چیتن بھگت
مرکزی سرکار کے ٹاپ کے کام کے مقامات کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبہ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مخالفین ناراض ہیں۔وہ لاگت، منصوبوں، اجازتوںاور اسے بنانے کے وقت کا مسئلہ بتارہے ہیں۔ شاید انہیںسب سے زیادہ اس سے پریشانی ہے کہ سرکار وسطی دہلی کے سب سے اہم مقامات کی ہیئت بدلنے کی بے جا کوشش کررہی ہے۔ منصوبوں کے مخالفین، انگریزی بولنے والے پرانے دنوں کو یاد کریں، جب ایک ہی کنبہ اقتدار میں بنا رہتا تھا اورایلیٹ کلاس کے لوگوں کی ملک کی ہر چیز پر حکمرانی تھی۔ ان ایلیٹ کلاس کے لئے مودی سرکار برا سپنا ہے۔ ان کے مطابق ایک دن مودی اقتدار سے باہر ہوجائیں گے اور ان مقامات کو چھوڑ دیں گے اور چیزیں معمول پر آجائیں گی۔ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ اسے چیلنج کرتا ہے۔ کیا مودی اتنے طاقتور ہیں کہ وہ راج پتھ بدل سکتے ہیں؟ ہاں، بدل سکتے ہیں، ان میں کچھ سرکاری دفتروں کو بدلنے کی طاقت سے کہیں زیادہ قوت ہے۔ لوگوں نے انہیں یہ طاقت دی ہے۔
سچ کہوں تو اگر خستہ حال سرکاری دفاتر کے اندر روح پھونکنے کی اور انہیں زیادہ کامیاب اور جدید بنانے کی اسکیم ہے، تو کیا ہمیں اس کی سخت مخالفت کرنی چاہئے۔ بدلائو پریشان کرتا ہے لیکن جب یہ سمجھداری بھرا ہو تو بدلائو اچھا ہے۔ صرف اس لئے مخالفت نہ کریں کہ مخالفت کرنی ہے۔ فوائد کو دیکھتے ہوئے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔ در اصل پروجیکٹ کا مقصد 5فوائد پانا ہے۔ پہلا، یہ ایک جدید پارلیمانی بلڈنگ کا تصور پیش کرتا ہے۔ (کیونکہ موجودہ پارلیمنٹ مستقبل کے ممبران پارلیمنٹ کے لئے چھوٹا اور خستہ حال ہے)دوسرا، یہ نئی وزارتی بلڈنگ بنائے گا۔ سبھی ایک دوسرے سے سٹے ہوئے، راج پتھ کے ساتھ ایک کمپلیکس کی طرح، ابھی وزارت ایک دوسرے سے کئی کلو میٹر دور ہیں، جس سے کام میں تاخیر، وی آئی پی آمدورفت سے ٹریفک، بات چیت میں رکاوٹ وغیرہ مسائل درپیش ہیں۔ تیسرا، سینئر دفاعی دفاتر کو مضبوط کرنے کے لئے ایک نیا دفاعی انکلیو، چوتھا، وزیر اعظم کی نئی رہائش گاہ کیونکہ موجودہ رہائش گاہ کافی دور ہے۔ پانچواں، یہ پرانی عمارتوں میں نئے عجائب گھر بنائے گا۔
اگر خستہ حال سرکاری دفاتر کے اندر روح پھونکنے کی اور انہیں زیادہ کامیاب اور جدید بنانے کی اسکیم ہے، تو کیا ہمیں اس کی سخت مخالفت کرنی چاہئے۔ بدلاؤ پریشان کرتا ہے لیکن جب یہ سمجھداری بھرا ہو تو بدلائو اچھا ہے۔ صرف اس لئے مخالفت نہ کریں کہ مخالفت کرنی ہے۔ فوائد کو دیکھتے ہوئے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔
