاہیے۔ جیسے کہ جانور اور انسان میں فرق ہوتا ہے۔ مومن کی پہچان نمازہے اور ہم نماز سے کوسوں دور ہو گئے ، جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے دنیا میںہم کوہمارے حال پر ڈال دیا ہے اور ہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمارا آفیسر ہم کو ستارہا ہے اور زیادہ کام لے رہا ہے۔ یہ صرف ہماری بدعملی کے سبب ہورہا ہے۔
یہ جو دستور ہو گیا ہے کہ جس وقت بچّے کے سر پر استرا رکھا جائے اور نائی سر مونڈنا شروع کرے، فوراً اسی وقت بکرا ذبح ہو، یہ محض مہمل رسم ہے، شریعت میں جائز ہے کہ چاہے سر مونڈنے کے بعد ذبح کرے یا ذبح کرنے کے بعد سر مونڈے، بے وجہ ایسی باتیں تراش لینا بُرا ہے۔
ہم قرآن اور حدیث کو پڑھتے تو ہم کو یہ سب باتیں سمجھ میں آجاتیں ۔ ہر بے نمازی کے گھر میں کسی نہ کسی بات پرلڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔ اس پرہم میں سے بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ کسی دشمن نے ہم پر جادو ٹونا کیا ہے اور گھر میں لڑائی جھگڑے کروا رہا ہے۔ پھر کسی عامل یا مرشد کی طرف اپنا رخ کرتے ہیں۔ وہ بھی ان سب کی باتیں سن کر آپ کی سی ہی کہہ اوربول کر اپنی جیب گرم کر لیتا ہے لیکن وہ نماز اور قرآن پڑھنے کی تلقین نہیں کرتا۔ یا درکھیں مومن کے لیے دین سے دوری تباہی کا سبب ہے اوراغیار کے لیے دنیا جنت ہے۔ اس بات کو میں ذہن نشین کر لینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف مخلوقات بنا کے بھیجا ہے اور ہر چیز اسے عطا کی ہے۔ پھر انسان غفلت کی زندگی کیوں گزار رہا ہے ؟ ہمیں ہرلمحہ اللہ کا ذکر ، اس کے بندوں کے ساتھ نیک سلوک ، صدقہ خیرات کرتے رہنا چاہیے تب ہی جا کے ہم دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوں گے۔q qq