موجودہ عمارتوں میں رکاوٹ کے بغیر انہی ہدف کو حاصل کرنے کے دو متبادل تھے۔ ایک موجودہ پرانی عمارتوں کو باہری ڈھانچے کو محفوظ رکھتے ہوئے جدید پیمانے پر دوبارہ بنانا۔ حالانکہ تاریخی ڈھانچے اور تحفظ کو اپ گریڈ کرنے میں کافی لاگت آتی ہے۔ خاص طور پر لگاتار ایسا کرتے رہنے میں۔ دوسرا متبادل ہے پوری سرکار کو کسی دوسری جگہ، نئے کیمپس میں لے جائیں۔ (جیسا چھتیس گڑھ میں نیا رائے پور ہے) راجدھانی میں ایسی خالی جگہ نہیں ہے۔ اس میں بھی کافی خرچ ہوتا اور وقت لگتا۔ یہ دیکھتے ہوئے موجودہ سینٹروسٹا پروجیکٹ منصوبہ بند لگتا ہے۔ متبادل کے مقابلے میں اربوں کی بچت ہوگی۔ خرچ پھیلا ہوا ہے اور دیگر فلاحی منصوبوں یا مہاماری سے متعلق اخراجات پر اثر نہیں ڈالتا ہے۔ اس معنی میں تنقید ضرورت سے زیادہ ہے۔
کیا اس کا مطلب ہے کہ سینٹرل وسٹا میں کوئی تشویش یا مسئلہ نہیں ہے؟ ایسا بالکل نہیں ہے۔ جیسے کسی بھی بڑے سرکاری پروجیکٹ میں ہوتا ہے۔ یہ بھی جوابدہی ہونی چاہیے۔ پروجیکٹوں کو کاغذ پر عملی طور پر، اور جذبات میں کم سے کم حملہ آور ہونا چاہیے۔ نجی طور پر مجھے دو چھوٹی پریشانی ہے۔ پہلی پارلیمنٹ کا فائل لک۔ کم سے کم تھری ڈی سافٹ ویئر کے ویڈیو میں تو نئی پارلیمنٹ گلابی اور سفید تھی جو کسی شادی کے بھڑکیلے کیک جیسی لگ رہی تھی۔امید ہے یہ آخری رنگ نہیں ہوں گے۔ دوسرا، لگتا ہے کہ بہت سارے عجائب گھر بنائے جارہے ہیں۔ شاید میرے بچپن کی اسکول پکنک کی یادوں کے سبب مجھے ’انڈین میوزیم صدمہ‘ لگتا ہے۔انڈین میوزیم نیرس ہوتے ہیں اور ان کی جدید کاری کی ضرورت ہے۔ جب تک یہ پارلیمنٹ کی پرانی عمارت میں آئیمیکس تھیئٹر لگانے، نارتھ بلاک میں ورچوئل ریئلٹی سیکشن یا سائوتھ بلاک میں خوبصورت کیفے بنانے کی اسکیم نہیں بناتے میوزیم دھول کھاتے رہیں گے۔میوزیم میں ایسا اسٹاف نہ ہو جو سست لگے یا بچوں کے ایک اور بیچ کو دیکھ کر ناراض ہوجائے (کہا تھا نہ بچپن کا صدمہ)۔
پرانی برٹش فن تعمیر خوبصورت تھی۔ حالانکہ عصری ہندوستان میں بھی خوبصورت عمارتیں بنی ہیں۔ ممبئی کا ٹی 2، دہلی کا ٹی 3، ایئر پورٹ، کولکاتا میں بسواں بنگلہ کنونشن سینٹر، گاندھی نگر میں مہاتمہا گاندھی مندر سبھی جدید ہندوستانی فن تعمیر کی مثال ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جب آرکیٹیکٹ اور ٹھیکیداروں پر ایک ارب سے زیادہ نگاہیں ہوں گی اور کلاسک لوٹینس عمارتوں سے موازنہ ہوگا تو ٹیم کو سینٹرل وسٹا میں کافی اچھا کام کرنا ہوگا۔ اتنے سارے فوائد، کم سے کم حملہ آور نظریات اور درمیانی لاگتوں کے ساتھ، آئیے سینٹرل وسٹا کی حمایت کریں۔
یہ مضمون نگار کی اپنی رائے ہے
(بشکریہ :دینک بھاسکر)